مودی کی انسانیت دشمن پالیسیاں خطے میں انتشار اور تفریق کا باعث بن رہی ہے، بھارت نے دیگر مذاہب کے پیروکاروں پر اپنی زمین تنگ کر دی ہے،پیر نورالحق قادری

102
مودی کی انسانیت دشمن پالیسیاں خطے میں انتشار اور تفریق کا باعث بن رہی ہے، بھارت نے دیگر مذاہب کے پیروکاروں پر اپنی زمین تنگ کر دی ہے،پیر نورالحق قادری

کوئٹہ۔24فروری (اے پی پی):وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے کہا ہے کہ مودی کی انسانیت دشمن پالیسیاں خطے میں انتشار اور تفریق کا باعث بن رہی ہے، نام نہاد جمہوریت کی دعویدار بھارتی ریاست نے مسلمانوں، سکھوں، مسیحیوں اور دیگر مذاہب کے پیروکاروں پر ہندوستان کی زمین تنگ کرکے ان کی زندگی اجیرن بنادی ہے،وفاقی حکومت پہلی بار بین المذاہب ہم آہنگی کی باضابطہ پالیسی تشکیل دینے جارہی ہے، علماء کرام اور مشائخ عظام مساجد، مدارس، امام بارگاہوں، گرجا گروں میں احترام انسانیت اور بھائی چارے و اخوت کے پیغام کو عام کریں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کوئٹہ میں احترام انسانیت اور بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس سے صوبائی پارلیمانی سیکرٹری برائے اقلیتی امور خلیل جارج، سابق نگران صوبائی وزیر خورشید روشن بروچہ، صوبائی زکواۃ کونسل کے ممبر قاری انوارالحق حقانی، علامہ ہاشم موسوی سمیت دیگر علماء کرام اور مذہبی شخصیات نے بھی خطاب کیا۔

وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے کہا ہے کہ آج کانفرنس میں تمام مقررین کی باتیں قابل غور، قابل فکر اور قابل عمل ہیں،ہمارا ایک ہی پیغام ہے وہ ہے انسانیت کا، اس لیے یہ بات ناگزیر ہے کہ ہم سماج میں انسانیت کے رشتے کو عام کرتے ہوئے انسانیت سے اپنائیت کا اظہار کریں۔

انھوں نے کہا کہ کسی انفرادی واقعہ کو دین اسلام کے ساتھ جوڑا نہ جائے کیونکہ ہر مذہب میں پر تشدد لوگ موجود ہوتے ہیں،ہم نے محبتوں کے انسانیت کی بنیاد پر پیغام کو آگے بڑھانا ہےاور ہم کیسے جبرا کسی کا مذہب بدل سکتے ہیں۔

پیر نور الحق قادری نے کہا کہ حکومت نے پہلی بار قومی اقلیتی کمیشن میں ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے شخص کو اقلیتوں کے حقوق کے کمیشن کا چئیرمین بنایاہے جبکہ پہلی دفعہ بین المذاہب ہم آہنگی پالیسی بنائی ہے جلد اسے حتمی شکل دیں گے۔

وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے کہا ہے کہ گذشتہ کچھ دنوں سے ہندوستان میں مودی سرکار میں جو ہورہا ہے اس طرح کے تشدد اور نفرتوں پر تمام علماء کرام اور مذہبی شخصیات لعنت بھیجتی ہیں کیونکہ خطے میں ایسے مستقبل میں بڑے انتشار کا سبب بن سکتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ بھارت میں خواتین کے حجاب اور لباس پہننے کے افسوسناک واقعات بڑی تعداد میں رونما ہورہے ہیں، بدقسمتی سے مسکان کے واقعے پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے کوئی آواز نہیں اٹھائی۔

بلوچستان حکومت کے پارلیمانی سیکرٹری برائے اقلیتی امور و انسانی حقوق خلیل جارج نے احترام انسانیت اور بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام مسائل کا حل ہےمحبت، محبت اور احترام انسانیت ہو تو ناخوشگوار واقعات نہیں ہوں گے اور جب ہم احترام انسانیت کے ساتھ انصاف کریں تو یہ معاشرے ترقی کرے گا۔

بلوچستان حکومت اقلیتی امور سے متعلق سنجیدہ اقدامات اٹھارہی ہے۔ممتاز عالم دین اور صوبائی زکواتھ کونسل کے ممبر مولانا انوارالحق حقانی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کی تعلیمات میں ہر ایک کے حقوق ہیں،اسلام میں عدل و انصاف سب کے لئے یکساں رکھتا ہے تمام مذاہب کو اپنے اپنے طریقے سے عباد ت کرنے کی آزادی ہے،

انھوں نے کہا کہ وقتا فوقتا واقعات ہوتے ہیں لیکن ہر معاملے میں عدل اور انصاف ہونا چائیے، جو واقعات پیش آتے ہیں انہیں مذہب سے نہ جوڑا جائے اور متاثرین سے انصاف کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ یہ بات ناگریز ہے کہ ہم اب ملکر پاکستان کو مضبوط اور مستحکم بنائیں تاکہ یہاں تمام عقیدوں اور مذہب کے لوگ اپنے جان و مال کو محفوظ سمجھیں۔

سابق نگران وزیر روشن خورشید بروچہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ جب سب ایک ہی اللہ کے ماننے والے ہیں تو یہ مسئلے کہاں سے پیدا ہوتے ہیں،آج ایک ایسا وقت آیا ہے کہ ہمیں ایسے کانفرنس میں بیٹھنا پڑتا ہے مسائل کا حل ڈھونڈنا پڑتاہے، کانفرنس ہوتے ہیں لیکن عمل نہیں ہوتا انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں رہتے ہوئے ہمیں کسی سے شکایت نہیں رہی ہے،

ہمیں گلے شکوے نہیں ہیں ہم پیار محبت والے لوگ ہیں اسی طرح رہیں گے، ہم خوش قسمت ہیں کہ موجودہ حکومت نے اقلیتی کمیشن بنایا جس میں تمام صوبوں سے اقلیتی برادری کے نمائندے شامل ہیں۔