پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کے ساتھ مذہب، ثقافت اور تاریخ کے لازوال رشتوں کے بندھن میں بندھے ہوئے ہیں، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر

42

اسلام آباد۔23دسمبر (اے پی پی):سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کے ساتھ مذہب، ثقافت اور تاریخ کے لازوال رشتوں کے بندھن میں بندھے ہوئے ہیں۔ دونوں ممالک کے عوام کو آپس میں جوڑنا ، امن کا قیام اور افغانستان اور پاکستان کے مابین باہمی تعاون کو فروغ دینا دونوں ممالک کے وسیع تر مفاد میں ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ان خیالات کا اظہار بدھ کی شام اسلام آباد میں ساتویں پاکستان افغانستان مشترکہ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔مشترکہ کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان اور افغانستان کی نامور شخصیات بھی شریک تھیں۔ دوطرفہ تعلقات کو بڑھانا ، لوگوں کو آپس میں جوڑنا ، قیام امن اور پاکستان اور افغانستان کے مابین باہمی تعاون کو فروغ دینے سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اسپیکر اسد قیصر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عوام مذہب، نسل ثقافت اور تاریخ کے لازوال رشتوں میں جڑے ہوے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پرامن افغانستان پاکستان کے وسیع تر مفاد میں ہے۔ انہوں نے پارلیمنٹری، معاشی اور عوامی تعلقات کو فروغ دینے کے لئے دونوں ممالک کی سیاسی قیادت کے عزم کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں تمام سیاسی جماعتوں پر مشتمل پارلیمنٹری دوستی گروپ کو دونوں ممالک کو مزید قریب لانے کی ضرورت کے تحت قائم کیا گیا ہے۔ اجلاس کو اپنے پارلیمانی اقدامات کے بارے میں بتاتے ہوئے اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ سرحد پار سے لوگوں کی نقل و حرکت اور تجارت میں رکاوٹوں کو دور کرنے سے متعلق سفارشات مرتب کی گئی اور ان سفارشات کو حکومت کو بھجوا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ خوشی کی بات ہے کہ سفارشات کا 80 فیصد سے زیادہ سفارشات پر عمل درآمد ہوچکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ سے منظور شدہ ویزا پابندیوں کو کم کرنے اور اس پر عمل درآمد سے افغان تاجروں ، طلباء اور مریضوں کی پاکستان آمد کے لئے بڑی حد تک آسانی پیدا ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ سے دونوں ممالک کی معیشت کو تقویت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ کوویڈ 19 کی وجہ سے دوطرفہ رُکی ہوئ اقتصادی سرگرمیاں خاص طور پر افغان ٹرانزٹ تجارت میں آسانی پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے مذید بتایا کہ دونوں ممالک سے گاڑیوں کی آمدورفت کی اجازت دینے کی تجویز حکومت کو ارسال کردی گئی ہے۔ افغانستان کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ افغانستان اپنے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے وسطی ایشیاء کے گیٹ وے کا کام کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک سے پاکستان میں بے پناہ معاشی مواقع پیدا ہوئے ہیں اس طرح وسطی ایشیاء تک معاشی حد تک توسیع پاکستان کے ساتھ ساتھ افغانستان کے لئے بھی فائدہ مند ثابت ہوگی۔انہوں نے سرحدی منڈیوں کے قیام کے لئے بھی تجویز پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی منڈیوں کے قیام سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا۔ اسپیکر نے اپنی امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امن عمل افغانستان میں داخلی استحکام اور معاشی خوشحالی کا باعث بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ سرحد پار سے نقل و حرکت میں آسانی پیدا کرنے اور اپنے شہریوں کو معاشی مواقع فراہم کرنے سے دونوں ممالک کے عوام مستفید ہوں گے۔ افغان ولولسی جرگہ کے اسپیکر میر رحمن رحمانی اور افغانستان کے قومی مفاہمت کی ہائی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر عبد اللہ عبد اللہ کے ساتھ اپنی حالیہ ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ ان دونوں کے مابین بامقصد اور جامع تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے قانون ساز اداروں کے مابین باہمی تعلقات کو بھی مزید تقویت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے افغان ہم منصب کی دعوت قبول کرلی ہے اور وہ جلد افغانستان کا دورہ کریں گے۔