اسلام آباد ۔ 31 جنوری (اے پی پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاک اومان دیرینہ تعلقات کو تجارتی اور اقتصادی تعاون کے فروغ کے ذریعے مزید آگے لے جانے کے لیے پر عزم ہیں‘ پاک۔اومان باہمی دو طرفہ تجارت کا حجم کافی کم ہے جسے بڑھانے کیلئے ٹریڈ اور کامرس پر ایک مشترکہ ورکنگ گروپ بنانے کی ضرورت ہے۔جمعرات کو مسقط میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اپنے اومانی ہم منصب کے ہمراہ ساتویں جوائنٹ منسٹریل کمیشن کے بعد مشترکہ بیان میں پاک اومان منسٹریل کمیشن کی میزبانی کرنے اورپاکستانی وفد کو بے پناہ محبتوں سے نوازا‘ اپنے اومانی ہم منصب یوسف بن علاوی بن عبداللہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم نے اس جوائنٹ کمیشن کے اجلاس میں پاک اومان تعلقات کو فروغ دینے کے حوالے سے بہت سے پہلوو¿ں پر گفتگو کی اور کچھ اہم فیصلے بھی کئے۔کمیشن میں کیے گئے مشترکہ فیصلوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ہم نے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے تاکہ کمیشن کے اصول و ضوابط کی روشنی میں ان امور کو عملی شکل دی جا سکے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ بات انتہائی خوش آئند ہے کہ پاک اومان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ہماری سوچ میں بہت یکسانیت پائی جاتی ہے۔عرب ریاستوں میں اومان ہمارے سب سے قریب تر ہے‘ ہماری سمندری حدود آپس میں ملتی ہیں ‘ 30 فیصد اومانی، بنیادی طور پر پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے ہیں جو ایک صدی پہلے اومان کی طرف ہجرت کر کے یہاں مقیم ہو گئے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور اومان کے مابین قدیم مذہبی سیاسی اور ثقافتی تعلقات ہیں جو تاریخی نوعیت کے حامل ہیں۔پاکستان اور اومان کے مابین بہت سے فورمز میں باہمی مشاورت جاری رہتی ہے جن میں، سیکرٹری خارجہ سطح پر دو طرفہ سیاسی مشاورت (جس کا آخری اجلاس اکتوبر 2017 مسقط میں ہوا) پارلیمانی فرینڈ شپ گروپ اور جوائنٹ پروگرام ریویو گروپ شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ اہم بین الاقوامی مسائل پر بھی ہماری سوچ میں خاصی مطابقت پائی جاتی ہے‘ ہم پاک عمان دیرینہ تعلقات کو تجارتی اور اقتصادی تعاون کے فروغ کے ذریعے مزید آگے لے جانے کے لیے پر عزم ہیں۔شاہ محمود قریشی کا کہناتھا کہ مجھے خوشی ہے کہ ہمارے تین لاکھ کے قریب تارکین وطن، اپنی محنت سے اومان کی تعمیر و ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں،صرف 2018 میں 25 ھزار پاکستانی اومانکی لیبر مارکیٹ کا حصہ بنے ہیں ‘ ہم چاہتے ہیں کہ اومان ہماری استعداد کار سے بھرپور فائدہ اٹھائے۔اسی لیے ہم نے لیبر اور ٹریننگ کے حوالے سے بھی مشترکہ طور پر ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اس وقت ہماری باہمی دو طرفہ تجارت کا حجم کافی کم ہے جسے بڑھانے کے لیئے ٹریڈ اور کامرس پر ایک مشترکہ ورکنگ گروپ بنانے کی ضرورت ہے۔پاکستان، گارمنٹس، ادویات سازی، آلات انجینئرنگ، زرعی مشینری اور دفاعی آلات میں بین الاقوامی سطح کی مصنوعات تیار کر رہا ہے ہم اومان کی مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق ان کی ترسیل کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ بات ہمیں ذہن نشیں رکھنی چاہیئے کہ موجودہ عالمی اقتصادی تناظر میں نجی شعبے کا کردار انتہائی اہم ہے ہماری حکومت نجی شعبے کو بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے بہت سی سہولیات فراہم کر رہی ہے‘ اومان کے نجی شعبے سے وابستہ کمپنیاں بھی ان سہولیات سے مستفید ہو کر پاکستان میں سرمایہ کاری کر سکتی ہیں۔ ہم اس سال مارچ /اپریل میں جوائنٹ بزنس کونسل کا اجلاس بلائے جانے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اس اجلاس سے ہمارے دونوں ممالک کے کاروباری حضرات اور صنعتکاروں کو ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کا موقع ملے گا۔ہم آئل اور گیس کی دریافت کے لیے مشترکہ کاوشوں کے عزم کا خیر مقدم کرتے ہیں۔