
لاہور۔15اکتوبر (اے پی پی):لاہور میں نجی کالج کے اندر فرسٹ ائیر کی طالبہ سے زیادتی کی خبر کا معاملہ، وزیراعلی پنجاب کی بنائی گئی ہائی پاور کمیٹی نے منگل کا دن اسی کیس کی انکوائری میں گزارا۔ سول سیکرٹریٹ میں اعلی سطحی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں تمام عوامل کو تفصیلی طور پر دیکھا گیا۔
کمیٹی نے ڈی آئی جی آپریشنز لاہور فیصل کامران، ڈائریکٹر پنجاب گروپ آف کالجز عارف چوہدری، پرنسپل کالج ڈاکٹر سعدیہ جاوید، اے ایس پی گلبرگ شاہ رخ خان، سکیورٹی انچارج پنجاب کالج گلبرگ کیمپس 10، ریسکیو آفیسر شاہد اور 28 طالب علموں کے انٹرویو ریکارڈ کیے۔وزیراعلی پنجاب کی بنائی گئی ہائی پاور کمیٹی سیکرٹری داخلہ پنجاب کی سربراہی میں متاثرہ طالبہ کے گھر پہنچی اور طالبہ اور والدین کا بیان ریکارڈ کیا۔
سوشل میڈیا میں زیادتی کے واقعہ سے جوڑی جانے والی فرسٹ ائیر کی طالبہ اور اسکے والدین نے اپنے بیان میں کہا کہ بچی 2 اکتوبر کو گھر میں بیڈ سے گری جس کے باعث پہلے جنرل ہسپتال، اسکے بعد 3اکتوبر کو کینٹ میں موجود برین اینڈ سپائن کلینک کے ڈاکٹر صابر حسین سے علاج کروایا اور بعدازاں 4اکتوبر کو ماڈل ٹائون لاہور میں اتفاق ہسپتال سے علاج شروع کیا۔
سانس کی تکلیف کے باعث بچی آئی سی یو میں بھی رہی اور 11اکتوبر کو ہسپتال سے ڈسچارج ہوئی۔ یاد رہے کہ متاثرہ بچی 3 اکتوبر سے 15اکتوبر تک کالج سے باقاعدہ چھٹی پر رہی اور اس دوران اسکا نام پراپیگنڈہ کے تحت زیادتی کے جھوٹے واقع سے جوڑا گیا۔ متاثرہ طالبہ اور اسکے والدین نے واضح کیا کہ انکے ساتھ زیادتی کا کوئی واقع پیش نہیں آیا اور سوشل میڈیا پر مسلسل جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے۔
متاثرہ بچی اور اسکے والدین نے پولیس کو درخواست دی ہے کہ اسکا نام جھوٹے واقعے میں ملوث کرنے والے عناصر کیخلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جائے اور سخت سے سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
متاثرہ بچی سے گھر جاکر 3گھنٹے ملاقات کرنے والوں میں سیکرٹری داخلہ پنجاب کیساتھ سیکرٹری سپیشل ایجوکیشن، سیکرٹری ہائر ایجوکیشن، ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ بھی شامل تھیں۔ یاد رہے کہ مذکورہ واقع بارے ڈس انفارمیشن اور انتشار پھیلانے والوں کے خلاف انکوائری کیلئے ایف آئی اے نے سائبر کرائم سیل کی 7رکنی کمیٹی بھی قائم کردی ہے۔