وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کی قانون کے فیکلٹی ممبران کے لیے اساتذہ کی پہلی 3 رو زہ تربیتی ورکشاپ کی اختتامی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت

وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کی قانون کے فیکلٹی ممبران کے لیے اساتذہ کی پہلی 3 رو زہ تربیتی ورکشاپ کی اختتامی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت

اسلام آباد۔4جون (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے قانون کے فیکلٹی ممبران کے لیے اساتذہ کی پہلی 3 رو زہ تربیتی ورکشاپ کی اختتامی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ یہ ورکشاپ ڈائریکٹوریٹ آف لیگل ایجوکیشن (ڈی ایل ای)، پاکستان بار کونسل، شیخ احمد حسن سکول آف لاء اورلمز لرننگ انسٹی ٹیوٹ کے تعاون سے منعقد ہوئی ۔یکم جون سے لے کر 3 جون تک منعقدہ ورکشاپ میں ملک بھر سے قانونی تعلیم کے 21 اداروں کے ڈینز اور قانون کے پروفیسرز نے شرکت کی۔

ورکشاپ سیکھنے کے فعال سیشنز پر مشتمل تھی جس میں کورس کے ڈھانچے، ہدایات کے طریقوں اور تجزئیے پر توجہ مرکوز کی گئی تھی، اس کے ساتھ ساتھ نجی اور سرکاری قانون دونوں پر اہم سیشنز شامل تھے۔ اس موقع پر ڈاکٹر اسامہ ملک، ڈائریکٹوریٹ آف لیگل ایجوکیشن، پی بی سی اور ڈاکٹر صدف عزیز، ڈین شیخ احمد حسن سکول آف لاء موجود تھے۔

لاہور ہائی کورٹ کے سینئر ججز نے تقریب میں شرکت کی جن میں جسٹس علی باقر نجفی، جسٹس جواد حسن اور جسٹس عاصم حفیظ شامل تھے۔ پاکستان بار کونسل کے سینئر ممبران احسن بھون اور حسن رضا پاشا نے بھی شرکت کی۔وزیر قانون نے ورکشاپ کے ا غراض و مقاصد ، عزائم اور شرکاء کے اجتماعی تجربے اور مہارت کو سراہا۔ انہوں نے پاکستان بار کونسل اور اسامہ ملک کی سربراہی میں ڈائریکٹوریٹ آف لیگل ایجوکیشن کی جانب سے پاکستان بار کونسل بنام فیڈریشن آف پاکستان میں لیگل ایجوکیشن رولز 2015 اور مسپریم کورٹ آف پاکستان کے قائم کردہ معیارات سے ہم آہنگی کو یقینی بنانے کی نئی کوششوں کے بارے میں بات کی۔

پاکستان نے 2019 ، 389ایس سی ایم آ ر کے طور پر زور دیا گیا ہےکہ “اچھے معیار کی قانونی تعلیم کی فراہمی انصاف کی فراہمی سے جڑی ہوئی ہے جسے یقینی بنانے کے لیے بار ذمہ دار ہے”۔ لاء انسٹرکٹرز کے لیے نان پریکٹسنگ الاؤنس کو یقینی بنانے کے لیے حالیہ ہدایات اور غیر معیاری لاء کالجوں کے خلاف کریک ڈاؤن اس طرح کی معیاری ترتیب کو یقینی بنانے کاطریقہ ہے۔

وزیر قانون و انصاف اعظم نذیرتارڑ اور جسٹس علی باقر نجفی اور جواد حسن نے پیشہ ورانہ تعلیم کی مسلسل فراہمی کے ذریعے قانونی پیشے کے ارکان کی تاحیات تعلیم جاری رہنے کی ضرورت پر زور دیا۔ مزید برآں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر احسن بھون اور پاکستان بار کونسل کے چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی حسن رضا پاشا نے بھی اسامہ ملک اور ڈاکٹر صدف عزیز کی طرف سےاس ورکشاپ کی شکل میں پاکستان لا فیکلٹی ممبران کے معیار کو بلند کرنے کے اقدام کو سراہا۔

ایڈووکیٹ سپریم کورٹ اور لمز کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے رکن ڈاکٹر پرویز حسن نے شیخ احمد حسن سکول آف لاء کے بانی کےوژن پر روشنی ڈالی ۔ یہ ملک میں پہلا پروگرام تھا جس نے 5 سالہ بی اے/ایل ایل بی تعلیمی پروگرام دیا اور نصاب کی ترقی ، فعال تحقیق اور سیکھنے کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے مسلسل کوششیں کی ہیں ۔

لمزمیں لرننگ انسٹی ٹیوٹ بھی ملک کا پہلا ایساادارہ ہے جس نے کامیاب تدریسی طریقہ کار کی نشاندہی کے لیے سائنسی اور شواہد پر مبنی مطالعات کی بنیاد پر یونیورسٹی کے پروفیسرز میں تدریسی مہارتوں کی مسلسل اپ گریڈیشن کو فروغ دیا ہے۔