عالمی ترقیاتی شراکتدار اور عالمی برادری خوراک کے چیلنجوں سے نمٹنے کی کوششوں میں پاکستان کا ساتھ دیں،وزیر اعظم محمد شہباز شریف کا پیغام

اسلام آباد۔16اکتوبر (اے پی پی):وزیراعظم شہبازشریف نے عالمی ترقیاتی شراکتداروں اور عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ سیلاب کے بعد تعمیر نو بالخصوص خوراک کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے کی جانے والی کوششوں میں پاکستان کا ساتھ دیں،پاکستان میں زرعی شعبہ کی بہتری کے لئے جلد کسان کانفرنس کا انعقاد کرنے جارہے ہیں جہاں حکومت کی جانب سے زرعی شعبہ کی بہتری کے لئے پیکج کا اعلان کیا جائے گا،خوراک کے عالمی دن کے موقع پر آئیے ہم یہ عہد کریں کہ برادریوں، معاشروں اور دنیا کے لئے بڑے پیمانے پر خوراک کو محفوظ بنانے کے لیے انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنا کردار ادا کرنے کے لیے مل کر کام کریں ۔

ہفتہ کو خوراک کے عالمی دن کے موقع پر جاری پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ بہتر پیداوار، بہتر غذائیت، بہتر ماحول اور بہتر زندگی میں ہم نے کسی کو پیچھے نہیں چھوڑنا۔ہم ایک ایسے نازک لمحے پر خوراک کا عالمی دن منا رہے ہیں جب پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں تباہ کن سیلابوں سے ہونے والی تباہ کاریوں سے بحالی کی راہ پر گامزن ہے۔ یہ دن عالمی سطح پر بھوک، غذائیت کی کمی اور سب کے لیے خوراک اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے منایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس سال کا موضوع ”کسی کو پیچھے نہ چھوڑیں” ہے جو ہمیں غربت اور بھوک کے خاتمے کے لیے اجتماعی جدوجہد کرنے کی یاد دلاتا ہے اور اس بات کا ادراک کریں کہ ہم جو خوراک منتخب کرتے ہیں اور جس طرح سے ہم اسے کھاتے ہیں وہ ہماری زمین اور ہماری صحت پر اثر اندازتو نہیں ہو رہی ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان زراعت کے لیے قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے، ہمیں اپنی قدیم وادی سندھ کی تہذیب پر فخر ہے جس کی بنیاد زراعت پر تھی، تاہم بہت سے عوامل جن میں موسمیاتی تبدیلی، قدرتی وسائل میں کمی، ان پٹ کی قیمتوں میں اضافہ، فارم مشینری کی کمی اور منڈیوں میں اتار چڑھائو شامل ہیں، کی وجہ سے پاکستان میں زرعی پیداوار کے شعبہ کو کافی مشکلات درپیش ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے پاکستان میں شدید موسمی حالات کی وجہ سے فصلوں کا نقصان ایک معمول بنتا جا رہا ہے، اس لیے موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کرنا، فصلوں کے نقصانات کو کم کرنا، پیداوار کو بہتر بنانا اور ذرائع معاش کو بڑھانا ہمارے بڑے چیلنجز ہیں۔ اس سال کے مون سون کے دوران تباہ کن سیلاب نے پاکستان میں تباہی مچائی ہے جس سے 33 ملین سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں، جس کے نتیجے میں مویشیوں، کھڑی فصلوں اور ضروری انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا ہے۔

صوبہ سندھ، جو ملک کی غذائی سپلائی کا تقریبا ایک تہائی حصہ پیدا کرتا ہے، بارشوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، جس نے صوبے کی کل فصلوں کے تقریبا 50 فیصد کو نقصان پہنچایا ہے۔ سیلابی پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے اس موسم خزاں میں گندم کی بوائی کے سیزن میں تاخیر کا بھی خطرہ ہے، جس سے اگلے سال تک خوراک کی کمی اور قیمتوں میں اضافے کا امکان بڑھتا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ ایک ایسے ملک کے لئے تشویشناک ہے جس کا انحصار گندم کی پیداوار پر ہے اور یہ متوقع قلت ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب گندم کی عالمی سپلائی غیر یقینی ہو۔ اس صورتحال نے پاکستان میں غذائی تحفظ کے ہمارے چیلنجوں میں اضافہ کر دیا ہے۔

پاکستان کے زرعی شعبے کو پہنچنے والے نقصان کے اثرات پوری دنیا میں محسوس کئے جائیں گے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان دنیا میں کپاس اور چاول کی پیداوار اور برآمد کنندگان میں سے ایک ملک ہے جنہیں سیلاب سے نقصان پہنچا ہے ۔ ملک کی کپاس کی نصف فصل تباہ ہو چکی ہے جو کہ ایسے سال میں کپاس کی عالمی پیداوار کے لیے ایک دھچکا ہے جب کپاس کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں کیونکہ امریکہ سے لے کر چین تک دیگر بڑے پیدا کنندگان بھی شدید موسم کے اثرات کی زد میں ہیں۔

انہوں نے کہاکہ بلاشبہ صورت حال بہت مشکل ہے تاہم پاکستان اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے جس کا مقصد غربت کے خاتمے، صحت اور تعلیم کو بہتر بنانا اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینا ہے۔ ان مشکل وقتوں سے نکلنے ، کاشتکار برادری کو ریلیف فراہم کرنے اور زرعی معیشت کو فروغ دینے کے لیے حکومت جلد ہی کسان کانفرنس کا اہتمام کرنے جا رہی ہے جہاں زرعی شعبے کی بہتری کے لیے پیکج کا اعلان کیا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ تعاون بڑھانے کی اشد ضرورت ہے بالخصوص فارم میکانائزیشن، فوڈ پروسیسنگ، مویشیوں کی نسلوں کی بہتری اور اعلی قیمت والی باغبانی فصلوں کے شعبے میں بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ تعاون بڑھانے کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ سیلاب کے بعد تعمیر نو سے نمٹنے کی کوششوں میں خاص طور پر خوراک کے چیلنجوں سے نمٹنے کے حوالے سے پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں۔

وزیراعظم نے کہاکہ خوراک کے عالمی دن کے موقع پر آئیے ہم یہ عہد کریں کہ برادریوں، معاشروں اور دنیا کے لئے بڑے پیمانے پر خوراک کو محفوظ بنانے کے لیے انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنا کردار ادا کرنے کے لیے مل کر کام کریں۔ آئیے ہم بھی موسمیاتی تبدیلی سے غذائی تحفظ کو لاحق خطرات پر قابو پانے کے لیے کام کرنے والی فورسز میں شامل ہونے کا عزم کریں۔