پاکستان کھجور پیدا کرنے والا دنیا کا چوتھا بڑا ملک،کھجور کی مجموعی قومی پیداوار میں سندھ کا حصہ 50 فیصد ہے ، اسلم میمن

131
date fruit
date fruit

اسلام آباد۔16ستمبر (اے پی پی):پاکستان کھجور پیدا کرنے والا دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے ۔ ایگرکلچرل ریسرچ کونسل ، سوشل سائنسز ریسرچ انسٹیٹیوٹ ٹنڈو جام کے ڈائریکٹر اسلم میمن کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کھجور کی اوسط سالانہ پیداوار تقریباً 5 لاکھ 50ہزار سے 6 لاکھ 50 ہزار میٹرک ٹن ہے۔ کھجو ر کی مجموعی پیداوار میں سندھ کا حصہ 50 فیصد ہے جس میں خیر پور میرس کا حصہ تقربیا90فیصد ہے ۔

صوبہ سندھ میں کھجور کی پیداوار علاقہ کی معیشت میں نمایاں حصہ کی شراکت دار ہے جو نہ صرف زرعی معیشت بلکہ برآمدات میں بھی کلیدی کردار کی حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھجور کی فصل کی برداشت کے بعد مختلف عوامل کے نتیجہ میں 20تا 30 فیصد پیداوار کا نقصان ہو جاتا ہے جس سے نہ صرف کاشتکار کی آمدنی متاثر ہوتی بلکہ کھجور کی ویلیو ایڈیڈ مصنوعات کی پیداوار پر بھی منفی اثرارت مرتب ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک اور مجموعی طور پر سندھ میں کھجور کی پیداوار کی بھرپور صلاحیتوں کے باوجود کھجو ر کی صنعت کی پیداوار استعداد سے کم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ برداشت کے بعد انتظامی ، پراسیسنگ کی صلاحیتوں میں کمی اور منڈیوں تک رسائی تک مشکلات کی وجہ سے کھجور کا ویلیو ایڈیڈ شعبہ حقیقی استعداد سے ترقی نہیں کر رہا ۔رپورٹ میں مزید کہا گیاہے کہ کھجور کی زیادہ تر پیداوار مقامی منڈیوں میں فروخت کی جاتی جہاں پرقیمتوں کا تعین طلب اور رسد کی بنیاد پر ہونے کی وجہ سے کاشتکار طبقہ کی آمدنی متاثر ہوتی ہے۔

اس کے علاوہ پراسیسنگ کی نا کافی سہولیات اور جدید ٹیکنالوجی کی عدم دستیابی کی وجہ سے کھجور کی ویلیو ایڈیڈ مصنوعات کی تیاری میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ مزید برآں بنیادی ڈھانچے کی سہولیات کا فقدان اور سٹوریج کی سہولیات سمیت ٹرانسپورٹیشن نیٹ ورک کے مسائل بھی کھجور کے پوسٹ ہارویسٹ نقصانات کے بنیادی اسباب میں شامل ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ کھجور کی ویلیو چین میں جدت پیدا کرنے کے وسیع امکانات موجود ہیں اور جدید پراسیسنگ ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کے نتیجہ میں نا صرف کھجور کی کوالٹی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے بلکہ ویلیو ایڈیڈ منصوعات کی وسیع رینج کی پیداوار سے برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ کو بھی یقینی بنایا جاسکتا ہے جس سے قیمتی زرمبادلہ کے حصول کے ساتھ ساتھ کاشت کار کی آمدنی میں بھی اضافہ کیاجاسکتا ہے ۔ اسی طرح کوالٹی سرٹیفیکیشن اور سٹینڈرڈائزیشن کے عوامل کے نتیجہ میں بین الاقوامی منڈیوں میں پاکستان دیگر شراکتداروں کے ساتھ بہتر مقابلہ کی پوزیشن میں آسکتا ہے ۔

اسلم میمن نے کہا کہ کھجور سمیت دیگر زرعی اجناس کی پیداوار میں اضافہ کیلئے جدید زرعی ٹیکنالوجیز سے استفادہ وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کھجور کے کاشتکار بہترین معیار کی کھجور کی کاشت پر توجہ دیں جن کی عالمی مارکیٹ میں طلب ہے جس سے پاکستان مشرقی وسطیٰ اور جنوبی ایشیاء سمیت دیگر بین الاقوامی منڈیوں میں اپنی شراکت کو بڑھا سکتا ہے۔

اسی طر ح جدید مارکیٹنگ ذرائع بھی بین الاقوامی منڈیوں میں پاکستانی کھجور کی طلب میں اضافہ کا باعث بن سکتے ہیں، ہماری توجہ بین الاقوامی طلب کے مطابق پیداوار پر ہونی چاہئے جس کیلئے مقامی و بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ اشتراک کار سے کامیاب حکمت عملی مرتب کرکے برداشت کے بعد کے نقصانات پر قابو پاکر کھجور کی پیداوار اور برآمدات میں نمایاں اضافہ کیا جا سکتا ہے ۔ جس سے نہ صرف سندھ کی دیہی معیشت کی ترقی ، کاشتکار کی آمدنی اور قیمتی زرمبادلہ کے حصول میں اضافہ کو بھی یقینی بنایا جا سکتا ہے ۔