پارلیمانی سیکرٹری، وزارت ترقی منصوبہ بندی و اصلاحات کنول شوزب کی ’اے پی پی“ سے گفتگو

203

اسلام آباد ۔ 9 اپریل (اے پی پی) پارلیمانی سیکرٹری، وزارت ترقی منصوبہ بندی و اصلاحات کنول شوزب نے کہا ہے کہ خواجہ سراﺅں کے حقوق کو یقینی اور معاشرے کا فعال رکن بنانے کےلئے پالیسی بنائی جا رہی ہے۔ ”اے پی پی“ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت پانچ سالہ پالیسی بنا رہی ہے جس میں خواجہ سراﺅں کو معاشرہ کا فعال شہری بنایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ خواجہ سراﺅں کا سروے ہونے جا رہا ہے اور منصوبہ بندی کیلئے اعداد و شمار کی ضرورت ہوتی ہے، اس کے بغیر منصوبہ بندی نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ انہیں معاشرہ میں عزت کا مقام دیا جائے، اس کیلئے ڈرائیونگ لائسنس دینے شروع کر دیئے ہیں اور نادرا ڈیسک پر اس وقت خواجہ سرا موجود ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ دوسرے ملکوں میں دیکھا جائے تو وہاں لوگوں کا رویہ خواجہ سراﺅں کے ساتھ بہت بہتر ہوتا ہے، ان کے ساتھ ہتک آمیز رویہ نہیں روا رکھا جاتا، ہمارے ملک میں بھی لوگوں کو چاہئے کہ ان کے ساتھ عزت کے ساتھ پیش آیا جائے اور مختلف شعبہ ہائے زندگی میں ان کو روزگار کے مواقع دیئے جائیں۔ سول سوسائٹی کی طرف سے اس بات کا مطالبہ کیا گیا کہ خواجہ سراﺅں کے ساتھ ناروا سلوک برتا جاتا ہے، ان کو غربت، ہراسمنٹ سمیت کئی دوسرے مسائل کا سامنا ہے۔ سماجی کارکن صالحہ کا کہنا ہے خواجہ سراﺅں کو نفسیاتی مسائل کے ساتھ ساتھ معاشرے کے ناروا سلوک اور عدم برداشت کا سامنا ہے، ہمیں بطور انسان ان کے مسائل کا احساس کرتے ہوئے مدد کرنی چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواجہ سراﺅں کو جن مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس سے معاشرہ میں منفی اثرات کے رجحانات کو پھلنے پھولنے کا موقع مل رہا ہے، ہمیں چاہئے کہ ہم ان کی شناخت کو پہچانیں اور ان کو ان کے جائز حقوق دلائیں۔ امین حیات جو خواجہ سراﺅں کے حقوق پر کام کر رہے ہیں، نے ”اے پی پی“ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ سراﺅں کو جائز حقوق نہ ملنے کی وجہ سے وہ محروم ہیں، انہیں نوکریاں نہیں ملتیں جن کی وجہ سے انہیں مجبوراً بھیک مانگنا پڑتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بلاشبہ خواجہ سرا بل 2017ءایک بہت بڑی کامیابی ہے جس سے ان کے مسائل میں کمی آئے گی۔