فعال اورمتحرک پارلیمانوں کے ذریعے قوموں کوترقی کی راہ پرگامزن کیاجاسکتا ہے، سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویزاشرف کادولتِ مشترکہ کی 26 ویں کانفرنس سےخطاب

فعال اور متحرک پارلیمانوں کے ذریعے قوموں کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے، سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کا دولتِ مشترکہ کی 26 ویں کانفرنس سے خطاب

کینبرا۔5جنوری (اے پی پی):سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ فعال اور متحرک پارلیمانوں کے ذریعے قوموں کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے، پاکستان کی پارلیمنٹ جدید اور موثر اقدامات کی ذریعے عوام کی رہنمائی کر رہی ہے، پوری دنیا اس وقت بڑی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے،کورونا وائرس اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے دنیا کی معیشتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور دبائو کا شکار ہیں، موسمیاتی تبدیلیوں سے آنے والی تباہی بھی کرہ ارض کے لئے بڑا چیلنج ہے اور پاکستان کی عوام موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کی تباہ کاریوں سے نبرد آزما ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو آسٹریلیا کے شہر کینبرا میں اسپیکرز اینڈ پریزائیڈنگ آفیسرز کے کردار پر منعقدہ دولتِ مشترکہ کی 26 ویں کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے عوامی نمائندوں کو قوموں کو درپیش چیلنجز کے حل کے لیے ملکر آگے بڑھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عوام کے نمائندوں کی حیثیت سے نئے سماجی، ثقافتی،سیاسی اور اقتصادی نظام کے قیام کی ذمہ داری اراکین پارلیمنٹ پر عائد ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوری نظام ہی قوموں کی ترقی اور خوشحالی کا ضامن ہے اور جمہوری نظام میں تمام فیصلے باہمی مشاورت سے عوامی امنگوں کے مطابق کئے جاتے ہیں۔ انہوں نےکہا کہ صنعتی انقلاب کے بعد منصفانہ اور جامع معاشرے کی تشکیل میں نمایاں تبدیلیاں رونما ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جمہوری نظام میں حکومت عام شہری کو جوابدہ ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے عوام اور اس کی پارلیمنٹ کے درمیان خلا کو جمہوریت کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ شفاف، منصفانہ اور قابل رسائی پارلیمنٹ عوام اور پارلیمانوں کے درمیان فاصلوں کو ختم کرنے کا واحد ذریعہ ہے۔

انہوں نے پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسٹریٹجک پلان کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی میں این اے ایس پی 2008میں متعارف کروایا گیا اور 2014 میں اس سے حاصل ہونے والےتجربات کی روشنی میں اس کا جائزہ لیا گیا اور اس کو مزیدبہتر بنایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ تیسرا اور موجودہ 5 سالہ اسٹریٹجک پلان NASP 2019 میں شروع کیا گیا اس پالان کو قومی اسمبلی میں موجود تمام پارلیمانی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ اسٹریٹجک پلان میں مقرر کردہ اہداف کو حاصل کرنے کے لئے سالانہ بجٹ میں فنڈ مختص کئے جاتے ہیں اور قومی اسمبلی میں خصوصی اقدامات کے لئے ونگ کے ذریعے اس تمام عمل کی نگرانی اور جائزہ لیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ میں این اے ایس پی کا سیکرٹریٹ قائم کیا گیا ہے۔

سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ 2009 میں پاکستان کی قومی اسمبلی میں غیرجماعتی وویمن پارلیمانی کاکس تشکیل دیا گیا تھااور اس میں تمام پارلیمانی جماعتوں سے وابسطہ خواتین اراکین پارلیمنٹ کو نمائندگی دی گئی اور اس کاکس کو 2010 کی بین الپارلیمانی یونین رپورٹ اور سی پی اے پبلیکیشنز اور اقوام متحدہ کی مختلف ایجنسیوں نے رول ماڈل کا درجہ دیا اور اس کی کارکردگی کو سراہا ۔

انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں 2014 میں پائیدار ترقی کے اہداف پر خصوصی پارلیمانی ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لایا گیا اور پاکستان کی پارلیمنٹ پہلی پارلیمنٹ ہے جس نے اپنے ترقیاتی ایجنڈے کو ملینیم ڈویلپمنٹ اہداف ( MDGs )کو پائیدار ترقی اہداف( SDGs )میں منتقل کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پاکستان کی قومی اسمبلی کی کارکردگی اور فعالیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اسپیکر نے کہا کہ توانائی کے تحفظ کے لیے پاکستان کی پارلیمنٹ نے ون میگا واٹ سولر سسٹم لگا کر پہلی بار 100 فیصد گرین پارلیمنٹ بننے کا اعزاز حاصل کیا۔سپیکر قومی اسمبلی نے پاکستان میں حالیہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایس ڈی جیز سیکرٹریٹ نےسیلاب کے دوران انتہائی اہم کردار ادا کیا اور آئی پی یو ایشیا پیسفک ریجن کے رکن ممالک پر مشتمل سیمینار منعقد کرا کر دنیا کو پاکستا ن میں موسیمیاتی تبدیلیوں ہونے والے نقصانات سے آگاہ کیا اس سیمینار میں موسمیاتی تبدیلیوں متاثرہ ممالک کے لیے فنڈ کے قیام کا مطالبہ کیا۔

پاکستان کے پارلیمانی وفد نے شرم الشیخ میں کوپ27 بین الاقوامی کانفرنس میں دنیا کو باور کرایا کہ پاکستان عالمی ماحولیاتی تباہی کا شکار ہوا ہےجبکہ پاکستان کا زہریلی گیسوں کے اخراج میں حصہ نا ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان کسی بھی قوم اور معاشرے کی ترقی کے لیے بنیادی حیثیت رکھتے ہیں پاکستان کی پارلیمنٹ میں ینگ پارلیمنٹرینز فورم قائم کیا گیا جو نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے لیے اہم کردار ادا کر رہا ہے اور یہ فورم نا صرف نوجوانوں بلکہ پارلیمنٹ اور عوام کے درمیان پل کا کردار ادا کر رہا ہے۔

پاکستان کی قومی اسمبلی میں کمیٹی سسٹم میں اصلاحات نے لائی گئی ہیں۔ کمیٹیوں میں طاقتور کمیٹی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ہے جس کی سربراہی اپوزیشن کے پاس ہے، تمام وزارتیں ایک اسٹینڈنگ آرڈر کے ذریعے پابند ہیں کہ وہ اپنا سالانہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام پی ایس ڈی پی ہر سال 30 جنوری تک اپنی متعلقہ کمیٹی میں جمع کرائیں،جس کی روشی میں پی ایس ڈی پی منظوری سے قبل اس کی مکمل جانچ پڑتال اور ترمیم کی جائے۔پاکستان کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ جنوبی ایشیا کا پہلا ملک ہے جس نے معلومات کی آزادی کا قانون بنایا ہے، معلومات تک رسائی کا حق ایکٹ 2017 کے تحت کوئی بھی شہری پارلیمنٹ اور ایگزیکٹو سے متعلق کسی بھی معلومات کے انکشاف کا مطالبہ کر سکتا ہے۔

پاکستان کی پارلیمان نے دنیا کے تمام دوست ممالک کے ساتھ روابط کے فروغ کے لیے دوستی گروپس تشکیل دے ہیں۔دوستی گروپس بین الاقوامی اور علاقائی پارلیمانی فورمز کے ذریعے پارلیمانی سفارت کاری کو فروغ دینے کا اہم ذریعہ ہیں، دوستی گروپ موجودہ دو طرفہ اور کثیر جہتی تعلقات کو مضبوط بنانے کی راہ ہموار کر رہے ہیں، پاکستان IPU، CPA، اسلامی ممالک کی پارلیمانی یونین کے فعال شراکت دار ہے۔ ہمارے اقدامات کے نتیجے میں اقتصادی تعاون تنظیم کی پارلیمانی اسمبلی، افغانستان، چین، ایران، پاکستان، روسی فیڈریشن اور ترکی کے اسپیکرز کانفرنس ہوئی، جس میں دہشتگردی کے خاتمے اور علاقائی روابط کو مضبوط بنانے جیسے نئے فورمز کی تشکیل ہوئی۔سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ سال 2022 میں پاکستان کی آزادی کا 75 سال مکمل ہوئے ہیں، پاکستان کی 75 ویں یوم آزادی کے موقع پر پارلیمنٹ میں ڈائمنڈ جوبلی منائی گئی۔

ڈائمنڈ جوبلی کے موقع پر مختلف تقریبات کا انعقاد کیا گیا،گزشتہ سال 10 اگست سے 13 اگست تک ایوان دروازے عام عوام کے لیے کھول گے۔ قومی اسمبلی ہال کے اندر عام شہریوں، اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے افراد، خواتین، اور بچوں کے پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس منعقد کیے گئے۔پاکستان کی قومی اسمبلی کے ان خصوصی تقریبات کو دنیا بھر میں سراہا گیا۔قومی اسمبلی کے ایوان میں سینیٹری ورکر، ٹرانس جینڈر، اسکول کے اساتذہ، نرسوں اور چھوٹے بچوں نے اپنی شکایات کے ذریعے عوامی نمائندوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی۔

کابینہ کے وزراء، کمیٹی کے سربراہوں، موجودہ اور سابق اراکین قومی اسمبلی نے معاشرے کے عام لوگوں کی باتوں کو بغور سنا، تاریخ میں پہلی بار پارلیمنٹ ٹوئٹر کا ٹاپ ٹرینڈ بنا، ایک بچے کی تقریر کو سوشل میڈیا پر 60 لاکھ سے زیادہ ہٹس ملے۔بچوں کی پارلیمنٹ میں منظور کی گئی قرارداد کو مدنظر رکھتے ہوئے قومی اسمبلی میں چلڈرن کاکس تشکیل دیا گیا ہے، چلڈرن پارلیمنٹری کاکس اس وقت بچوں سے متعلق تمام قوانین اور ریاستی اداروں کے کام کا جائزہ لے رہا ہے۔

پارلیمنٹ نے خصوصی افراد کے لیے پہلی مرتبہ پبلک سیکٹر بلڈنگ آڈٹ کیا۔ جس کی سفارشات پر غور کرتے ہوئے، پوری عمارت کو PWDs کے لیے قابل رسائی بنایا گیا۔ ریمپس، خصوصی واش روم بنا کر اور PWDs کے لیے دیگر فکسچر لگائے۔پاکستان کی قومی اسمبلی کی ویب سائٹ کو بصارت اور سماعت سے محروم افراد کے لیے قابل رسائی بنایا گیا ہے۔قومی اسمبلی میں آئین پاکستان کو بصارت سے محروم افراد کے لئے بریل فارمیٹ سے ہم آہنگ کیا گیا ہے۔