ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ عمران خان اور پی ٹی آئی کے خلاف فرد جرم ہے ، عمران خان اورپارٹی عہدیداران کے خلاف فوری کارروائی کی جائے، پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی اتحادی جماعتوں کے مشترکہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس

ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ عمران خان اور پی ٹی آئی کے خلاف فرد جرم ہے ، عمران خان اورپارٹی عہدیداران کے خلاف فوری کارروائی کی جائے، پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی اتحادی جماعتوں کے مشترکہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس

اسلام آباد۔3اگست (اے پی پی):پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ عمران خان اور پی ٹی آئی کے خلاف فرد جرم ہے جس سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ پی ٹی آئی کو فارن فنڈنگ ہوئی ہے، اب آئین و قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی، پی ٹی آئی کے دیگر پارٹی رہنمائوں کو بھی گرفتار کرکے ان سے جرائم کی مزید تفصیلات لی جائیں، مسئلہ ریاست کی بقاء کا ہے، ریاست اور سرزمین وطن کے دفاع کے جذبہ سے سرشار تمام ادارے اور قوتیں یکجان ہو کر ملک کی بقاء کی جنگ لڑیں اور اس طرح کے جرائم پیشہ لوگوں کو عبرت کا نشان بنا دیں۔

بدھ کو یہاں اتحادی جماعتوں کے مشترکہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عمران خان پانچ سال تک مسلسل الیکشن کمیشن اور 22 سال تک قوم اور نئی نسل کے سامنے جھوٹ بولتا رہا، جب عملی طور پر حکومت میں آیا تو پاکستان کی تاریخ کا ایک نااہل ترین حکمران ثابت ہوا، عمران خان نے الیکشن کمیشن کے سامنے جھوٹے بیان حلفی اور ڈیکلیئریشن جمع کرائے، یہ آئین کی خلاف ورزی ہے، اس سے پہلے اس بنیاد پر سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کئی لوگوں کو نااہل قرار دے چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صاف نظر آ رہا ہے کہ اس نے ریاست کو زمین بوس کرنے کیلئے عالمی امداد حاصل کرکے اقتدار حاصل کیا، ضرورت اس بات کی ہے کہ پوری پاکستانی قوم اور ہر ادارہ جو دفاع پاکستان کو اپنا فریضہ سمجھتا ہے وطن کے دفاع کیلئے آگے آئے۔ انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس میں یہ ثابت ہو چکا ہے کہ عمران خان ایک غیر ملکی کٹھ پتلی ہے جو غیر ملکی ایجنڈے کے تحت سیاست میں آیا،

عمران خان نے 351 غیر ملکی کمپنیوں اور 34 غیر ملکی شہریوں سے غیر قانونی فنڈز لئے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اسرائیل، بھارت، امریکہ، کینیڈا، ڈنمارک اور فن لینڈ سمیت کئی ممالک سے مدد لی ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میں اب یہ رائے رکھتا ہوں کہ جن ممالک کے نام سامنے آئے ہیں وہ بطور ریاست پاکستان کے خلاف ہی نہیں بلکہ اسلام اور پاکستانی نظریہ کے خلاف بھی سوچتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 16 بینک اکائونٹس الیکشن کمیشن سے چھپائے گئے، عجیب بات یہ ہے کہ انہوں نے یک دم یہ بیانات دینے شروع کئے اور ایک دوسرے کو مبارکبادیں کہ فیصلہ ہمارے حق میں آیا ہے، آج جب انہیں ہوش آیا تو یہ الیکشن کمیشن کے سامنے مظاہرہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے بھی بنوں میں پریس کانفرنس میں یہ کہا تھا کہ اب یہ شخص الیکشن کمیشن پر دبائو ڈالے گا اور بلیک میل کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ 2013ء تک کے اکائونٹس کا حساب کتاب ہے، ابھی اس کے بعد حساب بھی سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن حقائق کو نہیں جھٹلا سکا، اسی طرح سٹیٹ بینک نے بھی بطور ادارہ ملک بھر کے بینکوں کے اعداد و شمار حاصل کرکے الیکشن کمیشن کو دیئے، اسی طرح سکروٹنی کمیٹی نے بھی اپنی رپورٹ پیش کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دعویٰ کرنا، مقدمہ چلانا، ثبوت پیش کرنا اور سٹیٹ بینک کی رپورٹ سمیت سب کچھ ریاستی اداروں نے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکبر ایس بابر نے 2011ء میں عمران خان کو ان کے ان تمام غیر قانونی دھندوں سے آگاہ کیا تھا، اب یہ کہتے ہیں کہ انہیں ان باتوں کا پتہ ہی نہیں تھا۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ عمران خان ہی نہیں پوری پارٹی مجرم ہے، تمام پارٹی عہدیدار اس جرم میں شریک ہیں، تمام سیاسی جماعتیں اب یہ مطالبہ کر رہی ہیں کہ ان کے خلاف فوری کارروائی کی جائے، عمران خان ہوں یا ان کے صدر عارف علوی ان کو فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاہئے، اب یہ ملبہ اپنے مرحوم ساتھیوں پر ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے جو ایک بھونڈی سازش ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے مطالبہ کیا کہ پی ٹی آئی کے دیگر پارٹی رہنمائوں کو بھی گرفتار کرکے ان سے جرائم کی مزید تفصیلات لی جائیں کیونکہ مسئلہ ریاست کی بقاء کا ہے، ریاست اور سرزمین وطن کے دفاع کے جذبہ سے سرشار تمام ادارے اور قوتیں یکجان ہو کر ملک کی بقاء کی جنگ لڑیں اور اس طرح کے جرائم پیشہ لوگوں کو عبرت کا نشان بنا دیں تاکہ آنے والی نسلیں اس سے سبق حاصل کر سکیں۔