مقبوضہ کشمیر، بھارتی فوجی محاصرہ برقرار، معمولات زندگی بدستور مفلوج

اسلام آباد ۔ 4 دسمبر (اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں بدھ کو مسلسل122ویں روز بھی بھارتی فوجی محاصرہ اور سخت پابندیا ں بر قرار رہیں جس کی وجہ سے وادی کشمیر اور جموںکے مسلم اکثریتی علاقوں میں خوف ودہشت کا ماحول بدستور قائم ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ علاقے میں دفعہ 144کے تحت سخت پابندیاں نافذ ہیں، چپے چپے پر لاکھوں بھارتی فوجی تعینات ہیں جبکہ انٹرنیٹ ، پری پیڈ موبائل اور ایس ایم ایس سروسز بدستور معطل ہیں جس کی وجہ سے معمولات زندگی مفلوج ہیں۔ دکانیں صرف صبح کے وقت چند گھنٹوں کیلئے کھولی جاتی ہیں تاکہ لوگ اشیائے ضروریہ خرید سکیں۔ سکول اور دفاتر ویرانی کا منظر پیش کررہے ہیں جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کم نظر آرہی ہے، لوگ غیر قانونی بھارتی قبضے اور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے 5 اگست کے بھارتی حکومت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدم کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار کے لیے سول نافرمانی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ دریں اثنا نریندر مودی کی حکومت نے مقبوضہ وادی کشمیر کا اثر ونفوز اور مسلم برتری ختم کرنے کیلئے مقبوضہ علاقے میں ایک اور انتظامی ڈویژن بنانے کا منصوبہ بنالیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق نیا تشکیل دیا جانے والا انتظامی ڈویژن وادی کشمیر کے تین اضلاع اسلام آباد ، شوپیاں اور کولگام جبکہ جموں خطے کے تین اضلاع رام بن، کشتواڑ اور ڈوڈہ پر مشتمل ہوگا۔ رپورٹس میں کہا گیا کہ نیا ڈویژن بنانے کے منصوبے پر کام شروع ہوچکا ہے اس کاباقاعدہ اعلان رواں ماہ (دسمبر )کے آخر یا پھر اگلے سال کے شروع میںکیا جائے گا۔ رپورٹس میں بھارتی حکومت کے ایک سینئر عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ نئے انتظامی ڈویژن کی تشکیل سے وادی کشمیر کادیگر خطوں خاص طور پر جموں پر اثر و نفوز ختم ہوجائے گا۔