وزیراعظم عمران خان کا تین سال کے دوران کوئی سکینڈل نہیں ملا تو ان کے اہلخانہ پر حملے شروع کر دیئے گئے،، جب گالم گلوچ ہو گی تو اس پر ردعمل تو آئے گا،ڈاکٹر شہباز گل کی پریس کانفرنس

165

اسلام آباد۔21اکتوبر (اے پی پی):وزیراعظم کے ترجمان و معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا تین سال کے دوران کوئی سکینڈل نہیں ملا تو ان کے اہلخانہ پر حملے شروع کر دیئے گئے، جب گالم گلوچ ہو گی تو اس پر ردعمل تو آئے گا، کورونا کے باعث پاکستان سمیت دنیا میں مہنگائی ہوئی ہے، حکومت عوام کو آٹا، چینی، خوردنی تیل سمیت اشیا خوردونوش پر ٹارگٹڈ سبسڈی دے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ بعض لوگ سیاسی اور صحافتی اخلاقی گراوٹ کا شکار ہیں، تین سے چار ماہ سے حکومت کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے، مفرور نواز شریف نے لندن سے بیان دیا، اس کے بعد شہباز شریف، مریم صفدر اور ان کے قریبی رفقاء کار نے گری ہوئی باتیں کیں۔

انہوں نے کہا کہ خاتون اول پر بار بار حملے کئے جا رہے ہیں، عمران خان آپ کو اچھے یا برے لگتے ہیں تو ان سے سیاست کیجیئے، ان کے اہلخانہ برے لگتے ہیں تو بغض رکھئے مگر معاشرتی بگاڑ پیدا نہ کریں، ہم نے نواز شریف اور شہباز شریف کے خاندان کی خواتین کے حوالہ سے کبھی کوئی بات نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی پاکستان کی بیٹی، ماں اور بیوی ہیں، عاصمہ شیرازی کے پاس ان پر الزامات کا کوئی ثبوت ہے تو پھر وہ خبر دیں لیکن بغیر ثبوت کے اپنی خواہشات کو خبر نہ بنائیں، عاصمہ شیرازی نے اپنی خبر میں ایک خاتون کی تحقیر کی اور اس سے گالم گلوچ کی لیکن بی بی سی نے یہ مضمون شائع کیا، کیا ان کا ادارتی بورڈ سویا ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں جشن عیدمیلاد النبیۖ مذہبی جوش و جذبہ کے ساتھ منا رہی تھی، ایسے وقت یہ خبر شائع کی گئی، عاصمہ شیرازی کو اس خبر کے بارے میں ثبوت دینا پڑے گا، ایسا نہیں ہو سکتا کہ ان کا جو دل کرے گا وہ کسی پر بھی الزام لگا دیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان عوام کے ووٹ سے اس عہدے پر منتخب ہوئے ہیں، بعض لوگ وزیراعظم عمران خان کے فیصلوں میں چھوٹی چھوٹی خامیاں تلاش کرتے ہیں، ان فیصلوں میں چاہے وزیراعظم آزاد کشمیر کا انتخاب ہو یا وزیراعلیٰ پنجاب کا۔ انہوں نے کہا کہ گالیاں دینے والوں کے ساتھ کھڑے ہونا کونسی صحافت ہے، جب وزیراعظم اور ان کے اہلخانہ کو گالیاں دیں گے تو لوگوں کو ردعمل آئے گا،

تین سال میں کوئی سکینڈل نہیں ملا تو اب جادو ٹونے کی باتیں کی جا رہی ہیں، جب یہ ایسی حرکتیں کرتے ہیں تو ان کے والدین کو شرم آتی ہو گی کیونکہ انہوں نے انہیں گالیاں دینا نہیں سکھایا۔ انہوں نے کہا کہ گالم گلوچ صحافت نہیں، عاصمہ شیرازی بتائیں کہ انہوں نے سرکاری خرچ پر کس طرح حج، عمرے کئے، ایف ایٹ میں ان کی کوٹھی کہاں سے آئی، مجھے ان سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں لیکن ان کو اپنے الزامات کا جواب دینا پڑے گا،

وہ صرف وزیراعظم کے فیصلوں پر تنقید کرکے عوام کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں، سینئر صحافیوں کو گالی گلوچ کے مائنڈ سیٹ کے کھڑا نہیں ہونا چاہئے۔ معاون خصوصی نے کہا کہ خواہشات پر گالیاں نہ دیں اس سے سب کو تکلیف پہنچتی ہے، آپ سے سوال پوچھا جاتا ہے تو آپ ہراساں ہو جاتی ہیں، صحافی، وکلا، عدلیہ اور گھریلو خواتین مریم صفدر کے شر کے خلاف کھڑی ہو جائیں اور سوشل میڈیا پر اپنا مؤقف بیان کریں۔ انہوں نے کہا کہ سیاست کو سیاست رہنے دیں، گند نہ بنائیں۔

ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے، ہم ماضی کے حکمرانوں کی طرح جھوٹ نہیں بولیں گے، صرف پاکستان میں مہنگائی نہیں ہوئی بلکہ دنیا بھر میں مہنگائی کا طوفان آیا ہے لیکن اس کے مقابلہ میں پاکستان میں آدھی سے بھی کم مہنگائی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں پٹرول کی قیمتوں میں 113 فیصد جبکہ پاکستان میں 13 فیصد اضافہ ہوا ہے، دنیا میں ایل این جی گیس کی قیمتوں میں 101 فیصد اور پاکستان میں 17 فیصد، دنیا میں کھانے کا تیل 48 فیصد جبکہ پاکستان میں 38 فیصد اضافہ ہوا ہے، دنیا میں کوئلہ کی قیمتوں اور کرائے میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو غریبوں کے مسائل کا ادراک ہے، مہنگائی میں اضافہ کورونا کی وجہ سے ہوا ہے، حکومت وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں مہنگائی پر قابو پانے کیلئے کوشاں ہے، زرمبادلہ کے ذخائر 30 ارب ڈالر پہنچنے والے ہیں، ترسیلات زر اور برآمدات 68 سے 70 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی، تمام معاشی اعشاریے مثبت ہیں، اچھے دن آنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں مہنگائی کا 30 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، پائونڈ اور ڈالر کی قدر میں بھی کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں آئندہ چند ماہ میں مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ شرح نمو چار فیصد سے زیادہ ہو گی، ٹیکس محصولات میں 45 سے 68 فیصد تک اضافہ ہوا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگوں کی آمدن بڑھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ کو 1200 ارب روپے اضافی دیئے گئے ہیں، گندم، چاول اور گنے کی بمپر فصلیں آ رہی ہیں، ان کا فائدہ وزیراعظم عمران خان کسانوں کو منتقل کریں گے، اس سے کسان ٹریکٹر اور موٹر سائیکل خریدنے کے قابل ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی اور تجارت کا چولی دامن کا ساتھ ہے، نواز شریف اور زرداری ہوتے تو برآمدات میں اتنا اضافہ نہ ہوتا، تاریخ کے بلند ترین زرمبادلہ کے ذخائر نہ ہوتے، ماضی کی حکومتوں نے مصنوعی طریقہ سے قرضے لے کر ڈالر کی قیمتوں کو مستحکم رکھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم انتخابات کیلئے نہیں بلکہ آئندہ نسلوں کیلئے سوچتے ہیں، ماضی کی حکومتوں نے قرضے لے کر عوام کو ریلیف دیا جو عوام کو ادا کرنے پڑ رہے ہیں، ان کے جھوٹ اور فریب میں مت آئیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا پر بڑا مشکل وقت ہے، تنخواہ دار طبقہ مہنگائی سے پس رہا ہے، احساس پروگرام کے تحت براہ راست سبسڈی دی جائے گی، کارڈ کے ذریعے اشیا خوردنوش کی چیزیں دکانوں سے خریدی جا سکیں گی۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال پنجاب میں آٹے پر 180 ارب روپے سبسڈی دی گئی، اب ٹارگٹڈ سبسڈی دیں گے، پوری دنیا میں مہنگائی کا طوفان ہے اور ریاست پاکستان عوام کو اس سے بچانے کیلئے اقدامات کر رہی ہے، ٹھگ، چور اور لٹیروں نے عوام کیلئے ماضی میں بھی کچھ نہیں کیا۔