پاکستان میں پہلی بار کوئی حکومت غریب طبقہ کی بہتری کیلئے اقدامات کر رہی ہے، ملک کی معیشت بہتر ، کسان خوشحال اور تعمیرات کا شعبہ تیزی سے ترقی کر رہا ہے، وزیراعظم عمران خان کا پی ٹی آئی کے یوم تاسیس پر ویڈیو پیغام

84

اسلام آباد۔25اپریل (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں پہلی بار کوئی حکومت غریب طبقہ کی بہتری کے لئے اقدامات کر رہی ہے، سیاسی مافیاز، کارٹیلز اور کرپٹ سسٹم سے فائدہ اٹھانے والے سب لوگ ہمارے خلاف کھڑے ہیں لیکن یہ جنگ ہم جیتیں گے اور اس ملک میں قانون کی بالادستی قائم کریں گے اور انصاف کا نظام لائیں گے۔ پی ٹی آئی نے پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کے لئے جو اقدامات کئے وہ ماضی میں کسی حکومت نے نہیں کئے، پاکستان کی معیشت بہتر ہو رہی ہے، کسانوں خوشحال ہوئے ہیں، تعمیرات کا شعبہ تیزی سے ترقی کر رہا ہے، صرف سیاحت کو درست کر کے ہم اپنے قرضے واپس کر سکتے ہیں، گزشتہ دس سال میں دو جماعتوں کی وجہ سے پاکستان کے قرضے چار گنا بڑھ گئے۔ انتخابی اصلاحات لائیں گے تاکہ آئندہ کوئی دھاندلی کا الزام نہ لگا سکے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو پاکستان تحریک انصاف کے 25 ویں یوم تاسیس کے موقع پر اپنے ویڈیو پیغام میں کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف سیاست میں ایک مقصد کے تحت وجود میں آئی تھی، ہم سمجھتے تھے کہ کرپشن اس ملک کو تباہ کر رہی ہے، پہلی دفعہ کوئی سیاسی جماعت کرپشن کو قومی ایشو کے طور پرسامنے لائی۔

وزیراعظم نے کہا کہ قومیں جنگوں اور وسائل کی کمی سے تباہ نہیں ہوتیں بلکہ کرپشن سے تباہ ہوتی ہیں اور کرپشن بھی وہ نہیں ہو پٹواری، تھانیدار اور نچلا طبقہ کرتا ہے بلکہ جب حکمران کرپشن کرتے ہیں تو قوم مقروض ہو کر تباہ ہو جاتی ہے۔ ساری ترقی پذیر دنیا کی یہی کہانی ہے، کرپٹ حکمران ملک کا پیسہ منی لانڈرنگ کے ذریعے چوری کر کے باہر لے جاتے ہیں، ہم نے طاقتور اور کرپٹ لوگوں کو قانون کے نیچے لانے کے لئے پی ٹی آئی بنائی۔

وزیراعظم نے کہا کہ اﷲ تعالیٰ نے مجھے سیاست میں آنے سے پہلے ہی ہر چیز سے نواز رکھا تھا، میں ان سیاستدانوں کی طرح نہیں جنہوں نے سیاست میں آنے کے بعد سب کچھ کمایا۔ انہوں نے پی ٹی آئی کی سیاسی تاریخ بیان کرتے ہوئے کہا کہ پہلے اور دوسرے الیکشن میں ہمیں صرف ایک، ایک سیٹ ملی، یہ سیاسی جدوجہد کا بڑا مشکل مرحلہ تھا جس میں کئی ساتھی ہار مان گئے اور کئی ساتھ چھوڑ گئے کیونکہ وہ کہتے تھے کہ گھر میں ان کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔ 2002ءکے الیکشن میں صرف چند لوگ ساتھ رہ گئے تھے لیکن میں نے کرکٹ سے سیکھا کہ کبھی بھی ہار نہیں ماننی، انسان کامیاب تب ہوتا ہے جب وہ کوئی خواب دیکھنے کے بعد اس کی تعبیر کے لئے نتائج سے بے خوف ہو کر اور کشتیاں جلا کر جدوجہد کرتا ہے اور واپسی کا کوئی راستہ نہیں رہتا۔

وزیراعظم نے کہا کہ میرے لئے نبی کریمﷺ کی زندگی بہترین مثال تھی، قرآن مجید نے ہمیں آپﷺ کی زندگی سے سیکھنے کا درس دیا ہے۔ آپﷺ 13 سال اپنی زندگی کی مشکل ترین جدوجہد کے دور سے گذرے۔ یہ ایسا دور تھا جب جان کا خطرہ بھی تھا اور اﷲ نے بھوک سے بھی آزمائش کی لیکن مشکل ترین وقت میں بھی نبی کریمﷺ گھبرائے نہیں اور اگلے دس سال میں اپنی جدوجہد سے دنیا کی تاریخ بدل دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیاستدانوں کو میں نے بہت قریب سے دیکھا، سب سے برے سیاستدان وہ ہیں جو عوام کا نام لے کر اقتدار میں آ کر کرپشن کرتے ہیں اور پیسہ بناتے ہیں۔

کچھ ایسی سیاست کرتے ہیں جس میں ان کا اپنا فائدہ ہو اور کچھ عوام کا بھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ بہت کم سیاستدان ایسے ہیں جو سیاست کو عبادت سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری جدوجہد کے پہلے 15 سال بڑے صبر آزما تھے اور میں انتظار کر رہا تھا کہ عوام کب میرا ساتھ دیں گے۔ میں نے میانوالی میں بچوں اور نوجوانوں کو اپنے ساتھ ملایا اور پھر بعد میں بڑے بھی اس جدوجہد میں شامل ہوئے اور 30 اکتوبر 2011ءکو لاہور کے عوام مینار پاکستان پر میرے ساتھ نکلے۔

اس کے بعد جب الیکٹ ایبلز میں دیکھا کہ ہماری جماعت عوام میں مقبول ہو رہی ہے تو وہ بھی ہمارے ساتھ ملتے گئے، 2013ءکے الیکشن میں ہمارے ساتھ دھاندلی ہوئی جس کے خلاف ہم نکلے، اب ہم دھاندلی سے بچنے کے لئے انتخابی اصلاحات لے کر آ رہے ہیں تاکہ آئندہ ہارنے والا دھاندلی کا الزام نہ لگا سکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کرکٹ میں بھی نیوٹرل ایمپائر لے کر آیا اور سیاست میں بھی ٹیکنالوجی کی مدد سے ایسا سسٹم لا رہے ہیں جس میں دھاندلی کا الزام نہ لگ سکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2018ءکے الیکشن کے بعد ہمیں جب حکومت ملی تو یہ سب سے مشکل حکومت تھی، ہمیں تاریخ کی سب سے ریکارڈ خسارے والی حکومت ملی، ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، 10 سالوں میں دو جماعتوں کی وجہ سے قرضے چار گنا بڑھ چکے تھے، ان قرضوں کی قسطوں اور سود کی ادائیگی کا بڑا بحران درپیش تھا۔ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر ختم ہونے کے قریب تھے۔

قرضوں کی قسطیں واپس کرنے کے لئے پیسے نہیں تھے، روپے کی قدر میں تیزی سے کمی ہو رہی تھی اور اگر اسے روکا نہ جاتا تو مہنگائی کا طوفان آ جاتا۔ اس مشکل صورتحال میں یو اے ای، سعودی عرب اور چین سمیت دوست ممالک نے ہماری مدد کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج اڑھائی سال کے بعد پہلی بار کرنٹ اکائونٹ سرپلس میں ہے۔ ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ رہے ہیں، معیشت میں استحکام اور عوام میں اعتماد آ رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ تعمیرات کا شعبہ تیزی سے ترقی کر رہا ہے، سیمنٹ کی ریکارڈ سیل ہوئی ہے۔ دیہات میں کسان خوشحال ہو رہے ہیں، کسانوں کو گندم اور گنے کی ریکارڈ قیمت مل رہی ہے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسان سب سے زیادہ خوشحال ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ملک دولت میں اضافے سے آگے بڑھے گا، حکومت دو نئے شہر بنا رہی ہے، سندھ حکومت سے مل کر بنڈل آئس لینڈ میں بھی نیا شہر بنائیں گے۔ لاہور میں بزنس سینٹر سے اربوں روپے کی سرمایہ کاری ہوگی، دولت میں اضافہ ہوگا، تعمیرات کا شعبہ اوپر اٹھے گا جس سے لوگوں کو روزگار ملے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ 50 سال بعد کوئی حکومت سمال اینڈ میڈیم انڈسٹری کو اٹھا رہی ہے، کل کسان کارڈ لانچ کر رہا ہوں، بہت بڑا زرعی پیکیج لا رہے ہیں۔ اگر ہم صرف سیاحت کو ہی درست کرلیں تو اس میں اتنے مواقع ہیں کہ ہم اپنے قرضے واپس کر سکتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ایک بڑا خطرہ ہے، حکومت نے 10 ارب درخت لگانے کے منصوبے پر عمل کر رہی ہے، دو بڑے ڈیم بنائے جا رہے ہیں جس سے زرعی مقاصد کے لئے بھی پانی اسٹور کیا جا سکے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ نبی کریمﷺ نے مدینہ کی ریاست میں قوم کے کردار کی تعمیر پر توجہ دی، قانون کی بالادستی اور فلاحی ریاست قائم کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ فلاحی ریاست کمزور طبقے کی ذمہ داری لیتی ہے۔ ہم نے پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کے لئے وہ کیا جو ماضی کی کسی حکومت نے نہیں کیا۔ پنجاب میں سال کے آخر تک ہر شہری کے پاس ہیلتھ کارڈ ہوگا جبکہ کے پی کے میں ہر شہری کو ہیلتھ کارڈ کی سہولت فراہم کی جا چکی ہے اور وہ کسی بھی ہسپتال سے 10 لاکھ روپے تک اپنا علاج معالجہ کرا سکتے ہیں۔

اس سے صحت کے پورے نظام اور شعبے میں بہتری آئے گی۔ ہسپتالوں میں بہتر سہولت فراہم کرنے کا مقابلہ ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے پناہ گاہیں بنائیں تاکہ مزدور طبقہ کو رات گذارنے کے لئے جگہ میسر اور مفت کھانا میسر آ سکے اور وہ اپنی محنت سے کمائی گئی آمدن کو بچا کر اپنے گھر والوں پر خرچ کر سکے۔ موبائل ٹرکوں کے ذریعے ”کوئی بھوکا نہ سوئے“ پروگرام شروع کیا۔ پاکستان میں غریب طبقہ کبھی اپنے گھر کا خواب نہیں دیکھتا تھا، ہماری حکومت مورگیج فائنانسنگ لے کر آئی جس کے ذریعے کمزور طبقے کے لوگ بھی اپنے گھر کے مالک بن سکتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم ملک کے مستقبل کے لئے ایک جنگ لڑ رہے ہیں، سارے سیاسی مافیاز، کارٹیلز اور کرپٹ سسٹم سے فائدہ اٹھانے والے ہمارے خلاف اکٹھے ہو گئے ہیں لیکن یہ جنگ ہم جیتیں گے، اللہ نے ہمیں جو نعمتیں دی ہیں، ان کا فائدہ تب ہوگا جب ملک میں انصاف کا نظام اور قانون کی بالادستی ہوگی کیونکہ اسی کے ذریعے قومیں اوپر جاتی ہیں۔ مدینہ کی ریاست میں بھی پہلے قانون کی بالادستی آئی اور اسی کے ذریعے خوشحالی آئی۔