وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی نجی ٹی وی سے گفتگو

57

اسلام آباد ۔ 17 فروری (اے پی پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا حالیہ دورہ پاکستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو ایک نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے سعودی ہم منصب کے ساتھ ایک نشست میں صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے اور یہ طے کیا ہے کہ آج دن 11 بجے سرینا ہوٹل میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس بھی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک نئی سپریم کوآرڈینیشن کونسل قائم کرنے جا رہے ہیں جس کی خصوصیت یہ ہے کہ جی سی سی ممالک کے بعد پاکستان وہ پہلا ملک ہے جس کے ساتھ اس طرح کا انتظام کیا جا رہا ہے جس سے ہمارے دوطرفہ معاہدوں اور افہام و تفہیم کا فالو اپ میکنزم طے ہو گا اور پاکستان اور سعودی عرب دونوں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون میں اضافہ کریں گے، پاکستان کی جانب سے اس سپریم کو آرڈینیشن کونسل کی قیادت وزیراعظم عمران خان کریں گے اور سعودی عرب کی جانب سے اس کی قیادت سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان جوائنٹ ورکنگ گروپس قائم کیے جائیں گے جو ہر تین ماہ بعد ملاقات کریں گے اور ضرورت پیش آنے پر تین ماہ سے پہلے بھی مل سکتے ہیں تاکہ ہونے والے معاہدوں کی تکمیل اور مستقبل کی منصوبہ بندی کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو یقینی بنائی جا سکے، سپریم کوآرڈینیشن کونسل کے قیام کی نشست کے بعد ایم او یوز پر دستخط بھی ہونے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے توانائی، زراعت اور تیل و گیس کے شعبوں میں مختلف معاہدے ہونے جا رہے ہیں جبکہ اس کے علاوہ بھی کئی اہم معاہدے پائپ لائن میں ہیں، جو اشتیاق میں اب دیکھ رہا ہوں اس کی ماضی قریب میں کوئی مثال نہیں ملتی، انشااللہ سعودی عرب کے اس دورے کے بعد پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں ایک نئے باب کا اضافہ ہونے جا رہا ہے اور ان دوطرفہ تعلقات کو ایک نئے لیول پر لے جایا جا رہا ہے، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ماضی میں بھی بہت قربت رہی اور باہمی اعتماد کا رشتہ رہا ہے لیکن آج ہم ان دوطرفہ تعلقات کو معاشی و سٹریٹجک شراکت داری میں تبدیل کرنے جا رہے ہیں جو ہماری موجودہ حکومت کی کوشش رہی ہے اور وزیراعظم عمران خان بھی شروع دن سے اس معاشی و سٹریٹجک شراکت داری کے لیے کوشاں رہے ہیں جسے مزید آگے لیکر بڑھ رہے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حالیہ اعدادوشمار کے مطابق اور اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے پاکستانی معیشت کے سدھرنے کا آغاز ہو چکا ہے اور امپورٹس میں کمی آئی ہے جبکہ پاکستانی ایکسپورٹس میں اضافہ ہوا ہے، لوگوں کا اعتماد بڑھ رہا ہے جبکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی بڑھ رہا ہے جو خوش آئند ہے، بیرونی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں اور صرف سعودی عرب ہی نہیں بلکہ اگلے ماہ مارچ میں ملایشیا سے بھی پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کی امید ہے، پاکستانی معیشت مستحکم ہو رہی ہے جبکہ پاکستان کی آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والی بات چیت بھی بہت حوصلہ افزا رہی جو آگے بڑھ رہی ہے۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمیں بہت بری حالت میں معیشت دی گئی جسے سدھارنے میں وقت تو لگے گا لیکن ہم پرعزم ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کی متحرک اور ولولہ انگیز قیادت میں جلد ہی ان مشکل حالات سے نکلنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے پاکستان کے ساتھ مثالی تعلقات ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پاکستانی تاریخ میں پہلی مرتبہ اتنا بڑا سعودی وفد پاکستان آیا ہے جس میں سعودی شاہی خاندان کے ساتھ ساتھ سعودی وزراء اور کاروباری برادری کی ایک بڑی تعداد بھی موجود ہے، پلوامہ واقعے کے حوالے سے ہم حقائق سامنے رکھیں گے اور بھارت جو پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہائی کا شکار کرنے کا خواب دیکھ رہا تھا اس کا خواب چکنا چور ہو گیا اور اتنا بڑا سفارتی دورہ پوری دنیا کے سامنے ہے، بھارت جنونیت میں حقائق کو سامنے نہ رکھتے ہوئے جذباتی ہو کر اپنے وقتی فائدے کے حصول کے لیے واویلا کر رہا ہے جسے اس کے اپنے لوگوں کے ساتھ ساتھ عالمی دنیا بھی دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے جو امن کی بات کرتا ہے اور کرتا رہے گا، پاکستان اپنی عالمی ذمہ داریوں سے بھی بخوبی آگاہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت بلاوجہ تحقیقات کے بغیر بے بنیاد اور جھوٹے الزامات لگانے سے گریز کرے اور اگر اس کے پاس کوئی ٹھوس شواہد موجود ہیں تو اسے سامنے لائے تو ہم مکمل تعاون کے لیے تیار ہیں، پاکستان کی پالیسی بگاڑ کی ہرگز نہیں بلکہ ہم خطے میں امن کے خواہاں ہیں۔