نیدر لینڈز حکومت کی والدین کو 15 سال سےکم عمربچوں کو ٹک ٹاک اورانسٹاگرام کے استعمال سے دوررکھنے کی ہدایت

13
Netherlands Ministry of Health
Netherlands Ministry of Health

ایمسٹر ڈیم۔18جون (اے پی پی):نیدر لینڈز کی حکومت نے والدین کو ہدایت کی ہے کہ وہ 15 سال سے کم عمر بچوں کو نفسیاتی اورجسمانی مسائل اور ڈپریشن سے بچانے کے لئے انہیں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ٹک ٹاک اور انسٹا گرام کے استعمال سے دور رکھیں ۔ العربیہ اردو کے مطابق نیدر لینڈز کی وزارت صحت نے گزشتہ روز بیان میں والدین سے کہا ہے کہ ایسے بچے جو ان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا استعمال کرتے ہیں انہیں نفسیاتی و جسمانی مسائل کا سامنا ہوتا ہے نیز ایسے بچے ڈپریشن کے ساتھ ساتھ نیند کے مسائل کا بھی شکار ہوتے ہیں۔

وزارت نے کہا کہ والدین بچوں کے ڈیجیٹل ڈیوائسز کے استعمال کے وقت کو بھی دیکھیں کہ وہ اپنا کتنا وقت ان ڈیوائسز کے ساتھ گزارتے ہیں۔ رات کے وقت فون اور لیپ ٹاپ بچوں کے کمرے سے دور رکھیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ بچوں کے لئے سکرین ٹائم صرف 20 منٹ کا ہو اور اس کے بعد تقریباً 2 گھنٹوں تک بچے کھیل کود کریں۔ نگران نائب وزیر برائے کھیل و نوجوان ونسنٹ کریمنز نے پارلیمنٹ کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ اس ایڈوائزری سے بچوں کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے دور رکھنے میں مدد ملے گی۔

خط میں مزید کہا گیا کہ ٹک ٹاک اور انسٹاگرام استعمال کرنے لیے کم از کم عمر 13 سال ہونی چاہیے۔ نیدر لینڈز حکومت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کے یہ پلیٹ فارمز بچوں میں منفی اثرات پیدا کرتے ہیں۔ 13 سال کی عمر کے بچوں کو صرف رابطے کے لئے سوشل میڈیا ایپلی کیشن کے استعمال کی اجازت ہوگی۔ خیال رہے کہ اس عمر سے ڈچ بچے سکول کی پڑھائی کا آغاز کرتے ہیں۔ نیدر لینڈز کے سکولوں نے طلبہ کے لئے ٹیبلیٹ، موبائل فون اور سمارٹ گھڑیوں کے استعمال پر پابندی عائد کی ہے۔

گزشتہ مئی میں نیدرلینڈ زکے تقریباً 1400 ڈاکٹرز اور ماہرین نے ایک عوامی خط پر دستخط کئے تھے۔ خط میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ 14 سال سے کم عمر بچوں کو موبائل فون رکھنے کی اجازت نہ دی جائے نیز 16 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی عائد کی جائے۔

واضح رہے آسٹریلیا نے 16 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی عائد کر رکھی ہے جبکہ فرانس اور ڈنمارک بھی سوشل میڈیا کے استعمال کے حوالے سے اسی طرح کی پابندیوں سے متعلق قانون سازی پر غور کر رہے ہیں۔ سویڈن میں بھی بچوں کے سکرین ٹائم کے حوالے سے سفارشات جاری کی جا چکی ہیں۔