وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت شفقت محمود کا قومی اسمبلی میں سید خورشید شاہ کے نکتہ اعتراض پر جواب

اسلام آباد ۔ 21 فروری (اے پی پی) وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت شفقت محمود نے کہا ہے کہ کوئی منتخب نمائندہ قانون سے بالاتر نہیں ہے، نیب ایک آزاد ادارہ ہے، حکومت کا اس سے کچھ لینا دینا نہیں، پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ 10 دس سال حکومت میں رہیں، نیب کا قانون اگر کالا قانون ہے تو اسے ختم کیوں نہیں کیا، پارلیمنٹ اور جمہوریت کسی کی بدعنوانی کے لئے ڈھال نہیں بن سکتی، پاکستان کے غریب عوام کو لوٹا گیا ہے، لوٹ مار کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے، اپوزیشن کو اگر احتساب پر اعتراض ہے تو عدالتوں میں جائے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں سید خورشید شاہ کے نکتہ اعتراض کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ احتساب کے عمل پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہے، اعتراض اس ادارے پر کیا جا رہا ہے جو اس پارلیمنٹ کا حصہ نہیں ہے اور جنرل (ر) پرویز مشرف نے یہ ادارہ قائم کیا تھا، مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کی حکومتیں 5، 5 سال رہی ہیں، ان کے دور میں اٹھارویں ترمیم جیسی تاریخی ترمیم ہوئی، آئین کا ایک تہائی حصہ تبدیل کر دیا گیا لیکن اس وقت انہوں نے نیب کے قانون میں کوئی ردو بدل نہیں کیا، نیب کا قانون اگر غلط ہے تو پھر اسے تبدیل کرتے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی کے سپیکر کی گرفتاری کے معاملے میں پارلیمنٹ کو کیوں گھیسٹا جا رہا ہے، جمہوریت اور پارلیمنٹ کسی کی بدعنوانی کے لئے ڈھال نہیں بن سکتی، نہ ہی یہ پارلیمنٹ کا مقصد ہے، کیا اپوزیشن والے اپنے دور اقتدار میں سوئے رہے، یہ کیسی منافقت ہے، پاکستان کے غریب عوام اس معاملے کے اصل مدعی ہیں کیونکہ انہیں لوٹا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سید خورشید شاہ اور نواز شریف نے مشاورت کے ساتھ نیب کے چیئرمین کا تقرر کیا تھا، نیب تو حکومت کے ماتحت بھی نہیں ہے، نہ ہی یہ ادارہ وزیراعظم سے ہدایات لیتا ہے، پھر سید خورشید شاہ سارا غصہ حکومت پر کیوں نکال رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن نے اپنے دور اقتدار میں نیب کا قانون اور چیئرمین تبدیل نہیں کئے تو اس کا مطلب ہے کہ آج جو کارروائی ہو رہی ہے اس میں ان کی رضا مندی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے سینئر وزیر گرفتار ہوئے ہیں، اسی طرح سندھ اسمبلی کے سپیکر کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، کیا لٹیروں کا احتساب ختم کر دیا جائے، اگر کسی کو کوئی اعتراض ہے تو عدالتوں میں جائے، احتجاج کرنا ہے تو عدالتوں میں جا کر کریں۔ انہوں نے کہا کہ آج جو ملک کے حالات ہیں، ان حالات میں تو ہمیں یکجہتی کا پیغام دینا چاہیے تھا اور ملک کو جو دھمکیاں دی جا رہی ہیں، اس پر بحث ہونی چاہیے لیکن انہیں پاکستان کی کیا پرواہ ہے، رونے دھونے اور نعرے لگانے کی بجائے پاکستان کو جن چیلنجز کا سامنا ہے ان سے نمٹنے کے لئے کام کرنا چاہیے۔