فیصل آباد ۔ 21 جون (اے پی پی):فیصل آباد میں ورلڈ کیمل ڈے 22جون ہفتہ کو منایا جائے گا ، اس سلسلہ میں جامعہ زرعیہ فیصل آباد میں صبح 10 بجے خصوصی تقریب منعقد کی جائے گی جس کے مہمان خصوصی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خان اور کنوینر پروفیسر ڈاکٹر محمد قمر بلال ڈائریکٹر و ڈین فیکلٹی آف اینیمل ہسبینڈری جامعہ زرعیہ ہوں گے۔ڈائریکٹوریٹ کے ترجمان نے بتایاکہ اس موقع پر سب سے خوبصورت اور وزنی اونٹ کی نمائش بھی کی جائے گی۔انہوں نے بتایاکہ ورلڈ کیمل ڈے کے موقع پر تقریب میں اونٹ کی اہمیت و افادیت،اس کے دودھ و گوشت کے استعمال کے انسانی صحت پر مفید اثرات،اونٹ کی افزائش نسل اور دیگر اہم امور پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی جائے گی۔انہوں نے بتایاکہ دنیا بھر میں اونٹ کی اہمیت اور اس کی نسل کو برقرار رکھنے کیلئے ورلڈ کیمل ڈے ہر سال 22جون کو منایا جاتا ہے اور جامعہ زرعیہ فیصل آباد کی فیکلٹی آف اینیمل ہسبینڈری بھی ہر سال اس ضمن میں خصوصی تقریبات کا اہتمام کرتی ہے تاکہ اونٹ کی افزائش میں زیادہ سے زیادہ اضافہ ممکن بنایا جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ اونٹوں کی اہمیت کو اجاگر کرنے کیلئے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد اور ملک کے دیگر متعلقہ شعبوں میں اس دن کی مناسبت سے تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔’’ورلڈ کیمل ڈے‘‘ منانے کے محرک اور جانوروں کے ماہر ڈاکٹر جاسر آفتاب کا کہنا ہے کہ 22 جون کا شمار سال کے طویل ترین دنوں میں ہوتا ہے جبکہ اس دن کی طوالت اور شدت سے جڑا ہوا جانور اونٹ ہے جو اس دن کی طرح طویل قامت اور شدید گرم موسم میں مشکل ترین حالات میں رہنے والا جانور ہے اسی وجہ سے ورلڈ کیمل ڈےکیلئے 22 جون کا انتخاب کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اونٹوں کا عالمی دن منانے کا آغاز پاکستان سے ہی ہوا اور یہ آئیڈیا پاکستان کے ویٹرنری پروفیشنل ڈاکٹر عبدالرازق کاکڑ کا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اونٹ کو صحرا کا جہا ز کہا جاتا ہے اور ماہرین کے مطابق یہی وجہ تھی کہ جب گوگل کے میپنگ مشن کیلئے ماہرین نے صحرا کا رخ کیا تو انہیں اس صحرائی جہاز سے مدد لینا پڑی۔انہوں نے کہا کہ اونٹ کے ساتھ اور بھی بہت سی عجائبات وابستہ ہیں کیونکہ اونٹ سخت ترین حالات برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس میں بھوک اور پیاس سہنے کی طاقت بھی زیادہ پائی جاتی ہے جبکہ بغیر خوراک اور پانی کے یہ کئی میل تک سفر کراور کئی ہفتے گزار سکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اضافی خوراک یہ اپنی کوہان میں محفوظ رکھتا اور شدید حالات میں خوراک نہ ہونے کی صورت میں اسے استعمال میں لاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی کی عام زندگی اور صحرائی یا دور افتادہ غیرترقی یافتہ علاقوں میں آج بھی اونٹوں اور انسانوں کے مابین اہم ترین باہمی تعلق ہے۔انہوں نے کہا کہ سخت، گرم اور خشک علاقوں میں یہ خانہ بدوشوں کی خوراک کا ضامن ہوتا ہے، اس کے علاوہ صحرائی اور پتھریلے علاقوں میں یہ لوگوں کی ٹرانسپورٹ کا اہم ذریعہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ بڑے شہروں اور قرب و جوار میں اب اونٹ گاڑی نظر نہیں آتی مگر پاکستان کے دوردراز علاقوں میں آج بھی یہ گاڑیاں روایتی طور پر مال برداری میں استعمال کی جاتی ہیں جس کے ساتھ ساتھ صحرائی علاقوں میں یہ کنوؤں سے پانی نکالنے اور پانی و خوراک کی ٹرانسپورٹیشن میں بھی کام آتا ہے۔