اسلام آباد۔13دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے کہا ہے کہ سیالکوٹ واقعہ مذہبی ہم آہنگی، برداشت ، رواداری اور مکالمے کے فروغ کی اہمیت کو اجاگرکرتا ہے۔ یہ بات انہوں نے پیر کو سری لنکن ہائی کمشنر موہن وجے وکرماسے تعزیتی ملاقات کے دوران کہی۔ تفصیلات کے مطابق وزیر مذہبی امور نے اراکین قومی اقلیتی کمیشن کے ہمراہ سر ی لنکن ہائی کمیشن میں تعینات کمشنر موہن وجے وکرما سے تعزیتی ملاقات کی ۔
وزیر مذہبی امور کا کہنا تھا کہ سری لنکن منیجر کا بہیمانہ قتل شرمناک واقعہ ہے، ایسا واقعہ کسی بھی معاشرے کیلئے قابل قبول نہیں ہے، اس واقعہ نے ہمیں شدت سے باور کرایا کہ کسی بھی معاشرے کیلئے مذہبی ہم آہنگی، برداشت ، رواداری اور مکالمے کے فروغ کی کتنی ضرورت ہے، اس کیس کو جلد از جلد منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے وزیراعظم عمران خان ذاتی دلچسپی لے رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھاکہ گذشتہ دنوں وہ متحدہ عرب امارات میں "مسلم معاشروں میں امن کے فروغ "پر منعقدہ کانفرنس میں شریک ہوئے ۔
دورانِ کانفرنس اس واقعہ کی مذمت کیلئے ان کے پاس الفاظ نہیں تھے ، میرا اپنا خاندان بھی دہشت گرد حملوں کی زد میں رہا جس سے کئی افراد شہید ہوئے۔ سری لنکن ہائی کمشنر نے کہا کہ اس واقعے کے خلاف پوری پاکستانی قوم ایک پیج پر نظر آئی۔ مذہبی رہنماؤں سمیت معاشرے کے تمام طبقات نے اس واقعے کی مذمت کی۔ واقعے کے بعد لوگ لگاتار تعزیت کیلئے سری لنکن ہائی کمشن آ رہے ہیں۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ وزیر اعظم پاکستان نے ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف ایکشن شروع کیا۔
سری لنکن حکومت اور عوام پاکستانی حکومت کی کاوشوں پر مطمئن ہے۔ دونوں ملکوں کے مابین برادرانہ تعقات 70 سالوں پر محیط ہیں۔ پاکستان نے سری لنکا میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے نہایت اہم کردار ادا کیا۔ مجرموں نے سری لنکن منیجر کے خلاف مذہب کارڈ کھیلا ، ایسے لوگ ہر معاشروں میں ہوتے ہیں۔ رکن قومی اقلیتی کمیشن البرٹ ڈیوٹ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ اقلیتی کمیشن مختلف مذہبی ، نسلی اور لسانی گروہوں کے مابین ہم آہنگی کے فروغ کیلئے خصوصی کام کرے گا۔
رکن قومی اقلیتی کمیشن مفتی گلزار نعیمی نے کہا کہ سیالکوٹ واقعہ نے ہمیں برداشت و رواداری کے فروغ کیلئے نہایت سنجیدگی سے غور و فکر کرنے اور تشدد و انتہا پسندی کے خلاف ٹھوس اقدامات لینے پر مجبور کر دیا ہے۔