اسلام آباد۔7اکتوبر (اے پی پی):نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ پاکستان میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن میں بڑی تعداد افغان شہریوں کی ہے، کوئی ملک غیر قانونی تارکین وطن کو رہنے کی اجازت نہیں دیتا، پاکستان اپنی سرزمین پر صرف ان لوگوں کو رہنے کی اجازت دے سکتا ہے جنہیں قانونی طور پر یہاں رہنے کا حق حاصل ہو، 31 اکتوبر تک پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے پاس اختیار ہے کہ وہ رضاکارانہ طور پر واپس چلے جائیں، نگران حکومت کے اقدامات کی بدولت روپے کی قدر میں استحکام آیا، الیکشن کمیشن آف پاکستان معتبر آئینی و قانونی ادارہ ہے جو صاف، شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کرانے کا ذمہ دار ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ نگران وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن میں بڑی تعداد افغان شہریوں کی ہے، افغان شہریوں کی تین کیٹیگریز پاکستان میں موجود ہیں، ایک کیٹیگری 1978ءسے یہاں مقیم افغان شہریوں کی ہے جن کے پاس پی او آر کارڈز موجود ہیں، دوسری کیٹیگری 2016ءکے افغان شہریوں کی ہے جن کے افغان سٹیزن کارڈز بنائے گئے تھے اور ان افغان شہریوں کی تصدیق اس وقت کی افغان حکومت نے کی تھی جبکہ تیسری کیٹیگری 17 لاکھ غیر قانونی افغان شہریوں کی ہے جو 15 اگست 2021ءسے یہاں موجود ہیں، ایسے افغان شہریوں میں سے کچھ کے ویزے ختم ہو چکے ہیں اور وہ غیر قانونی طور پر یہاں مقیم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی ملک غیر قانونی تارکین وطن کو رہنے کی اجازت نہیں دیتا،
پاکستان اپنی سرزمین پر صرف ان لوگوں کو رہنے کی اجازت دے سکتا ہے جنہیں قانونی طور پر یہاں رہنے کا حق حاصل ہو۔ انہوں نے کہا کہ 31 اکتوبر تک پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے پاس اختیار ہے کہ وہ رضاکارانہ طور پر واپس چلے جائیں، غیر قانونی رہائش پذیر غیر ملکیوں کو 31 اکتوبر کے بعد جبری رخصت کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ قانونی طور پر رہنے کا حق رکھنے والے غیر ملکی پاکستان میں رہ سکتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملکی قوانین پر عمل درآمد کرانا نگران حکومت کی ذمہ داری ہے،
نگران حکومت آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت وجود میں آئی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی عبوری حکومت کے بیان پر تبصرے بے سود ہیں، ہم اپنے قومی مفادات کسی خوف کی وجہ سے قربان نہیں کر سکتے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ جن غیر ملکیوں نے غیر قانونی پاسپورٹس یا شناختی کارڈز بنوائے ہیں وہ منسوخ کئے جائیں گے۔ ایک سوال پر نگران وفاقی وزیر نے کہا کہ نگران حکومت کے اقدامات کی بدولت روپے کی قدر میں استحکام آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی چوری کے خلاف کارروائیوں میں 16 ارب روپے کی ریکوریاں ہوئیں جبکہ حکومت کے انتظامی اقدامات کی بدولت کھاد، چینی، آٹا اور تیل کی قیمتوں میں بھی بہتری آئی ہے۔
نجکاری کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ نجکاری کے بارے موجودہ نگران حکومت نے کوئی پالیسی فیصلہ نہیں لیا، پچھلی حکومت اور پارلیمان کی طرف سے فراہم کردہ لسٹ پر کام کو آگے بڑھانا ہماری آئینی و قانونی ذمہ داری ہے، ہم اپنی اس ذمہ داری کو پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،
اس حوالے سے الزامات بالکل غلط ہیں۔ الیکشن سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان معتبر آئینی و قانونی ادارہ ہے، آئین کے آرٹیکل 218 (3) کے تحت پاکستان کے اندر واحد ادارہ الیکشن کمیشن ہے جو صاف، شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کرانے کا ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نےذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے، سیاسی جماعتوں کو 54 دن الیکشن مہم کے لئے بھی دیئے جائیں گے، انتخابات کی تاریخ انتخابی شیڈول سے منسلک ہے۔