محکمہ داخلہ کا اہم اقدام، جیل میں قیدیوں کے پی سی اواستعمال بارے اصول و ضوابط جاری کر دیئے

81
محکمہ داخلہ کا اہم اقدام، جیل میں قیدیوں کے پی سی اواستعمال بارے اصول و ضوابط جاری کر دیئے

لاہور۔26دسمبر (اے پی پی):وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر محکمہ داخلہ نے جیل قیدیوں کی فلاح کیلئے اہم اقدام اٹھایا ہے۔ترجمان کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب نے جیل میں قیدیوں کے پی سی او استعمال بارے اصول و ضوابط جاری کر دیئے ہیں جس سے تمام قیدیوں کو مساوی حقوق میسر آئیں گے، پنجاب بھر کی جیلوں میں قیدیوں کو عزیز و اقارب اور وکلاء سے رابطے کیلئے آڈیو ویڈیو کال کی سہولت دی گئی ہے، قیدی پیر تا ہفتہ صبح 8 بجے سے شام 5 بجے کے دوران دیئے گئے شیڈول کے مطابق پی سی او استعمال کر سکتے ہیں۔

ترجمان کے مطابق جاری کردہ ایس او پیز میں درج ہے کہ جیل سپرنٹنڈنٹ تمام اسیران کو پی سی او سہولت فراہم کرنے کیلئے ہفتہ وار شیڈول جاری کریگا،ہر قیدی رابطے کیلئے زیادہ سے زیادہ 5 فون نمبر سسٹم میں رجسٹر کروا سکتا ہے، قواعد و ضوابط کے مطابق ہر قیدی کو صرف خونی رشتہ داروں، اہلیہ اور لیگل کونسل سے رابطے کی اجازت ہے، جیل میں موجود سسٹم آپریٹر قیدی کی درخواست پر اسی دن سپرٹنڈنٹ جیل سے تصدیق کے بعد پی سی او کی سہولت فراہم کریگا۔

قواعد و ضوابط میں واضح درج ہے کہ دہشتگردی اور ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث مجرمان کے علاوہ تمام قیدیوں کو پی سی او استعمال کرنے کی اجازت ہے، تمام اسیران کو ایک ہفتے میں 60 سے 80 منٹ تک پی سی او استعمال کی اجازت ہو گی جبکہ متعلقہ بیرک انچارج کی تصدیقی سلپ پر ہی ہر قیدی کو پی سی او استعمال کی اجازت ملے گی۔ پی سی او استعمال کیلئے قیدی اپنے پریزن مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم پی پی اکائونٹ سے رقم منہا کروائیں گے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے ہدایت کی ہے کہ 18 سال سے چھوٹے اور نادار اسیران کو پی سی او کی سہولت مفت فراہم کی جائیگی، یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ جیل جرائم میں ملوث افراد یا نقص امن کے خطرے کے پیشِ نظر سپرنٹنڈنٹ جیل کسی قیدی کی پی سی او سہولت عارضی طور پر بند کر سکتا ہے، ایسی صورتحال میں متعلقہ ڈی آئی جی ریجن اطلاع موصول ہونے کے 3 یوم میں مناسب وجوہات کی روشنی میں پی سی او سہولت بحال کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔

ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب نے بتایا کہ جیل جرائم کے مرتکب قیدی کو پنشمنٹ بلاک میں بند کیا جائے گا اور پی سی او سہولت عارضی طور پر بند رہے گی۔ انہوں نے بتایا کہ قواعد و ضوابط کی روشنی میں کسی بھی قیدی کو کانفرنس کال کی اجازت نہیں ہو گی، انچارج اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ جیل دورانِ کال کسی بھی نازیبا یا قابل اعتراض گفتگو پر کال منقطع کرنے کا مجاز ہے، نازیبا، ملک دشمن اور قابل اعتراض گفتگو پر متعلقہ قیدی کی پی سی او سہولت عارضی طور پر بند کر دی جائے گی۔

قواعد میں واضح تحریر ہے کہ جیل سپرنٹنڈنٹ کسی قیدی کی پی سی او سہولت ایک ماہ تک بند کر سکتا ہے جبکہ ایک ماہ سے زائد مدت کی اجازت متعلقہ ڈی آئی جی ریجن دے گا۔ ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب نے بتایا کہ کوئی بھی قیدی فون بوتھ سے 6 ملا کر آئی جی جیل خانہ جات کمپلینٹ سیل میں مفت شکایت درج کروا سکتا ہے، اسی طرح یہ بھی طے پایا کہ خواتین، نوعمر اور سزائے موت کے قیدیوں کا پی سی او بوتھ ان کے اپنے بارک میں ہو گا۔

ترجمان نے مزیدبتایا کہ تمام کالز کا ریکارڈ کم از کم ایک ماہ تک محفوظ رکھا جائے گا، ایک اسیر کا صرف ایک پی سی او اکائونٹ بنایا جائیگا اور خلاف ورزی کی صورت میں متعلقہ حکام کیخلاف کارروائی ہوگی، قواعد و ضوابط میں درج ہے کہ سپرنٹنڈنٹ جیل ماہانہ بنیادوں پر پی سی او سسٹم کی کمپیوٹرائزڈ فنانشل رپورٹ پریزن فائونڈیشن کو بھجوائے گا۔ترجمان کے مطابق سیکرٹری داخلہ پنجاب نور الامین مینگل نے آئی جی جیل خانہ جات اور تمام ریجنز کے ڈی آئی جیز کو جاری کردہ قواعد و ضوابط پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایت کی ہے۔