قطبی ستارے کی کمیت ہمارے سورج سے پانچ گنا ، قطر 46 گنا زیادہ ہے، ماہرین فلکیات

236

لاس اینجلس۔23اگست (اے پی پی):ماہرین فلکیات نے امریکی ریاست کیلیفورنیا کی مائونٹ ولسن رصد گاہ میں نصب جدید دوربینوں کی مدد سے قطبی ستارے بارے اہم معلومات حاصل کی ہیں جن کے مطابق قطبی ستارہ، جسے پولارس بھی کہا جا تا ہے ،کی کمیت ہمارے سورج سے پانچ گنا زیادہ اور قطر 46 گنا زیادہ ہے۔جارجیا سٹیٹ یونیورسٹی کے سینٹر فار ہائی اینگولر ریزولوشن آسٹرونومی کی دوربینوں کا استعمال کرتے ہوئےزمین سے 408 نوری سال کے فاصلے پر موجود قطبی ستارےکی جسامت ، ظاہری شکل اور خصوصیات کے بارے میں نئی ​​تفصیلات معلوم کی ہیں۔ دی ایسٹروفزیکل جرنل میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق قطبی ستارہ تین ستاروں پر مشتمل ایک نظام کا سب سے زیادہ روشن ستارہ ہے ۔

اس کی روشنی وقت کے متعین وقفوں کے ساتھ کم اور زیادہ ہوتی ہے جس سے اس ستارے بارے معلومات کے حصول میں مدد ملتی ہے۔ سینٹر فار ایسٹرو فزکس کی نینسی ایونز کی سربراہی میں محققین کی ٹیم نے ماؤنٹ ولسن آبزرویٹری کی 6 دوربینوں کا استعمال کرتے ہوئے پولارس کا مشاہدہ کرنے اور اس کے قریبی ساتھی کے مدار کا نقشہ بنانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔سب سے حیران کن دریافت پولارس کی سطح کی قریبی تصاویر سے ہوئی۔ ان تصاویر سے پولارس کی سطح پر بڑے روشن اور سیاہ دھبوں کا انکشاف ہو ا جن میں وقت گزرنے کے ساتھ تبدیلیاں آتی ہیں۔ ان تبدیلیوں کا مطالعہ کہکشاں کے فاصلوں اور کائنات کے پھیلاؤ کی شرح کا تعین کرنے کے لیے اہم ہے۔مشی گن یونیورسٹی میں فلکیات کے پروفیسر جان مونیئر نے قطبی ستارے کی سطح کے دھبوں کے پیچھے میکانزم کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے امیجنگ جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ یہ مشاہداتایم آئی آر سی ۔ایکس نامی کیمرے کا استعمال کرتے ہوئے کئے گئے جسے مشی گن یونیورسٹی اور ایکسیٹر یونیورسٹی کے ماہرین فلکیات نے بنایا ہے۔ماہرین فلکیات کے مطابق اس دریافت سے وسیع تر کائناتی فاصلوں کی پیمائش اور کائنات کے پھیلاؤ جیسے رازوں سے پردہ اٹھانے میں مدد ملے گی