وفاقی وزیر احسن اقبال کی زیر صدارت اسلام آباد گورننس اصلاحات کمیٹی کا اجلاس،جمہوری ممالک کے دارالخلافوں کے گورننس ماڈلز پر غور

214
Federal Minister Ahsan Iqbal

اسلام آباد۔5دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ آئی سی ٹی گورننس میں انتظامی اور ترقیاتی ذمہ داریوں کی واضح تقسیم ضروری ہے، شہری اور دیہی علاقوں میں انتظامی ڈھانچہ یکجا کرنا ضروری ہے، سی ڈی اے اور ایم سی آئی سی کے اختیارات کی حد بندی کا تعین کرنا ضروری ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو وزیر اعظم کی قائم کردہ اسلام آباد گورننس اصلاحات کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر آئی پی سی رانا ثنا ء اللہ، وزیر پٹرولیم مصدق ملک، ایم این اے انجم عقیل، ایم این اے راجہ خرم نواز، ایم این اے طارق فضل چوہدری، سیکرٹری منصوبہ بندی اویس منظور سمرا، سیکرٹری کابینہ کامران علی، سی ڈی اے اور وزارت منصوبہ بندی کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں جمہوری ممالک کے دارالخلافوں کے گورننس ماڈلز پر بھی غور کیا گیا۔

اجلاس میں سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ سی ڈی اے کے ماسٹر پلان پر نظرثانی نہ ہونے کے باعث مسائل پیدا ہو رہے ہیں، وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ اسلام آباد کو جدید انتظامی ڈھانچہ دینا وقت کی ضرورت ہے، اسلام آباد کے گورننس کے نظام میں عوام کو جوابدہ ہونا چاہئے۔

احسن اقبال نے کہا کہ آئی سی ٹی گورننس میں انتظامی اور ترقیاتی ذمہ داریوں کی واضح تقسیم ضروری ہے، شہری اور دیہی علاقوں میں انتظامی ڈھانچہ یکجا کرنا ضروری ہے، سی ڈی اے اور ایم سی آئی سی کے اختیارات کی حد بندی کا تعین کرنا ضروری ہے، آئی سی ٹی کے منتخب نمائندوں کے پاس اختیارات کا فقدان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بلدیاتی ڈھانچہ عالمی معیار کے مطابق ہونا چاہئے، اسلام آباد کی حدود اور ممکنہ نئے شہروں کا تعین وقت کی ضرورت ہے۔مصدق ملک نے کہا کہ فریگ منٹیشن کے مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا ہوگا۔

انجم عقیل نے کہا کہ سی ڈی اے کے تمام اختیارات ایک ذمہ دار عوامی نمائندے کو دیئے جائیں۔ بیرسٹر ظفر نے کہا کہ غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کا خاتمہ لازمی ہے، بہارہ کہو کا بیشتر حصہ غیر قانونی تعمیرات پر مشتمل ہے۔

طارق فضل چوہدری نے کہا کہ قوانین موجود ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے ہدایت کی کہ ایم سی آئی سی، سی ڈی اے اور منتخب نمائندوں پر مشتمل سب کمیٹی تشکیل دی جائے، سب کمیٹی کے اراکین پانچ دن میں سفارشات پیش کرے۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی اسلام آباد کے بلدیاتی ڈھانچے ، صحت اور تعلیمی اداروں کے مسائل پر غور کرے گی۔