غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی نے مزید 1.74 ملین فلسطینیوں کو غربت میں دھکیل دیا، اقوام متحدہ

125
Cooperation will continue
UN report

اقوام متحدہ۔3مئی (اے پی پی):اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ میں مسلسل اسرائیلی جارحیت نے فلسطین کی مجموعی سماجی و اقتصادی ترقی کو 20 سال سے زیادہ پیچھے دھکیل دیا ہے۔ یہ بات گزشتہ روز جاری ہونے والی اقوام متحدہ کی ایک نئی رپورٹ میں بتائی گئی۔ اقوام متحدہ کے ڈویلپمنٹ پروگرام (یو این ڈی پی) اور اکنامک اینڈ سوشل کمیشن فار ویسٹرن ایشیا (ای ایس سی ڈبلیو اے) کے مشترکہ مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 7 اکتوبر سے غربت کی شرح بڑھ کر 58.4 فیصد ہو گئی ہے جس سے تقریباً 1.74 ملین اضافی افراد غربت کی طرف جا رہے ہیں جبکہ مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) میں 26.9 فیصد کمی ہوئی جس کے نتیجے میں جنگ سےقبل 2023 کی بیس لائن کے مقابلے 7.1 بلین ڈالر کا نقصان ہوا۔

یو این ڈی پی کے ایڈمنسٹریٹر اچم سنٹر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہر گزرتے دن یہ جنگ جاری رہنے سے غزہ کے باشندوں اور تمام فلسطینیوں کو اس وقت اور درمیانی اور طویل مدت میں بھاری اور پیچیدہ قیمت ادا کرنا پڑ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ انسانی نقصانات کی غیر معمولی سطح، سرمائے کی تباہی اور اتنے کم وقت میں غربت میں انتہائی اضافہ ایک سنگین ترقیاتی بحران کو جنم دے گا جو آنے والی نسلوں کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دے گا۔ تشخیص میں تخمینہ ایک طویل تنازعہ کے لئے ایک تاریک تصویر پیش کرتا ہے،

اگر جنگ مزید نو ماہ تک جاری رہی تو غربت کی سطح دوگنی سے زیادہ ہو کر 60.7 فیصد تک پہنچ سکتی ہے اور مزید 1.86 ملین فلسطینی غربت میں چلے جائیں گے جبکہ جی ڈی پی میں مزید 29 فیصد کمی آئے گی جو 7.6 بلین ڈالر کے کل نقصان کے برابر ہے۔ تخمینہ میں انسانی ترقی کے اشاریہ (ایچ ڈی آئی) میں تیزی سے گراوٹ کا بھی انتباہ دیا گیا،اس منظر نامے میں ریاست فلسطین کے لیے ایچ ڈی آئی 0.647 تک گر سکتا ہےجو 20 سال سے زیادہ کی پیشرفت کو پیچھے چھوڑتا ہے ۔غزہ میں 9 ماہ کی اسرائیلی جنگ کے بعدایچ ڈی آئی 0.551 تک پہنچ سکتا ہےجس نے ترقی کو 44 سال پیچھے چھوڑ دیا۔

ای ایس سی ڈبلیو اے کی ایگزیکٹو سیکرٹری رولا دشتی نے غزہ میں انتہائی تباہ کن صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ خطہ مکمل طور پر بیرونی امداد پر منحصر ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ جنگوں کے برعکس، آج غزہ میں ہونے والی تباہی وسعت اور پیمانے کے لحاظ سے غیر معمولی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ گھروں، ذریعہ معاش، قدرتی وسائل، بنیادی ڈھانچے کے ساتھ ساتھ ادارہ جاتی صلاحیتوں کو بھی نقصان پہنچا ہےجس کے آنے والے عشروں تک گہرے اور نظامی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس تشخیص کے مطابق غزہ کو مکمل طور پر بیرونی امداد پر انحصار کرنا پڑے گا کیونکہ یہ ایک فعال معیشت، یا پیداوار کے کسی بھی ذرائع، خود کفالت، روزگار، یا تجارت کی صلاحیت کے بغیر رہ جائے گا۔ تشخیص کے نتائج عالمی بینک اور اقوام متحدہ کے مشترکہ عبوری نقصان کے تخمینے کے مطابق ہیں جس میں جنوری 2024 تک غزہ کے بنیادی ڈھانچے کو ہونے والے براہ راست نقصانات کا تخمینہ 18.5 بلین ڈالر ہے جو 2022 میں ریاست فلسطین کی کل جی ڈی پی کے 97 فیصد کے برابر ہے۔