پاکستان کا احساس دنیا کا واحد پروگرام ہے جو لڑکوں کے مقابلے لڑکیوں کو زیادہ وظیفہ فراہم کرتا ہے: ڈاکٹرثانیہ نشتر

اسلام آباد۔10دسمبر (اے پی پی):وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ و تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نے کہا کہ صنفی بنیاد پر تشدد کسی بھی سطح پر قابل قبول نہیں ہے اور معاشرے اور معیشت کی ترقی کے لیے اسے روکنا چاہیے۔ ہماری حکومت اپنی خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں صنفی بنیاد پر تشدد کے خلاف سولہ روزہ مہم کی تقریب بعنوان ’’ہمیں احساس ہےخواتین کا‘‘ سے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب میں کیا ۔

تقریب کا اہتمام احساس، قومی کمیشن برائے وقار نسواں اور قائداعظم یونیورسٹی نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ نیلوفر بختیار، چیئرپرسن قومی کمیشن برائے وقار نسواں ، ڈاکٹر عصمت طاہرہ، سیکرٹری بی آئی ایس پی؛ عارف انور بلوچ، سیکرٹری قومی کمیشن برائے وقار نسواں ؛ اور قائداعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے بھی تقریب میں شرکت کی۔

ڈاکٹر ثانیہ نے مزید کہا کہ خواتین کی بااختیاری کو یقینی بناتے ہوئے، احساس کیش ٹرانسفرز، احساس انڈرگریجویٹ اسکالرشپس، احساس بلاسود قرضے اور احساس آمدن اثاثوں کی منتقلی سمیت احساس کے تمام اقدامات میں احساس پچاس فیصد پلس پالیسی شامل ہے۔ فی الحال، احساس بینک اکاؤنٹس کی فراہمی کے ذریعے 80 لاکھ احساس کفالت مستحقین کی مالی شمولیت کو بھی یقینی بنا رہا ہے؛ یہ سارا عمل چھ ماہ میں مکمل ہو جائے گا۔

انہوں نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ لڑکیوں اور خواتین کو سماجی و اقتصادی طور پر بااختیار بنانے کے لیے تعلیم ضروری ہے۔ احساس دنیا کا واحد پروگرام ہے جو اپنے مشروط کیش ٹرانسفر (سی سی ٹی) پروگرام کے تحت لڑکوں کے مقابلے لڑکیوں کے لیے زیادہ وظیفہ کی رقم فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے احساس سکول وظیفہ اور احساس نشوونما پروگرام پر بھی روشنی ڈالی ۔

ڈاکٹر ثانیہ نے قومی کمیشن برائے وقار نسواں اور احساس کے مابین تعاون کو بھی سراہا اور امید ظاہر کی کہ یہ تقریب مستقبل میں خواتین کو بااختیار بنانے پر مبنی شراکت داری کا باعث بنے گی۔افتتاحی کلمات میں، چیئرپرسن قومی کمیشن برائے وقار نسواں نیلوفر بختیار نے قائداعظم یونیورسٹی آنے پر اپنی خوشی کا اظہار کیا جہاں انہوں نے اپنے تعلیمی کیریئر کے دوران تعلیم حاصل کی تھی۔ انہوں نے صنفی بنیاد پر تشدد کے خلاف 16 روزہ مہم کا ایک مختصر خلاصہ پیش کیا اور بتایا کہ یہ تشدد کس طرح دنیا میں سب سے زیادہ ہونے والا اور کم سزا ملنے والا جرم ہے۔

انہوں نے احساس پروگرام کی پاکستان میں خواتین کی بہتری کے لیے ان کی انتھک کوششوں کو بھی سراہا۔ انہوں نے شرکاء کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے لیے عہد کریں اور تمام طالب علموں کو پرجوش انداز میں خواتین کے خلاف تشدد کےخاتمے کیلئے آواز بلند کرنے کی ترغیب دی۔ احساس انڈرگریجویٹ سکالرشپ حاصل کرنے والی لڑکیوں نے اپنی کہانیاں بھی سنائیں کہ کس طرح احساس نے انہیں اور ان کے خاندان کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے قابل بنایا۔

قبل ازیں تقریب میں مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ خواتین کو مالی اور معاشی طور پر بااختیار بنانے سے صنفی مساوات کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دیہی علاقوں میں خواتین کو اب بھی امتیازی سلوک اور استحصال کا سامنا ہے اور ہم اس حوالے سے آگاہی پیدا کر کے اس لعنت کو ختم کر سکتے ہیں۔

وائس چانسلر نے کہا کہ قائداعظم یونیورسٹی میں طالبات تعلیمی اور غیر نصابی سرگرمیوں میں انتہائی موثر کردار ادا کر رہی ہیں۔اس تقریب میں احساس کے سینئر افسران، سرکاری افسران، ترقیاتی شراکت داروں، احساس انڈر گریجویٹ اسکالرشپس کے ایوارڈیز، قائداعظم یونیورسٹی کی فیکلٹی ، طلباءاور زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین اور لڑکیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔