چین کے ‘بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو پر ’’میڈیا کوآپریشن فورم چھنگڈو‘‘، سیچوان میں شروع

107
Media Cooperation Forum
Media Cooperation Forum

 

اسلام آباد۔29اگست (اے پی پی):چین کے ‘بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو’ (بی آرآئی) پر ’’ 2024میڈیا کوآپریشن فورم چھنگڈو‘‘، سیچوان میں شروع ہو گیا ہے، جس میں 80 چینی میڈیا پروفیشنلز کے ساتھ 75 سے زیادہ ممالک کی نمائندگی کرنے والے 150 سے زیادہ صحافیوں نے شریک ہیں ۔اس سال کا فورم بیجنگ سے باہر منعقد ہونے والا پہلا فورم ہے، جس میں چین کی قومی ترقی کی حکمت عملی کے تحت اقتصادی اور ثقافتی تبادلے کے مرکز کے طور پر چینگڈو کی بڑھتی ہوئی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔فورم کا تھیم "مشترکہ ترقی کے لیے میڈیا تعاون کو بڑھانا”، تھا،یہ 2 روزہ ایونٹ ہے جو بین الاقوامی اتفاق رائے کو فروغ دینے اور اعلیٰ معیار کی بی آر آئی کی ترقی کے لیے تعاون کو مضبوط بنانے میں میڈیا کے اہم کردار کی نشاندہی کرتا ہے۔

اس فورم کی میزبانی پیپلز ڈیلی، چین کے معروف میڈیا آؤٹ لیٹ اور صوبہ سیچوان کی حکومت نے مشترکہ طور پر کی ہے۔ تقریب میں فورم کے دوران "‘بیلٹ اینڈ روڈ۔میڈیا کوآپریشن چھنگ ڈو انیشیٹو "جاری کیا گیا،جو میڈیا کمیونٹی کے باہمی فائدہ مند تعاملات کو گہرا کرنے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔چھنگڈو انیشیٹونے ثقافتی تبادلے اور باہمی سیکھنے کو فروغ دینے کے لیے میڈیا کے مسلسل تعاون کی ضرورت پر زور دیا کیونکہ بی آر آئی ترقی کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔ فورم میں مہمانوں نے کہا کہ "بیلٹ اینڈ روڈ” انیشیٹو کی مشترکہ تعمیر کا آغاز چین سے ہوا ہے اور اس کے نتائج اور مواقع دنیا سے تعلق رکھتے ہیں۔

جب سے صدر شی جن پھنگ نے 2013 میں اس اہم انیشیٹو کی تجویز پیش کی تھی، "بیلٹ اینڈ روڈ” بین الاقوامی تعاون نے خاطر خواہ اور حقیقی نتائج حاصل کیے ہیں۔ فورم میں شریک مہمانوں نے خیال ظاہر کیا کہ میڈیا ترقیاتی نتائج کو ظاہر کرنے کے لیے ایک کھڑکی ہے اور عملی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک کڑی ہے۔ میڈیا کو مشترکہ طور پر تمام فریقوں کے درمیان جیت کے تعاون کی کہانی سنانی چاہیے، عملی ترقی کو فروغ دینے کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے، اور "بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ طور پر تعمیر اور دنیا میں اس کے مثبت کردار کے بارے میں گہرائی سے رپورٹنگ کرنی چاہیے۔فورم کے شرکاء کو شاہراہ ریشم کی امن، تعاون، کھلے پن، جامعیت، باہمی سیکھنے اور مشترکہ مفادات کی روح کی یاد دلائی گئی۔

ان پر زور دیا گیا کہ وہ منصفانہ، معروضی اور سچی معلومات کو فروغ دیتے ہوئے مل کر منصوبہ بندی کرنے، مل کر تعمیر کرنے اور مل کر فائدہ اٹھانے کے اصولوں پر عمل کیا جائے ۔فورم نے بی آر آئی ممالک کے درمیان گہرے رابطے کو بڑھانے کے لیے تعصب، جعلی خبروں اور غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کی کوششوں پر بھی زور دیا۔بی آر آئی اور یانگسی دریا کی اقتصادی پٹی کے سنگم پر واقع چینگڈو کو بی آر آئی کے ذریعے چین کی علاقائی ترقی اور بین الاقوامی تعاون کی کوششوں میں اہم سٹریٹجک حیثیت حاصل ہے۔ 2023 میں، اس شہر کی مجموعی گھریلو پیداوار 3ٹریلین یوآن (تقریباً 423 بلین ڈالر) تک پہنچ گئی، جو کہ 6.1 فیصد سالانہ ترقی کی عکاسی کرتی ہے۔چینگڈو فورم، 2014 کے بعد سے اپنی نوعیت کا آٹھواں فورم، بین الاقوامی اور چینی ذرائع ابلاغ کے درمیان مکالمے اور تعاون کو فروغ دے کر اس ایجنڈے کو آگے بڑھا رہا ہے۔

کلیدی سیشنز علاقائی تعاون، میڈیا ڈائیلاگ، اور بی آرآئی فریم ورک کے اندر ثقافتی ترقی پر توجہ مرکوز کریں گے ۔ورلڈ بینک کے مطابق، بی آر آئی سے شریک ممالک کے درمیان تجارت میں 4.1 فیصد اضافہ، عالمی تجارتی لاگت میں 2.2 فیصد تک کمی اور مشرقی ایشیا اور ترقی پذیر ممالک میں جی ڈی پی کی شرح نمو 2.6 فیصد سے 3.9 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔

پیسیفک سینٹر فار اکنامکس اینڈ بزنس ریسرچ نے پیشن گوئی کی ہے کہ بی آر آئی 2040 تک عالمی جی ڈی پی میں سالانہ 7.1 ٹریلین ڈالر کا حصہ ڈال سکتا ہے، جو مزید ممالک کو اس تبدیلی کے بنیادی ڈھانچے کے اقدام میں شامل ہونے کی طرف راغب کرے گا۔فورم میں پاکستان کی نمائندگی جنگ جیو گروپ کے سینیٹر سرمد علی، ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے ملک خضر زمان اور ڈپلومیٹک انسائٹ کے سینئر صحافی آصف نور نے کی۔