قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں کلیئر بتا دیا گیاتھاکہ سازش کےشواہد نہیں ملے،ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل بابرافتخارکی نجی ٹی وی سےگفتگو

قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں کلیئر بتا دیا گیا تھا کہ سازش کے شواہد نہیں ملے، پاکستان کی مسلح افواج نے 2020 سے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں لیا ، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کی نجی ٹی وی سے گفتگو

اسلام آباد۔14جون (اے پی پی):پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں کلیئر بتا دیا گیا تھا کہ سازش کے شواہد نہیں ملے، پاکستان کی مسلح افواج نے 2020 سے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں لیا ، مہنگائی کے تناسب سے کم ہوا ہے، دفاعی بجٹ جی ڈی پی کے تناسب سے نیچے جارہا ہے،اپنی رائے رکھنے کا سب کو حق ہے لیکن حقائق کو مسخ کرتے ہوئے جھوٹ کا سہارا نہیں لینا چاہیے، جنرل(ر) پرویز مشرف علیل ہیں ، قیادت کا موقف ہے کہ انھیں واپس آنا چاہیے ، جنرل قمر جاوید باجوہ کی ہدایات پر 2019 میں ٹیرر فنانسنگ اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لئے 30وزارتوں، ڈویژنز اور محکموں میں مربوط تعاون کے لئے سیل قائم کیا گیا ۔

وہ منگل کی رات نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کر رہے تھے ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا چین کا دورہ بہت اہم تھا، وہ پہلے آرمی چیف ہیں جو صدر شی جن پنگ سے ملے، پاکستان کے چین کے ساتھ سٹرٹیجک تعلقات انتہائی اہم ہیں، چین نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا، اس دورے کا مقصد تعلقات کو مضبوط بنانا تھا۔

چین کےساتھ تعلقات خطےمیں امن کے لیے بہت اہم ہیں، پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی سکیورٹی فوج کودی گئی ہے ، سی پیک کی سکیورٹی کے لئے نئے ونگز بھی تشکیل دیئے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ چین نے پاکستان کی دفاعی قوت بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا، پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سکیورٹی سےمتعلق کسی قسم کی کمی نہیں آئی، حکومتی سطح پر سی پیک پر کام ہو رہا ہے، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ رابطوں میں پیشرفت ہو رہی ہے، دورہ چین کے دوران متعدد میمورنڈم پر دستخط ہوئے۔

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ بجٹ میں ہمیشہ ڈیفنس بجٹ پر بحث شروع ہو جاتی ہے، بجٹ میں محدود وسائل کو مدنظر رکھا جاتا ہے، محدود وسائل کے اندر رہ کر تمام ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں، درپیش خطرات اور چیلنجز کو بھی مدنظر رکھا جاتا ہے ،پاکستان کی مسلح افواج نے اپنی تمام تر ذمہ داریاں پوری کی ہیں اور آئندہ بھی کرتی رہے گی ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے ہمیشہ دفاعی بجٹ کو بڑھایا، بھارت کی 13 لاکھ فوج کے مقابلے میں ہماری فوج ساڑھے پانچ لاکھ ہے جس میں سے 50فیصد مشرقی سرحد ، 40فیصد مغربی سرحد باقی ملک بھر میں قدرتی آفات اور امدادی سرگرمیوں کے علاوہ قومی سلامتی اور کینٹونمنٹس میں خدمات سرانجام دے رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2020ء سے پاکستانی افواج نے اپنے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا، مہنگائی کے تناسب سے بجٹ کم ہوا ہے،دفاعی بجٹ جی ڈی پی کے تناسب سے نیچے جارہا ہے،اس وقت 2فیصد پر آچکا ہے ، مہنگائی اور دیگر چیلنجز کے باوجود پاکستان کی مسلح افواج نے اپنی حربی صلاحیتوں میں کمی نہیں آنے دی ۔

انہوں نے کہا کہ اس سال دفاعی بجٹ میں 100ارب کم ملے ہیں ،پا ک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی ہدایات پر افواج پاکستان نے اپنے یوٹیلٹی بلز کم کیے ، ڈیزل اور پیٹرول کی بچت کررہے ہیں ، ہفتے میں ایک جمعہ کے دن پاک فوج کی گاڑیاں نہیں چلیں گی ۔تربیتی مشقوں کو بھی کنٹونمنٹس کی حدود میں محدود کیا جارہا ہے تا کہ سفر کے اخراجات کم سے کم ہوں ۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ پاک فوج نے کورونا دور میں 6 ارب اور عسکری سازو سامان کے حوالے سے ساڑھے تین ارب روپے حکومت پاکستان کو واپس کیے ہیں، فوجی فائونڈیشن نے اس سال 50ارب اور آرمی ویلیفئر ٹرسٹ نے 2.2ارب روپے کا ٹیکس حکومت پاکستان کو ادا کیا ہے ۔فوجی فائونڈیشن کے ہیلتھ کیئر سے 20لاکھ افراد مستفید ہوئے جبکہ تعلیمی نظام میں 70ہزار بچے اور بچیاں زیر تعلیم ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے کہا کہ پاک فوج کی قیادت کے خلاف من گھڑت افواہیں پھیلا ئی گئیں اور جھوٹا پراپیگنڈہ کیا گیا ،اپنی رائے رکھنے کا سب کو حق ہے لیکن حقائق کو مسخ کرتے ہوئے جھوٹ کا سہارا نہیں لینا چاہیے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پہلے بھی واضح کر چکا ہوں، سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ قومی سلامتی میٹنگ میں کسی نے نہیں کہا سازش نہیں ہوئی، ایسا بالکل بھی نہیں ہے، اجلاس کے دوران تینوں سروسزچیفس میٹنگ میں موجود تھے، میٹنگ میں شرکا کو ایجنسیزکی طرف سے آگاہ کیا گیا کہ کسی قسم کی سازش کے شواہد نہیں ہیں، ایسا کچھ نہیں، میٹنگ میں کلیئر بتا دیا گیا تھا کہ سازش کے شواہد نہیں ملے۔

سابق صدر سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جنرل (ر) پرویزمشرف کی صحت بہت خراب ہے، اللہ تعالیٰ انہیں صحت دے، ایسی صورتحال میں پرویزمشرف کی فیملی سے رابطہ کیا گیا ہے، سفر کے لئے ڈاکٹروں اور فیملی کے فیصلے کے بعد ہی واپسی کا فیصلہ ہوگا تا ہم آرمی کی لیڈرشپ کا موقف ہے سابق آرمی چیف کو واپس آنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے حالیہ سیشن پرکوئی تبصرہ نہیں کروں گا، بھارت نے لابنگ کی پاکستان کوبلیک لسٹ کیا جائے ، 2019میں پاک فوج کے کے سربراہ کی ہدایات پر ایک سیل قائم کی گیا جس کام یہ تھا کہ 30سے زائد اداروں ،وزارتوں اور ڈویژن کے مابین منی لانڈرنگ ، ٹیرررفنانسنگ کی روک تھام کے حوالے سے کام کیا جائے ، ہمیں کامیابی ہوئی ،انہی کی مدد سے فیٹف کے تمام نکات پر پورا اترے ہیں ،اسی وجہ سے ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ، قوانین کے موثر ہونے کی وجہ سے 28ارب ڈالر کی ترسیلات پاکستان آئی ہیں ۔