اسلام آباد ۔ 14 فروری (اے پی پی) پاک چائنہ انسٹی ٹیوٹ (پی سی آئی) نے فرینڈ آف سلک روڈ کے عنوان سے ایک پلیٹ فارم کی بنیاد رکھ دی ہے جس سے معاشرے کے مختلف طبقات کو ایک دوسرے کے قریب آنے کا موقع ملے گا۔ جمعرات کو وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی و اصلاحات مخدوم خسرو بختیار تقریب کے مہمان خصوصی تھے جنہوں نے پی سی آئی کی طرف سے اس اقدام کو سراہا اور کہا کہ اس سے بیلٹ اینڈ روڈ کی اہمیت اجاگر ہوئی ہے اور چائنہ پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کو مزید تقویت حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبہ اکیسویں صدی کا گیم چینجز منصوبہ ثابت ہو گا اس سے خطے میں موجود ممالک کے درمیان روابط مضبوط ہوں گے اور اقتصادی سر گرمیوں میں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے چین کے دورے کے بعد سی پیک منصوبے کے حوالے سے آٹھویں مشترکہ تعاون کی کمیٹی کے اختتام پر اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ 2019ءصنعتی تعاون کا سال ہو گا اور رواں سال صنعتی اور زرعی شعبوں کو خصوصی توجہ دی جائے گی۔ پی سی آئی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ فرینڈ آف سلک روڈ ایک بہت بڑا اقدام ہے اس سے نہ صرف پاکستان کو سی پیک منصوبے میں ایک اہم کردار کا موقع ملے گا بلکہ پاکستان اور چین کے درمیان روابط مضبوط ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ چین کو پاکستان کا ہر آزمائش کا ساتھی قرار دیا جاتا ہے اب یہ تصور تبدیل ہو کر آہنی بھائیوں کے رشتے میں تبدیل ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی آر آئی کے تحت جہاں خطے کے ممالک کو ایک دوسرے کے ساتھ مربوط رابطوں کا پلیٹ فارم مہیا ہو گا وہاں پاکستان نے معاشرے کے مختلف طبقات، سوشل سوسائٹی، طلبائ، سکالرز، نوجوانوں، خواتین، کاروباری حضرات، ذرائع ابلاغ کے نمائندوں اور پارلیمنٹرینز کو بھی شراکت دار بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے ذریعے بی آر آئی کے ثمرات کو اس فورم کے ذریعے مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے کے ذریعے پاکستان کے وقار میں اضافہ ہوا ہے اور پاکستان کو خطے کے ممالک کو جوڑنے میں ایک مرکز ہونے کا کردار حاصل ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے خو اتین کو بااختیار بنانے میں بھی مدد ملے گی۔ اس تقریب میں چینی وفد نے چائنہ پیپل کنسلٹیٹو کانفرنس کے وائس چیئرمین گاﺅ ژن لانگ کی سربراہی میں شرکت کی۔ چینی وفد کے سربراہ نے کہا کہ چین اور پاکستان ہر مشکل گھڑی کے ساتھی ہیں اور دونوں ممالک کو دونوں حکومتوں کو عوام کی بھرپور حمایت حاصل ہے جو باہمی احترام پر مبنی ہیں، وزیراعظم عمران خان اور چینی صدر لی جن پنگ نے ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا کہ دو نوں ممالک مزید قریب آئیں گے جس سے مستقبل میں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات نئی بلندیوں سے ہمکنار ہوں گے۔ انہوں نے سی پیک منصوبے کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک بی آر آئی کا ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے جس کے انتہائی مثبت ثمرات سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے بائیس کوآپریٹو منصوبوں میں سے 9 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں اور 13 زیر تعمیر ہیں۔ پاکستان کی طرف سے ان کی بھرپور حمایت کی گئی ہے۔ سینٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ سی پیک اس لحاظ سے ایک منفرد منصوبہ ہے کہ اس کے ذریعے ڈھانچہ جاتی ترقی ہو گی بدقسمتی سے سی پیک کے منصوبے کے فائدوں کو اس سے پہلے بہتر انداز میں نہیں سمجھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت میں ہیں، ہم نے یہ بات محسوس کی کہ سی پیک منصوبہ چھوٹی صنعتوں اور کاروبار کیلئے انتہائی مفید ثابت ہو گا۔ ہم اس منصوبے کے ذریعے دیگر شعبوں کو بھی ترقی دینے کے خواہاں ہے جس سے انجینئرنگ مصنوعات کی مصنوعات کی درآمدات میں اضافہ ہو گا۔ قبل ازیں پاکستان اور چین کے وفود کے درمیان اس حوالے سے راﺅنڈ ٹیبل مباحثوں کے ذریعے سی پیک منصوبے کے حوالے سے فرینڈ آف سلک روڈ کی اہمیت اجاگر کی گئی۔