فوڈ مینوفیکچررز سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بالخصوص بچوں کی خوراک عطیہ کریں، سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہ کاری عالمی توجہ کی متقاضی ہے، وزیراعظم محمد شہباز شریف

نیویارک۔21ستمبر (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بچوں کی خوراک تیار کرنے والے اداروں اور کمپنیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بچوں کی خوراک عطیہ کریں، سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے، عالمی رہنمائوں کو سیلاب کی تباہ کاریوں اور پاکستان کی معاشی مشکلات سے آگاہ کر رہا ہوں۔

وزیراعظم جو اس وقت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس میں شرکت کے لئے نیویارک میں ہیں، نے سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں سے متعلق اپنے پیغام میں کہا کہ انہوں نے گزشتہ رات آن لائن اجلاس میں سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لیا ہے، سیلاب سے پاکستان بھر میں تباہی ہوئی ہے، صوبائی حکومت، انتظامیہ، سرکاری افسران اور افواج پاکستان نے سیلاب کے بعد جو کاوشیں اور کارروائیاں کی ہیں، عوام کی نظر میں ان کی عزت ہے اور اللہ تعالیٰ اس محنت کا صلہ عطا فرمائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ انہیں اجلاس میں معلوم ہوا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں بچوں کی خوراک کی کمی کا مسئلہ درپیش ہے۔ وزیراعظم نے پاکستان کے مخیر اداروں بالخصوص بچوں کی خوراک تیار کرنے والی مقامی کمپنیوں (فوڈ مینوفیکچررز) سے اپیل کی کہ وہ متاثرہ علاقوں میں بچوں کی خوراک عطیہ کریں اور این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم ایز اور افواج پاکستان کے ذریعے لاکھوں بچوں تک یہ خوراک پہنچائیں۔

وزیراعظم نے دین و دنیا کی بھلائی کے لئے سیلاب متاثرین کے لئے عطیات دینے والے افراد اور اداروں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ متاثرین بالخوص بچوں اور ان کے والدین عطیات دینے والوں کے لئے دعائیں کریں گے اور یہ اللہ تعالیٰ کے رضا کے حصول کا ذریعہ ہو گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت پاکستان اپنی تاریخ کے مشکل ترین وقت سے گزر رہا ہے، سیلاب کی تباہ کاریاں پوری دنیا کے سامنے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے دورے کے دوران عالمی رہنمائوں سے ملاقاتیں کی ہیں اور انہیں پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں اور اس کے نتیجہ میں پاکستان کی مالی اور معاشی مشکلات سے آگاہ کیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں اللہ تعالیٰ سے دعا کرنی چاہیے کہ ہماری محنت میں برکت ڈالے، ہمارے مسائل کا خاتمہ کرے، پاکستان کو ایک عظیم خوشحال اور ترقی یافتہ ملک بنائے اور ہماری مصیبتیں ختم فرمائے۔