پاکستان اور متحدہ عرب امارات میں تجارت کا حجم گزشتہ سال کے مقابلہ میں بڑھ کر دوگنا ہونے کی توقع ہے، یو اے ای میں پاکستان کے سفیر فیصل نیاز ترمذی کا انٹرویو

پاکستان اور متحدہ عرب امارات میں تجارت کا حجم گزشتہ سال کے مقابلہ میں بڑھ کر دوگنا ہونے کی توقع ہے، یو اے ای میں پاکستان کے سفیر فیصل نیاز ترمذی کا انٹرویو

اسلام آباد۔4جنوری (اے پی پی): متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے سفیر فیصل نیاز ترمذی نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان تاریخی تعلقات ہیں، پاکستانی متحدہ عرب امارات کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے بے پناہ مواقع موجود ہیں جبکہ جغرافیائی قربت ایک ساتھ کام کرنے کا بہترین موقع فراہم کرتی ہے۔

ابوظہبی میں ایمریٹس نیوز ایجنسی کو ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ دو طرفہ تجارت گزشتہ سال کے حجم 10.6 بلین امریکی ڈالر سے بڑھ کر دوگنا ہونے کی توقع ہے، گزشتہ کیلنڈر سال کے دوران یو اے ای کے ساتھ پاکستان کی تجارت کا حجم مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے خطے میں سب سے زیادہ رہا اس کے باوجود اس میں مزید اضافے کی گنجائش ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے میرے ملک کی سیاسی قیادت نے تجارت بڑھانے، کاروباری مواقع کو فروغ دینے، سرمایہ کاری اور پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ثقافتی روابط کو بڑھانے کا کام سونپا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان تاریخی تعلقات ہیں، پاکستانی متحدہ عرب امارات کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان قریبی جغرافیائی قربت ایک ساتھ کام کرنے کا بہترین موقع فراہم کرتی ہے۔ سفیر نے کہا کہ تقریباً 1.6 ملین پاکستانی متحدہ عرب امارات میں مقیم ہیں اور 21 ۔ 2020 کے دوران انہوں نے 6.11 بلین ڈالر کی ترسیلات زر بھیجیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے (سی ای پی اے) پر بات چیت شروع کر دی ہے اور امید ہے کہ سال کے آخر تک اس ضمن میں اہم پیش رفت ہو گی۔ ہم اس پر کام کر رہے ہیں، یہ بہت اہم ہے۔ پاکستان کی وزارت تجارت متحدہ عرب امارات میں متعلقہ حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔ فیصل نیاز ترمذی نے کہا کہ نے کہا کہ متحدہ عرب امارات خطے میں پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، اقتصادی شراکت داری کا جامع معاہدہ سی ای پی اے دونوں ممالک کو اپنی باہمی تجارت کو کئی گنا بڑھانے کا موقع فراہم کرے گا۔

اب تک متحدہ عرب امارات نے تین ممالک کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ سفیر نے تین شعبوں بشمول آئی ٹی ، فنٹیک اور سٹارٹ اپس پر روشنی ڈالی جہاں پاکستان اور متحدہ عرب امارات مزید تعاون کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ان شعبوں میں ہماری برآمدات بڑھ کر 3 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئیں۔ ہمارے پاس ہنر مند افرادی قوت اور نئے اسٹارٹ اپس ہیں، متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان مزید تعاون کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ سفیر ترمذی نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں انسانی بنیادوں پر فراخدلانہ امداد فراہم کی جس پر صدر شیخ محمد بن زاید النہیان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

متحدہ عرب امارات نے تباہ کن سیلاب سے متاثرہ لوگوں تک انسانی امداد پہنچانے کے لیے ایک فضائی پل قائم کیا، انہوں نے امدادی سامان کی 70 سے زیادہ پروازیں پاکستان بھیجیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کے اگلے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔ اس سلسلے میں 9 جنوری 2023 کو جنیوا میں “کلائمیٹ ریزیلیئنٹ پاکستان” کے موضوع پر ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کر رہا ہے تاکہ تباہ کن سیلابوں کے بعد بہتر تعمیر نو کے لیے بین الاقوامی برادری کی مدد کو متحرک کیا جا سکے۔ کانفرنس کی مشترکہ صدارت ملک کے وزیراعظم محمد شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کریں گے۔

یہ کانفرنس متاثرہ افراد کی زندگیوں اور معاش کی بحالی کے لیے ایک بڑے پیمانے پر تعمیر نو کی کوشش ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی کوششوں کی قیادت کر رہا ہے جیساکہ وہ نومبر 2023 میں کاپ۔28 کی میزبانی کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں حصہ محض 1 فیصد سے بھی کم ہے جبکہ موسمیاتی اثرات سے سب زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں پر توجہ دی جانی چاہیے کیونکہ آب و ہوا اور ماحول ہمارے سیارے کا مشترکہ ورثہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گروپ 77 کے سربراہ کی حیثیت سے پاکستان نے شرم الشیخ موسمیاتی تبدیلی کانفرنس(کاپ۔27 )میں ضیاع اور نقصان کے فنڈ کے قیام کے معاملے پر اہم پیشرفت کی، ہم اسی بات کو آگے بڑھائیں گے کہ وہ ممالک جو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں ان کے مسائل کو حل کرنا ہوگا۔

سفیر نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے صاف توانائی کے شعبے میں میں برتری حاصل کی ہے، وہ ٹیکنالوجی اور شمسی، ہوا یا کسی دوسرے قابل تجدید ذرائع جیسے منصوبوں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان متحدہ عرب امارات کے ساتھ مل کر کام کرے گا اور بہت جلد ان مذاکرات کا نتیجہ نظر آئے گا جو دونوں ممالک کے درمیان پہلے ہی شروع ہو چکے ہیں۔ امید ہے کہ پاکستان میں قابل تجدید ذرائع کا ایک بڑا منصوبہ عملی شکل اختیار کرے گا۔

سفیر نے کچھ ایسے شعبوں کی نشاندہی کی جہاں دونوں ممالک اپنے تعاون کو بڑھا سکتے ہیں اور کہا کہ کہ پاکستان کی وادی سندھ کی تہذیب نے عالمی ورثے میں بھرپور حصہ ڈالا ہے۔ انہوں نے کہا ہمارے پاس گندھارا تہذیب، اسلامی ورثہ اور سکھ ورثہ ہے جسے ہم متحدہ عرب امارات میں فروغ دینا چاہتے ہیں۔ سفیر نے کہا کہ ہم اماراتی باشندوں کے ساتھ ساتھ دیگر قومیتوں کو پاکستان کا دورہ کرنے اور بھرپور تنوع، ملک کے قدرتی حسن اور سب سے اہم بات یہ کہ اپنی پرتپاک اور والہانہ اقدار سے لطف اندوز ہونے کی ترغیب دیں گے۔