ملک میں کورونا کیسز میں شدت سے اضافہ ہو رہا ہے، بحیثیت مہذب معاشرہ ہم سب کو ایس او پیز پر پوری طرح سے عملدرآمد کرنا چاہیے، معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

41

اسلام آباد۔5اپریل (اے پی پی):وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ ملک میں کورونا کیسز میں شدت سے اضافہ ہو رہا ہے، بحیثیت مہذب معاشرہ ہم سب کو ایس او پیز پر پوری طرح سے عملدرآمد کرنا چاہیے، ایس او پیز پر عمل کیا جاتا تو شادیوں پر پابندی نہ لگانا پڑتی، کورونا کی پہلی لہر کے دوران ہسپتالوں میں آکسیجن اور وینٹی لیٹرز کی بڑھائی گئی استعداد کا اب ہمیں فائدہ ہو رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کی تینوں لہروں کے دوران بچوں کے متاثر ہونے کی شرح میں کوئی فرق نہیں ہے بلکہ اسی شرح سے بچے کورونا وائرس سے متاثر ہو رہے ہیں جس شرح سے پہلی دو لہروں کے دوران ہو رہے تھے، تیسری لہر خصوصاً بچوں کے لئے زیادہ مہلک نہیں ہے لیکن بچے جب وائرس سے متاثر ہوتے ہیں تو وہ دوسروں کو بھی متاثر کرنے کا سبب بنتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کی تیسری لہر کے دوران کیسز میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ سب نے بداحتیاطی کی انتہاء کر رکھی ہے، وائرس کی ہیئت اور اس کے کسی بھی شخص کو متاثر کرنے کی طاقت اور طریقہ کار میں تبدیلی ہوتی رہتی ہے، پوری دنیا میں جہاں بھی وائرس ہے وہ اپنی شکل تبدیل کرتا رہتا ہے۔

ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ حکومت نے شادیوں کے حوالے سے جو اجازت دی تھی اس میں یہ ہدایات کی گئی تھیں کہ ایک تو شادیاں اوپن ایئر ماحول میں ہوں اور دوسرا شادیوں کے موقع پر 300 سے زائد لوگ اکٹھا نہ ہوں، اگر ان ہدایات پر پوری طرح سے عملدرآمد کیا جاتا تو صورتحال اتنی خراب نہ ہوتی لیکن جب گائیڈ لائنز پر عمل نہیں کیا گیا تو بہت زیادہ خلاف ورزی کی گئی تو اس صورت میں کیسز میں بھی اضافہ ہوا اور حکومت کو شادیاں اور دیگر اجتماعات پر پابندی عائد کرنا پڑی۔

انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں ایسے ممالک جہاں تعلیم پاکستان سے بہت زیادہ ہے اور وہ بہت منظم معاشرے ہیں وہاں پر بھی پابندیوں کے خلاف عوام کی جانب سے اکتاہٹ دیکھنے کو ملی جس میں عوام نے پابندیوں کے خلاف بغاوت بھی کی، ہمیں اپنی فیصلہ سازی کے دوران معاشرے میں ایس او پیز کے حوالے سے سختی اور جرمانے کرنے کی ضرورت ہے تاکہ لوگ احتیاطی تدابیر پر لازمی طور عمل کریں۔

ایک سوال کے جواب میں معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ ویکسین کے حوالے سے کسی قسم کی سستی نہیں برتی جا رہی البتہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ جس رفتار سے لوگوں کو ویکسی نیشن کی جا رہی ہے اس رفتار کو مزید تیز کیا جانا چاہیے، اس وقت ہم تقریباً 9 لاکھ سے زائد افراد کو ویکسین لگا چکے ہیں، 1.2 ملین ویکسین کی خوراکیں ہمیں امداد کی صورت میں ملی ہیں، اس کے علاوہ دس لاکھ خوراکیں ہم خرید چکے ہیں اور 60 ہزار کنسائنو کی خوراکیں بھی ملک میں آ چکی ہیں اور رواں اپریل میں چار سے پانچ ملین مزید ویکسین کی خوراکیں بھی آ سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوواکس کے ساتھ معاملہ ختم نہیں ہوا، ان کے ساتھ ہم رابطہ میں ہیں، کوواکس کے ذریعے ویکسین کی آمد میں تاخیر ضرور ہوئی ہے لیکن جلد ہی یہ ویکسین بھی ملک میں پہنچ جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے کورونا وائرس سے بچائو کے بہت سے اقدامات اٹھائے ہیں، تعلیمی اداروں اور شادی و دیگر تقریبات کو بند کر دیا گیا ہے، ماسک کے استعمال کے حوالے سے بھی کمپین چلائی جا رہی ہے، اس کے علاوہ ایس او پیز پر عملدرآمد کروانے کے لئے انتظامی اقدامات میں بھی تیزی لائی گئی ہے، امید ہے کہ صورتحال اتنی خراب نہیں ہو گی کہ ہمیں مکمل لاک ڈائون کرنا پڑے۔