وفاقی آئینی عدالت کا قیام قائداعظم کا خواب تھا، بلاول بھٹو زرداری

88
Bilawal Bhutto Zardari
Bilawal Bhutto Zardari

اسلام آباد۔12اکتوبر (اے پی پی):پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کا قیام قائداعظم کا خواب تھا۔ہفتہ کو پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ قائداعظم نے سب سے پہلے وفاقی آئینی عدالت کی تجویز پیش کی۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حوالہ جات دیتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے پہلی مرتبہ وفاقی آئینی عدالت کی تفصیل 27 اکتوبر 1931 کو لندن میں منعقدہ گول میز کانفرنس میں پیش کی،قائداعظم کی یہ تجویز تقریباً پی پی پی کی پیش کردہ تجویز سے مماثلت رکھتی ہے، قائداعظم نے شہریوں کے بنیادی حقوق کے نفاذ کے لئے وفاقی آئینی عدالت، ہائی کورٹس کے فیصلوں کے خلاف اپیل کیلئے سپریم کورٹ اور ایک فوجداری اپیل کی عدالت کی تجاویز دیں،قائداعظم کا موقف تھا کہ کوئی بھی سوال جو وفاقی آئین سے متعلق ہو یا آئین سے پیدا ہو، اسے وفاقی آئینی عدالت میں جانا چاہئے،قائداعظم نے ایک ہی عدالت کو’’وفاقی قوانین‘‘پر وسیع دائرہ اختیار دینے کی بھی مخالفت کی۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قائداعظم کا موقف تھا کہ میں یہ مؤقف رکھتا ہوں کہ کسی بھی شہری کو، اگر اس کے حق پر حملہ کیا جائے یا اسے چیلنج کیا جائے، ظاہر ہے کہ یہ آئین سے متعلق ہونا چاہئے، شہری کے حقوق پر حملے کا معاملہ براہ راست وفاقی عدالت میں جانے کا حق حاصل ہونا چاہئے،قائداعظم نے کہا کہ اس طرح کی حد بندی کے ساتھ، وفاقی عدالت اتنی زیادہ مصروف نہیں ہوگی اور اس لئے مقدمات کو جلد نمٹایا جا سکے گا۔انہوں نے کہا کہ قائداعظم کے مطابق اس عدالتی نظام کا ایک اور فائدہ یہ ہوگا کہ الگ وفاقی عدالت کی تقرری کے دوران ایسے افراد کا انتخاب کریں جو آئینی معاملات میں خاص مہارت رکھتے ہوں، تو آپ ایسا نظام قائم کریں گے جو سب سے زیادہ قابل ترجیح ہو گی، قائد اعظم نے گول میز کانفرنس میں کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ ماہرین کا دور ہے اور ہندوستان میں ہم ابھی اس سطح پر نہیں پہنچے ہیں۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ صبح کے وقت آپ ہندو قانون کے ایک پیچیدہ سوال پر دلائل دے رہے ہوتے ہیں اور دوپہر میں آپ روشنی اور ہوا اور آسانی کے معاملات پر بحث کر رہے ہوتے ہیں، قائداعظم نےگول میز کانفرنس میں آئینی عدالت کے حق میں دلائل میں کہا کہ اگلے دن آپ ایک تجارتی مقدمے کو دیکھ رہے ہوتے ہیں ، تیسرے دن آپ شاید ایک طلاق کے مقدمے سے نمٹ رہے ہوتے ہیں اور چوتھے دن آپ ایک ایڈمرلٹی مقدمے کی سماعت کر رہے ہوتے ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ قائداعظم کی جانب سے عدالتوں پر غیر ضروری بوجھ کو کم کرنے کا حل تھا جو ان کو دیے گئے وسیع دائرہ اختیار کی وجہ سے تھا،قائداعظم کی تجاویز بعد میں جرمنی کے 1949 کے بنیادی قانون سے بھی مماثلت رکھتی تھیں جس نے وفاقی آئینی عدالت قائم کی۔