وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

76
وفاقی حکومت فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں پچھلے چند ماہ کے دوران ہونےوالا 4 سے 5 روپے فی یونٹ اضافہ خود برداشت کرے گی، وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر

اسلام آباد۔4جون (اے پی پی):وفاقی وزیر ِتوانائی حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو ایف اے ٹی ایف کی مانیٹرنگ کے دو مرحلوں سے گزر رہا ہے، پاکستان کو جو ایکشن پلان دیئے گئے تھے وہ دنیا کے مشکل ترین پلان ہیں،ایف اے ٹی ایف خود بھی اس کا اعتراف کر رہا ہے، 2018ء میں جب ٹاسک فورس بنی تھی تو یہ دونوں ایکشن پلان خالی پڑے تھے، دنیا بھر کے ممالک کے کہہ رہے تھے کہ پاکستان کا گرے لسٹ سے بلیک لسٹ میں جانا حتمی ہے ، کیونکہ کوئی بھی ملک اتنی جلد ان پلان کو پورا نہیں کرسکتا۔ جمعہ کو نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رواں برس فروری تک پاکستان نے فیٹف کے پہلے پلان کی 27 میں سے 24 سفارشات عملدرآمد کر لیا تھا،

اس میں مزید پیش رفت کرکے جون کے آخر تک اسے کی رپورٹ پیش کرنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے پلان چل رہا ہے اس کو این ای آر کہتے ہیں اس میں آگے دو جز ہیں، تکنیکی عمل درآمد کے حساب سے پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے 40 میں سے 31 سفارشات کی تکمیل کر لی ہے،ان نتائج سے فیٹف ایکشن پلان سے متعلق پاکستان کے خلوص نیت اورعزم کی عکاسی ہورہی ہے، ایف اے ٹی ایف کی تاریخ میں کوئی بھی ایسا ملک نہیں جس نے صرف دو سال میں اتنی زیادہ پیش رفت دکھائی ہو، آج ہمیں جو نتائج موصول ہوئے ہیں ان میں بہت اچھی پیشرفت ہے،جو چیزیں رہ گئی ہیں آنے والے دنوں میں ہم انہیں مکمل کر لیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم گرے سے وائیٹ لسٹ میں تب ہی جاسکتے ہیں جب ہم یہ دونوں پلان مکمل کریں گے،

اس میں کامیابی کیلئے 100 میں سے 99 فیصد کامیابی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2018ء میں جب ہماری ٹاسک فورس بنی تھی تو یہ دونوں ایکشن پلان خالی پڑے تھے، دنیا بھر کے ممالک کے کہہ رہے تھے کہ پاکستان کا گرے سے بلیک لسٹ میں جانا حتمی ہے کیونکہ کوئی بھی اتنی جلد ان پلان کو پورا نہیں کرسکتا، آج پوری دنیا کہنے پر مجبور ہے کہ دونوں ایکشن پلان میں بلیک لسٹ کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل ایف اے ٹی ایف کی تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ کسی ملک نے اتنی تیزی سے کام کیا ہوں، دونوں ایکشن پلان تکمیل کے قریب ہیں، ایک میں 27میں سے24 سفارشات مکمل اور دوسرا دوسراکی 40میں سے 31 مکمل کر لی گئی ہیں، دو سال قبل پاکستان کا بلیک لسٹ میں جانا حتمی سمجھا جارہا تھا لیکن اب ایسا کوئی خطرہ نہیں ہے۔