اسلام آباد۔28جون (اے پی پی):قومی اسمبلی نے وزارت مواصلات پر اپوزیشن کی کٹوتی کی تمام تحریکیں مسترد کرتے ہوئے 4 مطالبات زر کی منظوری دے دی جبکہ وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود نے کہا ہے کہ لواری ٹنل کی رابطہ سڑکوں کو موجودہ حکومت کے دور میں مکمل کیا جائے گا، میاں نواز شریف نے اپنے گزشتہ دور میں تیز رفتار موٹرویز کی جس طرح تعمیر کی ہے ہم اسی طریقہ کار کے تحت کام کریں گے۔
منگل کو قومی اسمبلی میں وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے شعبہ مواصلات کے 30 جون 2023ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے اخراجات پورے کرنے کے لئے 20 کروڑ 42 لاکھ 13 ہزار کا مطالبہ زر ایوان میں پیش کیا جس پر اپوزیشن کی جانب سے کٹوتی کی 21 تحریکیں پیش کی گئیں۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے یہ تحریک ایوان میں پیش کی۔
سپیکر نے کٹوتی کی تحریک ایوان میں پیش کی جسے ایوان نے کثرت رائے سے مسترد کردیا اور یہ مطالبہ زر منظور کرلیا۔ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے شعبہ مواصلات کے 30 جون 2023ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے اخراجات پورے کرنے کے لئے 22 ارب 39 کروڑ 16 لاکھ 92 ہزار روپے کا مطالبہ زر ایوان میں پیش کیا جس پر اپوزیشن کی جانب سے کٹوتی کی 5 تحریکیں پیش کی گئیں۔
جویریہ ظفر آہیر نے یہ تحریک ایوان میں پیش کی۔ سپیکر نے کٹوتی کی تحریک ایوان میں پیش کی جسے ایوان نے کثرت رائے سے مسترد کردیا اور یہ مطالبہ زر منظور کرلیا۔ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے پاکستان پوسٹ آفس ڈیپارٹمنٹ کے 30 جون 2023ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے اخراجات پورے کرنے کے لئے 15 ارب 70کروڑ 90 لاکھ روپے کا مطالبہ زر ایوان میں پیش کیا جس پر اپوزیشن کی جانب سے کٹوتی کی 9 تحریکیں پیش کی گئیں۔ نواب شیر وسیر نے یہ تحریک ایوان میں پیش کی۔
سپیکر نے کٹوتی کی تحاریک ایوان میں پیش کیں جنہیں ایوان نے کثرت رائے سے مسترد کردیا اور یہ مطالبہ زر منظور کرلیا۔ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے شعبہ مواصلات کے 30 جون 2023ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے اخراجات پورے کرنے کے لئے 9 ارب 25کروڑ روپے کا مطالبہ زر ایوان میں پیش کیا جس پر اپوزیشن کی جانب سے کٹوتی کی 1 تحریک پیش کی گئی۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے یہ تحریک ایوان میں پیش کی۔ سپیکر نے کٹوتی کی تحریک ایوان میں پیش کی جسے ایوان نے کثرت رائے سے مسترد کردیا اور یہ مطالبہ زر منظور کرلیا۔
وزارت مواصلات پر کٹوتی تحاریک پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ موٹروے پر جرائم اور حادثات رونما ہو رہے ہیں۔ پشاور سے لاہور تک جی ٹی روڈ کی حالت مخدوش ہے۔ وزارت مواصلات شاہراہوں کی دیکھ بھال میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ لواری ٹنل پر بارہ ارب کے اخراجات آرہے تھے مگر فنڈز کی فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے اب 46 ارب روپے کا خرچہ آرہا ہے۔ چترال میں سڑکوں کی تعمیر کے لئے فنڈز کی فراہمی میں اضافہ کیا جائے۔
سردار ریاض محمود مزاری نے کہا کہ پاکستان میں سڑکوں اور شاہراہوں کا عالمی معیار سے کم تر ہے اس پر توجہ دینا ضروری ہے۔ انڈس ہائی ویز پر موٹرویز پولیس کی موجودگی برائے نام ہے۔ ڈاکٹر محمد افضل ڈھانڈلہ نے کہا کہ پورے ملک میں موٹرویز کے علاوہ کوئی سڑک سلامت نہیں ہے۔ موٹرویز پر فی کلومیٹر ٹول بھی زیادہ ہے۔ جھنگ کے پاس مشرقی روٹ کو براستہ بھکر مغربی روٹ سے منسلک کرنے کے لئے موٹروے بنائی جائے۔
وفاقی وزیر اسعد محمود نے بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ فاضل ارکان نے کئی منصوبوں کا ذکر کیا ہے، لواری ٹنل ایسے منصوبے ہیں جو 2017ء اور 2019ء میں مکمل ہونے تھے مگر ابھی تک مکمل نہیں ہوئے۔ لاری ٹنل پر میں نے بریفنگ لی ہے، لواری ٹنل کے رابطے سڑکوں کو موجودہ حکومت کے دور میں مکمل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف نے گزشتہ دور میں تیز رفتار موٹرویز کی جس طرح تعمیر کی ہے ہم اسی طریقہ کار کے مطابق کام کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ این ایچ اے کے قواعد اور قوانین 55 سالہ پرانے ہیں اس میں تبدیلی لانا ضروری ہے۔ ڈی آئی خان سے سرگودھا تک کلرکوٹ پل نواز شریف نے بنایا تھا مگر اس کے لئے اپروچ سڑک نہ بزدار نے بنائی اور نہ ہی محمود خان نے بنائی۔ ہم نے اس کو پی ایس ڈی پی میں شامل کیا ہے۔