وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت نے عمل کرنا ہوتا ہے ، ایسا نہ کریں تو 10 یوم میں خودبخود عمل درآمد ہوجاتا ہے، وفاقی وزیر داخلہ 

اسلام آباد۔27جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ اگر وزیراعظم کسی بھی قسم کی ایڈوائس کرتے ہیں تو صدر مملکت نے اس پر عمل کرنا ہوتا ہے، اگر صدر ایسا نہیں کرتے تو 10 دن بعد خود ہی اس پر عمل درآمد ہوجائے گا ، حکومت جوڈیشل ریفارمز کرنے جا رہی ہے ،سوموٹو اور بنچ بنانے کا اختیار سپریم کورٹ کا ہے ،چیف جسٹس اور ججز مل کر بنچ بنا سکتے ہیں،ہمارے ساتھ کسی کے مذاکرات نہیں ہو رہے اگر کسی کے ساتھ ہو رہے ہیں تو وہ بتا دیں ،پرویز خٹک نے ہمارے ایک بندے کو ملنے کا پیغام دیا تھا ۔وہ بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ صدر مملکت وزیراعظم کی ایڈوائس پر عمل کرتے ہیں ،اگر وزیراعظم گورنر راج کی ایڈوائس کرتے ہیں تو صدر مملکت کا کوئی استحقاق نہیں ہے بلکہ صدر مملکت نے اس پر عمل کرنا ہے، اگر صدر مملکت عمل نہیں کریں گے تو 10 دن بعد اس پر عمل درآمد ہوجائے گا ۔وفاقی کابینہ میں بھی معاملہ زیر بحث آیا ہے کہ اگر کوئی صوبائی حکومت وزیر داخلہ کے داخلے پر پابندی عائد کرتی ہے تو جواز کافی ہے کہ صوبے میں گورنر راج نافذ کر دیا جائے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ رائے طاہر ایک اچھے پولیس آفیسر ہیں جنہوں نے پنجاب میں کائونٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ کو بہترین انداز سے چلایا ، یہ ہی وہ واحد شخص ہیں جو نیشنل کائونٹر ٹیررزم اتھارٹی (نیکٹا ) کو 6 ماہ میں دہشت گردی سے نمٹنے والا ادارہ بناسکتا ہے ،نیکٹا کا ایک ادارے کے طور پر وجود میں آنا ناگزیر ہے ، اگر ایسا نہیں ہوتا تو اس وقت ملک میں دہشت گردی کے حالات بڑھ رہے ہیں اس میں اس ادارے کا نقصان ہوجائے گا ۔

وفاقی کابینہ نے نیکٹا کو موثر بنانے کا فیصلہ کیا ہے ،ایک ارب نیکٹا کو دینے جا رہے ہیں جس سے نیکٹا کو اپ لفٹ کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے متعلق کیس میں جو نظرثانی درخواست دی اسکی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ایماندار جج ہیں ان کی فیملی کے ساتھ شہزاد اکبر جیسے کرداروں اور سابق وزیر اعظم نے زیادتی کی ،اس معاملے پر ذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے،وفاقی کابینہ نے نظر ثانی درخواست کو واپس لینے کی سفارش کی ہے ،اس معاملے کا پورا ریکارڈ دیکھا ہے کابینہ کی کوئی منظوری نہیں دی گئی،آئین میں جو طریقہ درج ہے اس پر غور کر رہے ہیں

۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی ادارے صرف اسلام آباد تک محدود نہیں بلکہ ملک بھر میں موجود ہیں ، ہم اپنا کردار ادا کریں گے، اگر کوئی غیر آئینی عمل اپنائے گا تو پھر دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں کوئی بھی خود سے الیکشن کا فیصلہ نہیں کر سکتا،اگر قومی اسمبلی تحلیل کر دی جائے تو کیا ہم ان صوبائی حکومتوں کے ماتحت الیکشن لڑیں گے ؟سیاستدان بیٹھ کر بات کرتے ہیں مگر پی ٹی آئی والے کسی سے بات کرنا اور سننا نہیں چاہتے۔

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ہمارے ساتھ کسی کے مذاکرات نہیں ہو رہے اگر کسی کے ساتھ ہو رہے ہیں تو وہ بتا دیں ،پرویز خٹک نے ہمارے ایک بندے کو ملنے کا پیغام دیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جوڈیشل ریفارمز کرنے جا رہی ہے ،سوموٹو اور بنچ بنانے کا اختیار سپریم کورٹ کا ہے ،چیف جسٹس اور ججز مل کر بنچ بنا سکتے ہیں۔