وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس،مقامی اور بین الاقوامی اجارہ سکوک پروگرام ،کورونا کے علاج کےلئےانجکشنز کی قیمت میں کمی، کی منظوری

اسلام آباد۔21جون (اے پی پی):وفاقی کابینہ نے مقامی اور بین الاقوامی اجارہ سکوک پروگرام ، کورونا کے علاج میں استعمال ہونے والے انجکشنز کی قیمت میں کمی، ٹریڈ آرگنائزیشن ایکٹ کے تحت اپیلوں کی شنوائی کیلئے کمیٹی کی تنظیم نو کی منظوری دے دی جبکہ وزیراعظم نے کسانوں کو ارزاں نرخوں پر یوریا کھاد کی بروقت فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ وفاقی کابینہ کا اجلاس منگل کو یہاں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

اجلاس کے آغاز پر وزیراعظم نے کہا کہ انڈونیشیا ء کی طرف سے پاکستان کو پام آئل برآمدنہ کرنے کے فیصلے کے بعد یہ بحرانی کیفیت ناگزیر تھی۔ انہوں نے انڈونیشیاء کے صدر کو خط لکھا اور وفاقی وزیرِ صنعت و پیداوار مخدوم مرتضیٰ محمود سے درخواست کی کہ وہ اس معاملے کو ذاتی طور پر دیکھیں، خوشی ہے کہ وفاقی وزیر صنعت و پیداوارنےاپنے ذاتی خرچ پر انڈونیشیاء کا دورہ کیا اور ان کی انتھک کوششوں کے بعد یہ مسئلہ حل ہوا اور انڈونیشیاء نے پاکستان کو ترجیحی بنیادوں پر پام آئل کی برآمد شروع کردی ہے، میں انہیں اور ان کی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔

وزیراعظم نے ایف اے ٹی ایف کے حوالہ سے کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اوروزیرِ مملکت برائے امورِ خارجہ حنا ربانی کھر اور ان کی ٹیم کی کاوشوں کو بھی سراہتے ہیں جن کی محنت اور لگن سے ایف اے ٹی ایف کا مسئلہ حل ہوا، ہم نے بطور اپوزیشن ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی میں کلیدی کردار ادا کیا، تمام متعلقہ وزارتیں خصوصاً وزارتِ خزانہ اور وزارتِ خارجہ نے اس سلسلے میں اہم کردار ادا کیا، بلاشبہ یہ مشترکہ کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ 2019 ء میں چیف آف آرمی سٹاف نے جنرل ہیڈکوارٹر میں بھی ایک کور سیل قائم کیا، جس نے تمام وزارتوں اور محکمہ جات کی کاوشوں کو مربوط کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا۔ کابینہ کو چاہئے کہ وہ تمام متعلقہ اداروں کو بھرپور خراج تحسین پیش کرے کیونکہ ان کی مشترکہ کاوشوں کے بغیر اس کامیابی کا حصول ممکن نہ تھا۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ملک میں یوریاکھاد کی طلب و رَسد کا معاملہ زیرِ غور آیا۔ وفاقی وزیرِ صنعت و پیداوار نے کابینہ کو تمام تفصیلات سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کسانوں کو ارزاں نرخوں پر بروقت یوریا کھاد کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے تمام متعلقہ حکام کو ضروری اقدامات اُٹھانے کی ہدایت کی۔ وفاقی کابینہ نے وزارتِ تجارت کی سفارش پر ٹریڈ آرگنائزیشن ایکٹ 2013 کے سیکشن 21 کے تحت اپیلوں کی شنوائی کے لئے کمیٹی کی تنظیم نو کی منظوری دی،تنظیم نو کے بعد وزیر تجارت تین رکنی کمیٹی کے کنوینئر جبکہ وزیر صنعت و پیداوار اور وزیر ہوابازی و ریلوے اس کے ممبر ہوں گے۔

کابینہ نے خزانہ ڈویژن کی سفارش پر مقامی اور بین الاقوامی اجارہ سکوک پروگرام کے اجراء کی منظوری دی۔ وفاقی کابینہ نے قومی وزارتِ صحت کی سفارش پر کورونا کے علاج میں استعمال ہونے والے mg 100 Remdesivir Injections کی قیمت کو 2308.63 روپے سے کم کرکے 1892 روپے کرنے کی منظوری دے دی۔ کابینہ کو یورپی یونین کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی جی ایس پی پلس سہولت کی اہمیت، افادیت اور اہم خدوخال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ جی ایس پی پلس پاکستان اور یورپی یونین کے مابین دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لئے بہت مفید ہے کیونکہ جی ایس پی پلس کی سہولت ملنے کے بعد ان کے درمیان تجارتی حجم میں اضافہ ہوا۔ کابینہ کو اس سلسلے میں ادارہ جاتی انتظامات کے بارے میں تفصیل سے بتایا گیا۔

جی ایس پی پلس کے تحت یورپی کمیشن کی جانب سے 9 ترجیجی شعبوں میں 4 کلسٹرز اور 27 عالمی کنونشنز کی نشاندہی کی گئی۔ ان کلسٹرزمیں انسانی حقوق، لیبر حقوق، موسمیاتی تبدیلی اور گورننس شامل ہیں۔ کابینہ کو ان پر ہونے والی پیشرفت پر بریفنگ دی گئی اور مجوزہ نئی ای یو جی ایس پی سکیم (2024-2034) کے نمایاں خدوخال سے آگا ہ کیا گیا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ تمام متعلقہ وزراء یورپی یونین حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔

مزیدبرآں یہ اَمر بھی قابلِ اطمینا ن ہے کہ موجودہ اتحادی حکومت میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی موجود ہے لہٰذا ہم اتفاقِ رائے سے پاکستان کے لئے جی ایس پی پلس کی عائد شرائط پر عملدرآمد کو یقینی بناسکتے ہیں۔ اس سے پاکستانی برآمدات میں اضافہ ہوگا اور یورپی منڈیوں تک پاکستانی اشیاء کی رسائی ممکن ہوسکے گی۔

گذشتہ حکومت نے پاکستان کے قومی مفاد کے عوض اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے مغرب خاص طور پر یورپ کے ساتھ مخاصمت کو ہوا دی۔ یہ بات قابلِ اطمینان ہے کہ یورپی یونین نے موجودہ حکومت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے کیونکہ موجودہ حکومت معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے سنجیدہ اقدام کررہی ہے۔ سندھ، پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے چیف سیکرٹری صاحبان نے کابینہ کو جی ایس پی کی عائدشرائط پر عمل کرنے کے لئے ضروری قانون سازی پر پیشرفت سے آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں تمام ضروری قانون سازی یا تو مکمل ہوچکی ہے یا مکمل ہونے کے قریب ہے۔ وزیراعظم نے جی ایس پی پلس کی شرائط پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے تمام متعلقہ وزراء، صوبائی حکومتوں اور وزارتوں کو ہدایات جاری کیں کہ وہ کسی بھی قسم کی معاونت کے لئے ان کے دفتر سے رابطہ کرسکتے ہیں تاہم اس سلسلے میں کسی قسم کی رکاوٹ اور کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، ان شاء اللہ ہم متحد ہو کر ضرور کامیابی حاصل کریں گے۔