ریاض ۔21جون (اے پی پی):مختلف ممالک کی طرف سے اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ رواں حج سیزن کے دوران جاں بحق ہونے والے بیشتر عازمین کے پاس اجازت نامے نہیں تھے اور وہ حج شروع ہونے سے کئی ماہ پہلے سیاحت اور وزٹ ویزے پر سعودی عرب پہنچے تھے۔ اردو نیوز کی رپورٹ کے مطابق یہ افراد حج سیزن شروع ہونے تک مکہ میں رہے اور انہوں نے باقاعدہ اجازت ناموں کے بغیر اور کسی کمپنی یا ادارے کی طرف سے رہائش، کھانے اور ٹرانسپورٹ کی سہولتوں کی فراہمی کی عدم موجودگی میں مناسک حج ادا کرنے کی کوشش کی۔
اس کے نتیجے میں ان عازمین نے چلچلاتی دھوپ اور تھکا دینے والی گرمی میں بغیر کھانے، کسی کمپنی کی فراہم کی گئی رہائشی سہولیات اور ٹرانسپورٹ کے ناہموار راستوں، جو پیدل چلنے والوں کے لیے مختص نہیں تھے، پر چلتے ہوئے لمبے سفر طے کئے۔تیونس کی وزارت برائے خارجہ امور مائیگریشن اور بیرون ملک شہریوں کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ حج کے دوران تیونس کےجاں بحق ہونے والے بیشتر عازمین سعودی عرب میں سیاحت، عمرے اور وزٹ ویزے پر پہنچے تھے۔
اسی طرح اردن کی وزارت برائے امور خارجہ اور بیرون ملک شہریوں کے ڈائریکٹر آپریشنز اور قونصلر امور ڈاکٹر سفیان کدہا نے کہا ہے کہ اردن کےجاں بحق یا لاپتہ ہو جانے والے تمام عازمین ان کے ملک کے سرکاری حج کے وفد کا حصہ نہیں تھے اور وہ سعودی عرب میں سیاحت اور وزٹ ویزوں پر اور حج کے اجازت ناموں کے بغیر داخل ہوئے تھے۔ واضح رہے کہ رواں سال حج سیزن کے دوران مکہ میں درجہ حرارت میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔