پاکستان میں کوروناوائرس کے نئے کیسز اور اموات میں دوماہ پہلے کے مقابلے میں 80 فیصد کمی ریکارڈکی گئی، وینٹی لیٹرز پرجانے والے مریضوں کی تعداد آدھی سے کم ہوگئی امریکی اخباروال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ

71

اسلام آباد ۔ 3 اگست (اے پی پی) پاکستان میں کوروناوائرس کے نئے مریضوں اوراس وبا سے اموات میں دوماہ پہلے کے مقابلے میں تقریباً80 فیصد کمی ریکارڈکی گئی ہے۔یہ بات معروف امریکی اخباروال سٹریٹ جرنل نے اپنی ایک رپورٹ میں کہی ہے۔اخبارنے لکھاہے کہ دوماہ قبل پاکستان میں کوروناوائرس کے پھیلائو اوراس سے ہونے والی اموات کی شرح بہت زیادہ تھی تاہم اس بیماری کے پھیلائو اوراس سے ہونے والی اموات کی شرح میں ڈرامائی کمی آئی ہے۔ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی سمیت ملک کے بڑے ہسپتالوں میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کیلئے مختص بیڈز خالی ہورہے ہیں اسی طرح گزشتہ ایک ماہ کے عرصہ میں وینٹی لیٹرز پرجانے والے مریضوں کی تعداد آدھی سے کم ہوگئی ہے۔اخبارنے لکھا ہے اپنے مشرقی اورمغربی پڑوسی ممالک بھارت اورایران کے مقابلے میں پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعدادمیں کمی دیکھنے آئی ہے،ایران اوربھارت میں وباء کے پھیلائو میں اضافہ ہواہے۔ اخبارنے لکھا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے مکمل لاک ڈائون کے مشورہ کی مخالفت کی اوریہ موقف اختیارکیاکہ مکمل لاک ڈائون معاشرے کے غریب وکمزورطبقات اور معیشت کیلئے انتہائی نقصان دہ ہے۔ وزیراعظم پاکستان نے معیشت کو بتدریج کھولنے کا فیصلہ کیا۔ کورونا وائرس سے متعلق امورکیلئے وزیراعظم کے مشیرڈاکٹرفیصل سلطان نے اخبارکوبتایاکہ پاکستان کی حکومت نے مکمل لاک ڈائون اورمعیشت کومکمل طورپرکھولنے کے درمیان کا راستہ اختیارکیا۔ امریکی اخبارمیں کورونا وائرس کے حوالہ سے پاکستان کی کامیابی کی رپورٹ ایک ایسے وقت میں شائع ہوئی ہے جب امریکا، جن کے پاس وسائل کہیں زیادہ ہیں، وبا پرقابوپانے کی جدوجہدکررہاہے، امریکا میں اب تک وائرس سے 47 لاکھ لوگ متاثرہوچکے ہیں اوربیماری سے مرنے والوں کی تعدادایک لاکھ 57 ہزارسے تجاوزکرگئی ہے۔اخبارکے مطابق پاکستان میں صحت عامہ کے حکام نے ابھی تک کورونا وائرس کی وبا پرمکمل طورپرقابوپانے کا اعلان نہیں کیا ہے ، پاکستان کے حکام کے کہناہے کہ اگر شہریوں نے عیدالاضحیٰ اورمحرم الحرام کے دوران حفاظتی تدابیر پرعمل درآمد نہیں کیا توکورونا وائرس کی وبا میں پیش رفت ضائع ہوسکتی ہے ۔ اخبارکے مطابق اگرچہ پاکستان میں کورونا ٹیسٹ کی شرح میں کمی وائرس سے متاثرہ لوگوں کی تعداد میں کمی کا باعث ہوسکتی ہے تاہم اخبارنے اعدادوشمار اور حکام کے حوالہ سے بتایا ہے کہ وائرس کے حوالہ سے شرح بہت واضح ہے، جوٹیسٹ ہورہے ہیں ان میں متاثرہ مریضوں کی تعداد آدھی رہ گئی ہے۔پاکستان نے مارچ میں لاک ڈاون کردیا تھا جس کی وجہ سے آبادی میں وائرس کا پھیلائو نہیں ہوسکا تاہم مئی میںبعض پابندیاں ہٹادی گئی اوررمضان کا مہینہ بھی شروع ہوچکا تھا جس کی وجہ سے لوگ بڑی تعدادمیں خریداری اورلوگوں وخاندان سے میل ملاپ کے رحجان میں اضافہ ہوا،اس سے وائرس کے پھیلائو میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ ڈاکٹرفیصل سلطان نے اخبارکوبتایا کہ وائرس کے پھیلائو میں اضافہ سے لوگوں کے رویوں اوررحجانات میں تبدیلی آئی، ماسک اورہینڈسینیٹائیزرز کا استعمال زیادہ ہوا، شہریوںنے سماجی دوری بھی اختیارکی، حکومت اورپبلک سروس پیغامات کے زریعہ شہریوں میں آگہی کوفروغ دیا گیا، خود وزیراعظم عمران خان نے ماسک کا استعمال شروع کیا۔ اخبارکے مطابق حکومت نے وائرس والے علاقوں میں مبنی برہدف لاک ڈائون کی حکمت عملی اپنائی ۔ اس حکمت عملی کے تحت کسی ایک گلی میں ایک مریض کی موجودگی میں بھی مقامی لاک ڈائون کا اطلاق ہوا۔ پولیو کے خلاف مہمات میں حاصل تجربہ پاکستان کے صحت کے حکام کیلئے بہت نتیجہ خیز ثابت ہوا،سکولز شادی ہالز بدستوربندرہے جبکہ طویل سفرپرپابندی اب بھی برقرارہے۔ آغاخان یونیورسٹی ہسپتال کے پروفیسرڈاکٹرفیصل محمودنے اخبارکوبتایا کہ ان کے پاس جومریض آرہے ہیں ان میں صحت یاب ہونے والوں کی تعدادبہت زیادہ ہے جبکہ نئے مریضوں کی تعدادبہت کم ہے، انہوںنے کہاکہ اگرچہ انہیں پہلے شک وشہبہ تھا تاہم اس مریضوں کی تعدادمیں کمی واضح اورحقیقی ہے۔ جان ہاپکنزیونیورسٹی کے مطابق جون میں پاکستان میں یومیہ انفیکشن کی شرح 7 ہزارتھی۔ گزشتہ جمعہ کو پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد903 ریکارڈکی گئی۔اسی روز پاکستان میں وائرس سے انتقال کرنے والوں کی تعداد27 تھی، ملک میں اب تک وائرس کے دولاکھ 78 کیسزرپورٹ ہوئے ہیں ، اموات کی تعداد6 ہزارسے کم ہے، پاکستان اوربرازیل کی آبادی تقریباً برابرہے، اورانفیکشن کے پھیلائو کے حوالہ سے دونوں ممالک کاموازنہ کیا جاتارہاہے، برازیل میں اب تک کورونا سے متاثرہ افرادکی تعداد27 لاکھ سے تجاوزکرگئی ہے جبکہ اموات کی تعداد92 ہزارسے زائد ہے۔لندن سکول آف ہائیجین اینڈ ٹراپکل میڈیسن کی پروفیسراینا وسال نے اخبار کوبتایا کہ 20 جون کو پاکستان میں وائرس سے سب سے زیادہ 153 اموات ہوئی۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں وائرس کے پھیلائو میں کمی بہت بڑی کامیابی ہے لیکن ہم اس کی وجوہات کے بارے میں یقین سے نہیں کہہ سکتے اورنہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ سلسلہ کب تک جاری رہے گا،کووڈ۔19کے پھیلائو کاتعلق سماجی رویوں سے ہیں اوراس کوماپنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ اخبارکے مطابق صحت کے ماہرین نے جوماڈل ترتیب دیئے ہیں ان میں پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلائو کا تقابل مغربی ملکوں میں وائرس کے پھیلائو سے کیا گیا۔امپرئیل کالج لندن نے ایک ماڈل میں اگست میں پاکستان میں 30 ہزاریومیہ اموات کی اندازہ لگایا تھا تاہم صحت کے ماہرین کاکہناہے کہ پاکستان میں بعض منفرد خصوصیات ہیں جس کی مدد سے وائرس کو پیچھے ہٹنے پرمجبورکیاگیا، پاکستان میں نوجوانوں کی آبادی زیادہ ہے علاوہ ازیں پاکستان مردوں کی بالادستی والی مسلم سوسائٹی ہے، ملک کی صرف 4 فیصد آبادی 65 سال سے زائد عمرکی ہے۔امریکامیں یہ شرح 16 فیصد اوراٹلی میں 23 فیصد ہے۔ پاکستان کی آبادی کی اس وقت اوسط عمر22 سال بنتی ہے جوبرازیل سے 10 سال اوراٹلی سے 25 سال کم ہے،خواتین زیادہ ترگھروں میں مقیم ہیں اورکم ہی باہرنکلتی ہیں۔اخبارنے لکھا ہے کہ حکومتی حکمت عملی پرتنقید کرنے والے افراد کا موقف تھا کہ اس کے تباہ کن اثرات سامنے آئیں گے تاہم وزیراعظم کے حمایتی کوروناوائرس کے پھیلائو اوراموات میں کمی کوحکومت کی کامیابی قراردے رہے ہیں۔ اخبارکے مطابق پاکستان آرمی نے کوروناوائرس کے پھیلائو کو روکنے میں کلیدی کرداراداکیا ہے اوران کی عوامی پذیرائی میں اضافہ ہواہے۔ وزیراعظم کے مشیرڈاکٹرفیصل سلطان نے اخبارکوبتایا کہ ابھی کامیابی کے اعلان کا وقت نہیں ہے، یہ خودبینی اورآئندہ کے لائحہ عمل کا وقت ہے۔