اسلام آباد۔30اگست (اے پی پی):وزارت مذہبی امور کے زیر اہتمام بدھ کو بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں اسلام کے مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والے علماءکے علاوہ مختلف مذاہب کے رہنمائوں نے جڑانوالہ واقعہ کی پرزور مذمت کی اور تمام مسیحی برادری کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے قائداعظم محمد علی جناح کی 11 اگست 1947 کو دستور ساز اسمبلی کے ممبران سے کی گئی تقریر ، قومی ایکشن پلان، پیغام پاکستان اور قومی سلامتی پالیسی میں بیان کردہ بین المذاہب امن و آشتی کے حوالے سےطے کردہ مقاصد و اقدامات اورپاکستان کے دستور میں ، تمام شہریوں کی جان و مال اور مذہب کی حفاظت کےحوالے سے دیئے گئےحقوق کے نفاذ کو یقینی بنانے کیلئے اس بات پر زور دیا ہے کہ مذہبی تنازعات اور اختلافات کو باہم مشوروں ، افہام و تفہیم اور سنجیدہ مکالمے کی روشنی میں طے کیا جائے۔
مذہبی قائدین اور عبادت گاہوں کا احترام ملحوظ خاطر رکھا جائے۔ نیز مذہبی قائدین ایسے اشتعال انگیز بیانات اور تحریروں سے احتراز کریں جن سے دوسروں کی دل آزاری ہوسکتی ہو۔ تمام مذاہب کے اکابرین اور اسکالرز کو مذہبی، معاشرتی اور ثقافتی ہم آہنگی کے لئے ایک دوسرے کی عبادت گاہوں مثلاً مدارس، مساجد، مندروں،گرجا گھروں اور گردواروں کے دورے کرنے چاہییں۔ دورِ حاضر میں میڈیا کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے۔ لہذا مناسب قانون سازی کے ذریعے پرنٹ میڈیا، الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا کو بین المذاہب ہم آہنگی کی مہم چلانے پر آمادہ کیا جائے۔
نیز ان میں موجود نفرت انگیز مواد جس میں کسی بھی مذہب ، مذہبی جماعت یا برادری کی مسخ شدہ صورت پیش کی ہو اس نفرت انگیز مواد کو ضبط اور تلف کیا جائے ۔ تمام مذاہب کی تعلیمات ، مذہبی رواداری، عدم تشدد، احترام انسانیت اور انسانی جان کی حرمت کا درس دیتی ہیں،لہذا اہل مذاہب کو ان تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔ میثاق مدینہ اور قائد اعظم محمد علی جناح کی 11 اگست 1947 کو دستور ساز اسمبلی کے ممبران سے کی گئی تقریر میں دئیے گئے بین المذاہب ہم آہنگی اور بقائے باہمی کے روشن اصولوں کو نافذ کیا جائے تاکہ پاکستان میں پائے جانے والے مسائل کا حل تلاش کیا جاسکے۔
تمام مذہبی اکابرین کے لئے لازمی تربیتی پروگرام تشکیل دیئے جائیں جس کے ذریعے انہیں دیگر مذاہب کی بنیادی معلومات حاصل ہوں۔ مدارس ، سکول ، کالج اور جامعات میں بقائے باہمی اور بین المذاہب ہم آہنگی کے ذریعے پر امن معاشرے کے قیام کے لئے تمام مذاہب کی کتابوں سے ایسا نصاب ترتیب دیا جائے جو بقائے باہمی کی دعوت دے اور حکومت کے ذریعے اس کی تعلیم کا بندوبست کیا جائے۔ پیغام پاکستان اہم قومی بیانیہ ہے جسے پاکستان کے ہر گھر اور ہر فرد تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔