فلسطین کے حوالے سے اسرائیل کی تمام پالیسیاں اور اقدامات غیرقانونی اور ناجائز ہیں ، سیکرٹری جنرل او آئی سی

111
Organization of Islamic Cooperation

جدہ۔2جولائی (اے پی پی):اسلامی تعاون تنظیم نے جدہ میں ہیڈکوارٹر میں غزہ میں جاری جنگ پر بین الاقوامی سپموزیم کا انعقاد کیا جس میں شرکا کو جنگ سے تباہ حال علاقے کی صورتحال سے آگاہ کیا گیا۔ تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحٰہ نے کہا کہ یہ سمپوزیم ایسے وقت ہو رہا ہے جب ہم سب مقبوضہ بیت المقدس میں اسلامی اور مسیحی مقدس مقامات ، وہاں مقیم لوگوں اور آباد کاری کی پالیسیوں کے ذریعے اس کی عرب شناحت پر بار بار اسرائیلی حملوں، زمینوں کو ضبط کرنے، گھروں کو مسمار کرنے، دیوار کی تعمیر، مسلمان اور مسیحی عبادت گزاروں پر حملے اور دیگر سنگین خلاف ورزیوں کے نتیجے میں خطرہ محسوس کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس فلسطین کا دارالحکومت اور فلسطینی سرزمین کا اٹوٹ حصہ ہے جس پر 1967 میں قبضہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین کے حوالے سے اسرائیل کی تمام پالیسیاں اور اقدامات غیرقانونی اور ناجائز ہیں اور یہ فلسطینی عوام کے سیاسی، تاریخی اور قانونی حقوق پر حملہ ہے جو بین الاقوامی قانون کی حکمرانی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ اسرائیلی اقدامات سے غزہ میں جاری جنگ کے خطرناک مذہبی تنازعہ میں تبدیل ہونے کا خدشہ ہے جس سے پوری دنیا کی سلامتی اور استحکام کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں اس لئے اس مسئلہ کے حل کے لئے ذمہ دارانہ بین الاقوامی کارروائی کی ضرورت ہے۔انہوں نے ایک بار پھر غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی اور کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں تقریبا 38 ہزار افراد شہید، لاکھوں عمارتیں، املاک اور شہری انفراسٹرکچر تباہ اور دس لاکھ سے زیادہ فلسطینی بے گھر ہو گئے ہیں۔

انہو ں نے امید ظاہر کی کہ عالمی برادری، ریاستیں اور تنظیمیں اپنی قانونی، سیاسی اور اخلاقی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے اسرائیل کے ہاتھوں غزہ میں جاری فلسطینیوں کی نسل کشی کے خاتمے کے لیے کردار ادا کریں گی ۔اقوام متحدہ میں فلسطین کے مستقل مبصر ریاض منصور نے کہا کہ غزہ کی جنگ پر سعودی عرب کا موقف فلسطینی عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ قومی حقوق کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔