ملکی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے زرعی ترقی پر بھرپور توجہ دینا ہوگی ،سید فخر امام

77

اسلام آباد۔29جون (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ سید فخر امام نے کہا ہے کہ ملک کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے ہمیں زراعت کی ترقی پر بھرپور توجہ دینا ہوگی ، رواں برس ملک میں 6اہم فصلات کے ساتھ زرعی پیداوار میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے، موجودہ حکومت کی موثر زرعی پالیسی ، کاشتکاروں کو معیاری بیجوں کی فراہمی اور سازگار موسمی حالات کی بدولت ملک میں رواں برس گندم ، چاول ، مکئی ، آلو ،پیاز اور مونگ پھلی کی پیداوار میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر نے منگل کو یہاں نجی شعبے ” نیوٹری بز “ کے اشتراک سے غذائی ضروریات کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا

۔ وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی فخر امام نے کہا کہ بھارت اور دیگر ممالک کے مقابلے میں ہم آئندہ چند برسوں میں اہداف حاصل کرلیں گے، پاکستان میں غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا ، چاول اور گندم کی پیداوار میں اضافے کے لیے اقدامات جاری ہیں ۔اس ضمن میں نئی پالیسوں پر بھی عمل درآمد کیا جارہا ہے ۔ روا ں سال پاکستان میں تین مرکزی اجناس گندم گنا اور چاول کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوا جو کہ خوش آئند ہے ۔

انہوں نے کہاکہ رواں برس بعض ناگزیر وجوہات اور موسمی حالات کے باعث کپاس کی فصل میں کمی واقع ہوئی ہے ، یہ ہمارے لئے چیلنج ہے ۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان کے ویژن کے تحت زراعت کے بجٹ میں بھی اضافہ کیا گیا ہے تاکہ ملک کی خوراک کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی زرعی یونیورسٹیوں میں زراعت کے حوالے مخلتف شعبوں میں جدید نصاب پڑھایا جارہاہے ۔ ریسرچ کے شعبے میں مہارت حاصل کرکے اہداف حاصل کئے جاسکتے ہیں ہمارے نوجوان ہمارا قمیتی اثاثہ ہیں، جدید علوم کے ذریعے عالمی چیلنجر کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے موسمیاتی تبدیلی سے زراعت کا شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے ، غذائی ضروریات کی بابت عالمی ممالک کا مقابلہ کرنے کے لئے نوجوانوں کو آگے آنا ہوگا۔اس موقع پر نیشنل انکیوبیشن سنٹر کے پروجکیٹ ڈائریکٹر پرویز عباسی پرگروام منیجر ذیشان شاھد سمیت بڑی تعداد میں شرکاءموجود تھے۔

وفاقی وزیر نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے زرعی شعبے میں ذاتی دلچسپی کی بدولت کاشتکاروں کا اعتماد بحال ہوا اور زرعی شعبے کی شاندار پیداوار کا حصول ممکن ہوسکا۔انہوں نے کہاکہ رواں برس ملک میں گندم کی 27.3 ملین ٹن ریکارڈ پیداوار ہوئی جو کہ گذشتہ برس کی 25.3 ملین ٹن کی مجموعی پیداوار سے 02ملین ٹن زیادہ ہے۔اسی طرح چاول ، مکئی ، آلو ،پیاز اور مونگ پھلی کی پیداوار میں بھی ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا۔وفاقی وزیر نے تیلدار اجناس ،سویابین ، دالوں اور گلبانی کے شعبے کو ترقی دینے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ دنیا ان شعبہ جات سے کثیر زرمبادلہ کما رہی ہے۔

انہو ں نے کہا کہ دنیا میں سویا بین کی سالانہ پیداوار 360ملین ٹن ہے جس میں امریکہ میں 110ملین ٹن ،بھارت 114ملین ٹن پیداوار کے ساتھ برازیل اور چین سمیت چار ممالک دنیا بھر کی سویا بین کی مجموعی پیداوار میں 80سے 90فی صد پیداوار کنندہ ہیں تاہم اس میں ہمیں بھی شامل ہونا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ سویابین کے شعبے میں پاکستان نے گذشتہ پچیس تیس برس سے چھوٹے چھوٹے تجربات کیے ہیں تاہم اس ضمن میں کوئی بڑا بریک تھرو نہیں ہوسکا۔ انہوں نے کہاکہ رواں برس پاکستان میں مونگ کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے تاہم تحقیق و توسیع کے ذریعے ا س پیداوار میں اضافہ ضروری ہے۔

اس کے علاوہ فلوریکلچر (گلبانی ) کا فروغ بھی وقت کی ضرورت ہے۔فلوریکلچر کے حوالے سے ہالینڈ دنیا کا حب ہے اور وہ فلوریکلچر میں 25ارب ڈالر کی سالانہ برآمدات کرتا ہے۔ایکسپورٹ کے لیے ہمیں فلوریکلچر کا شعبہ بھی اپنانا ہوگا اور چوتھے نمبر پر ہمیں آرگینک فارمنگ (گرین فارمنگ ) کو فروغ دینا ہوگا جس کے لیے سٹیٹ کی طرف سے حوصلہ افزائی کی جائے گی اور ان شعبہ جات کو فروغ دیاجائے گا۔