اسلام آباد۔27جون (اے پی پی):نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے اسرائیل کو بطور ریاست تسلیم کرنے کی قیاس آرائیوں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے فلسطین کے مسئلہ کا دو ریاستی حل طے ہونے تک اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کے پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ کیا ہے۔ نائب وزیراعظم نے یہ بات جمعہ کو یہاں دفتر خارجہ میں میڈیا کو پاکستان کی کامیابیوں اور سفارتی مصروفیات کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ 1967ء سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پرایک آزاد اورخودمختار قابل عمل فلسطینی ریاست کے قیام کے ساتھ فلسطین کے مسئلہ کے دو ریاستی حل کی حمایت کی ہے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ ٹیرف مذاکرات میں تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں، توقع ہے کہ دونوں ملک اس مسئلہ کا مناسب حل نکال لیں گے۔ نائب وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران جنگ بندی یا مذاکرات کا نہیں کہا تاہم انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تنازعہ جموں و کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب تنازعات پر باوقار انداز میں جامع بات چیت کے لئے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پہلی بار ہے کہ بھارت کے ساتھ کشیدگی کے دوران پاکستان کے بیانیے کو عالمی سطح پر تسلیم اور سراہا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آئندہ ماہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالے گا۔ انہوں نے اپنے حالیہ دورہ ترکیہ اور متحدہ عرب امارات کے بارے میں ذرائع ابلاغ کو آگاہ کیا جہاں پاکستان نے فلسطین، کشمیر، اسلامو فوبیا اور ایران کشیدگی سمیت اہم مسائل پر علاقائی امن کے اقدامات، دو طرفہ تعاون اور کثیر الجہتی سفارت کاری میں فعال کردار ادا کیا۔ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے استنبول میں 20 سے 23 جون تک منعقد ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے اجلاس میں شرکت کا بھی ذکر کیا۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایران جنگ اور کشیدگی کے پیش نظر او آئی اجلاس کے دوران ایران کے لیے ایک اجلاس بلانے میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا، پاکستان کی کوشش سے او آئی سی اجلاس میں ایران کے معاملے پر خصوصی سیشن ہوا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ اجلاس کے دوران پاکستان نے ایران کی خودمختاری اور اشتعال انگیزی کے خلاف تحمل کی حمایت میں او آئی سی کے مضبوط اجتماعی موقف کی وکالت کی۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے پاکستان کی بروقت اور ثابت قدم حمایت کو تسلیم کیا۔سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے ایرانی پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران پاکستان کی جانب سے سفارتی یکجہتی کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بھی ایک باوقار جنگ بندی کے لیے ترکیہ اور ایرانی قیادت سے بات کی۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان تنازعہ کے دوران تہران کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہا، مدد کی پیشکش کی اور پس پردہ سفارت کاری کی سہولت فراہم کی۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی جوابی کارروائی اور اس کے نتیجے میں جنگ بندی کے معاہدے کو علاقائی تنائو کی تخفیف کی جانب قدم کے طور پر دیکھا گیا جس نے امن کی رفتار کو برقرار رکھنے میں پاکستان کی کوششوں کو اہم قرار دیا۔نائب وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کی کوشش سے مقبوضہ کشمیر پر او آئی سی کے رابطہ گروپ کا بھی اجلاس ہوا، او آئی سی کے اجلاس کے موقع پر جموں و کشمیر پر او آئی سی رابطہ گروپ کا اجلاس پاکستان کے لئے کامیاب اقدام تھا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اپنے خطاب میں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کا مقدمہ پیش کیا اور بھارتی مظالم کو بے نقاب کیا۔
سربراہی اجلاس کے بعد جاری ہونے والے استنبول اعلامیے میں تنازعہ کشمیر، فلسطینیوں کی نسل کشی، بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا، جنوبی ایشیا میں علاقائی سلامتی کی صورتحال اور سندھ طاس معاہدے کی حمایت کا اعادہ کیا گیا، یہ پاکستان کے لیے ایک سفارتی کامیابی ہے کیونکہ متعدد محاذوں پر ہماری پوزیشن حتمی اعلامیے میں جامع طور پر ظاہر ہوئی ہے۔سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ استنبول میں سعودی عرب، کویت، ایران، ترکیہ، مصر، ملائیشیا، آذربائیجان، ازبکستان، قازقستان، بنگلہ دیش، برونائی اور افغانستان کے ہم منصبوں کے ساتھ 13 دو طرفہ ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں تزویراتی موضوعات سرمایہ کاری، رابطے اور انسداد دہشت گردی تعاون سے لے کر پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کے درمیان 624 کلومیٹر کے سہ فریقی ریلوے منصوبے تک بات چیت شامل تھی۔ انہوں نے کہا کہ ملائیشیا نے 10 جولائی کو ہونے والے آسیان سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے دعوت دی ہے جسے انہوں نے قبول کر لیا جس سے آئندہ ہفتوں میں مزید علاقائی رسائی کا اشارہ ملتا ہے۔
نائب وزیراعظم نے اس موقع پر متحدہ عرب امارات کے حالیہ دورے کے بارے میں بھی بتایا جہاں 12 سال بعد پاکستان-یو اے ای مشترکہ وزارتی کمیشن (جے ایم سی) کا اجلاس ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی قیادت میں 10 رکنی وفد میں اہم وزارتوں کے اعلیٰ حکام شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے سفارتی اور سرکاری پاسپورٹ رکھنے والوں کو ویزا کی شرائط سے مستثنیٰ قرار دینے پر اتفاق کیا ہے جو 24 جون کو مفاہمت کی دستاویز پر دستخط کی تاریخ سے 30 دن کے بعد لاگو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے عام پاکستانیوں کے لیے ویزا کے مسائل میں نرمی خاص طور پر منشیات کی سمگلنگ یا بھیک مانگنے جیسی مجرمانہ سرگرمیوں پر حراست میں لیے گئے لوگوں کے متعلق خدشات کو دور کرنے پر بھی بات کی۔ پاکستانی حکام نے سکریننگ کے طریقہ کار میں بہتری کا اشتراک کیا جسے متحدہ عرب امارات کے حکام نے سراہا ہے۔ نائب وزیر اعظم نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے مالیاتی ذخائر کو براہ راست سرمایہ کاری میں تبدیل کرنے پر بات چیت کی گئی جس میں پاکستان کے ایم ایل ون ریلوے منصوبے میں تجدید دلچسپی بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ کشیدگی کی صورتحال کے دوران تنائو کو کم کرنے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں نوبل امن انعام کے لیے باضابطہ طور پر نامزد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نامزدگی پر وزیراعظم کی مکمل منظوری کے ساتھ 11 جون کو میرے دستخط ہوئے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان بھارت کو صرف دہشت گردی، کشمیر، تجارت اور آبی تنازعات پر مشتمل جامع مذاکرات میں شامل کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی تک محدود مذاکرات کو قبول نہیں کریں گے۔ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے تنازعات کے پرامن حل کے لیے پاکستان کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے وزارتی فورم کے اہم اجلاس کی صدارت کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ثالثی کی بین الاقوامی تنظیم میں شامل ہوگئے ہیں اور تنازعات کے حل اور امن کی تعمیر جیسے موضوعات کو آگے بڑھائیں گے۔ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار، امن کے متلاشی اور سفارتی طور پر فعال ملک کے طور پر اپنا مقام دوبارہ حاصل کررہا ہے اور وہ عملی مصروفیت کے ساتھ مضبوط اصولوں میں توازن قائم کررہا ہے۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کی قیادت، سویلین اور فوجی تعمیری سفارت کاری کے ذریعے خطے اور عالمی سطح پر استحکام کو فروغ دینے کے لیے متحد ہے۔