لاہور ،انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے دہشتگردی کے مقدمے میں ملوث ملزمان کی عبوری ضمانتوں کی توثیق کردی

140
Court

لاہور۔15مئی (اے پی پی):لاہور کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے دہشتگردی کے مقدمے میں ملوث آٹھ ملزمان کی عبوری ضمانتوں کی توثیق کردی۔عدالت نے قرار دیا کہ جب پولیس مانتی ہے کہ وقوعہ دو فریقین کے درمیان بچوں کی لڑائی کا ہے تو پھر دہشتگردی کی دفعہ کیوں لگائی۔ عدالت نے ریکارڈ دیکھنے کے بعد ملزمان شہباز، سرفراز، جبار، زبیر سمیت آٹھ ملزمان کی ضمانتو ں کی توثیق کی ۔انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے کیس کی بدھ کو سماعت کی ۔

دوران سماعت ملزمان کی طرف سے فیصل باجوہ ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ تھانہ کاہنہ پولیس نے اپنی مدعیت میں ملزمان کیخلاف دہشتگردی اور اقدام قتل کا مقدمہ درج کیا،وقوعہ میں 3 افراد زخمی ہوئے جن کے میڈیکل بھی ہوئے، وقوعہ بچوں کی لڑائی کی وجہ سے ہوا، فریقین ہمسائے ہیں، فریقین کا راضی نامہ ہو گیا لیکن پولیس ملزمان کو بلاوجہ گھسیٹتی پھر رہی ہے۔ ملزمان کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ اول تو یہ دہشتگردی کا وقوعہ ہی نہیں تھا، پولیس نے قانون سے تجاوز کر کے مقدمہ درج کیا، جب فریقین میں راضی نامہ ہو گیا تو پھر اقدام قتل کی دفعہ بھی غیر موثر ہوگئی جس پر جج ارشد جاوید نے ریمارکس دیئے کہ اگر راضی نامہ ہو گیا ہے تو پھر پولیس کو کیا مسئلہ بنا ہوا ہے۔تفتیشی سب انسپکٹر اصغر نے بتایا کہ ملزمان نے موقع پر 100 سے زائد فائر کئے، خول برآمد ہوئے، عوام میں خوف و ہراس پھیلا۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ملزمان کی عبوری ضمانتوں کی توثیق کر دی۔