پتنگ بازی خونی کھیل ہے، انتظامیہ وپولیس پتنگ بازی روکنے کیلئے سخت اقدامات کرے، تاجر تنظیموں کا مطالبہ

312
ملتان پولیس کا شہر میں پتنگ بازی کی روک تھام کے لیے کریک ڈاؤن کا فیصلہ

فیصل آباد ۔ 20 فروری (اے پی پی):فیصل آباد کی بزنس کمیونٹی نے پتنگ بازی کو خونی کھیل قرار دیتے ہوئے ڈویژنل وضلعی انتظامیہ وپولیس حکام سے پتنگ بازی اور پتنگ سازی روکنے کیلئے فوری سخت اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔مرکزی تنظیم تاجراں پاکستان کے سرپرست اعلیٰ،انجمن تاجران سٹی فیصل آباد کے صدر خواجہ شاہد رزاق سکا، سٹی کلاتھ بورڈ (رجسٹرڈ)فیصل آبادکے صدر شیخ امجد عقیل، جنرل سیکرٹری عباس حیدر شیخ،تاجر رہنماو صدرانجمن تاجران منٹگمری بازار حاجی محمد عابد اور تاجر برادری کے دیگر سرکردہ افراد نے کمشنر فیصل آباد ڈویژن سلوت سعید، ریجنل پولیس آفیسر فیصل آباد ڈاکٹر محمد عابد خان، سٹی پولیس آفیسر محمد علی ضیا، ڈپٹی کمشنر فیصل آباد عبداللہ نیئر شیخ سمیت جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور چنیوٹ کی ضلعی انتظامیہ و پولیس حکام کو فیصل آباد سمیت ڈویژن بھر میں فوری پتنگوں اور ڈوروں کی تیاری اور ان کی خرید و فروخت پر سختی سے پابندی عائد کرنے اور پابندی کے احکامات پر ہر حال میں عملدرآمد کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پتنگ بازی ایک خونی کھیل ہے مگر اعلیٰ عدلیہ کی جانب سے پابندی کے سخت احکامات کے باوجود ہر سال فروری کے مہینے میں موسم بہار کے آغاز پر نام نہاد بسنت کی آڑ میں وسیع پیمانے پر پتنگوں اور ڈوروں کی تیاری اور فروخت کی جاتی ہے جبکہ ہر بار کئی افرادگلے پر ڈور پھرنے، سڑکوں پر پتنگیں لوٹتے اور پتنگیں اڑاتے و پکڑتے ہوئے چھتوں سے گر کر جاں بحق یا عمر بھر کیلئے معذور ہوجاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افسوسناک امر یہ ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں سارا سال پتنگیں اور ڈور تیار اور فروری میں اس کی فروخت کو روکنے کیلئے کوئی اقدامات نہ کئے جا تے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں پتنگ بازی کاسامان تیار ہوتا ہے وہاں پے در پے کارروائیاں عمل میں لائی جائیں تاکہ غیر قانونی بسنت کی آڑ میں قیمتی جانوں کے نقصان سے بچا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی و نام نہاد بسنت جیسے فضول اور ہندوآنہ تہوار کی کوئی اہمیت نہیں یہ سراسر فضول خرچی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف ملک معاشی بحرانوں کی زد میں ہے مگر دوسری طرف پتنگ بازی پر کروڑوں روپے خرچ کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان حالات میں پتنگ بازی کے خونی کھیل پر کروڑوں روپے ضائع کرنے سے بچانے کیلئے تمام شہروں کی انتظامیہ اور پولیس کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔