پی ٹی آئی کے تحریری مطالبات کا تحریری جواب دیں گے، خیبرپختونخوا میں امن و امان اور قومی سلامتی کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش افسوسناک ہے، سینیٹر عرفان الحق صدیقی

80
Senator Irfan-ul-Haq Siddiqui
Senator Irfan-ul-Haq Siddiqui

اسلام آباد۔16جنوری (اے پی پی):پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے تحریری مطالبات کا تحریری جواب دیں گے، پشاور میں تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ خیبرپختونخوا میں امن و امان اور قومی سلامتی کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش افسوسناک ہے، سکیورٹی معاملات پر ہونے والی بات چیت کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کرنا قوم کو گمراہ کرنے کے مترادف ہے۔

بدھ کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے تحریری مطالبات کمیٹی کو موصول ہو گئے ہیں، ملاقات میں تحریری مطالبات پر سیر حاصل گفتگو کی گئی، پی ٹی آئی کی طرف سے ایک مطالبہ تھا کہ سات دنوں میں تحریری مطالبات کا جواب دیا جائے جس کو ہم نے سات ایام کار کی شرط کے ساتھ قبول کیا ہے، ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جو پی ٹی آئی کے مطالبات کو دیکھے گی۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے مطالبات میں دو کمیشنز کی تشکیل کے لئے 15 ٹی او آرز دیئے ہیں، یہ ٹی او آرز بہت عجیب و غریب ہیں، اگر کمیشن بنتے ہیں تو پھر ان 15 ٹی او آرز کا جائزہ بھی لیا جائے گا، ہماری طرف سے بھی ان ٹی او آرز میں کچھ شرائط ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اپنے مطالبات کو تحریری شکل دینے میں 42 دن لگے ہیں، یہ تحریری مطالبات کم حکومت پر چارج شیٹ زیادہ لگتے ہیں، ہم ان چیزوں میں ابھی نہیں پڑ رہے، ہم نے اس حوالے سے ان سے کوئی گلہ شکوہ نہیں کیا، ہم ان کو ان مطالبات کا تحریری جواب دیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ میں مکمل اتھارٹی کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ جس میٹنگ کا یہ حوالہ دے رہے ہیں، وہ خیبرپختونخوا کی سکیورٹی صورتحال کے حوالے سے بلائی گئی میٹنگ تھی، میں مکمل اتھارٹی کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ اس میٹنگ میں بیرسٹر گوہر یا علی امین گنڈا پور نے کوشش کی ہے کہ اپنے سیاسی مطالبات پیش کر دیئے جائیں اور ان پر گفتگو ہو لیکن وہاں انہیں واضح کر دیا گیا ہے کہ یہ سکیورٹی کے حوالے سے میٹنگ ہے، اس کا کسی سیاست کے حوالے سے تعلق نہیں ہے، اگر آپ نے سیاسی گفتگو یا مطالبات کرنے ہیں تو ہم سے نہ کریں بلکہ وہیں کریں جہاں آپ پہلے سے کر رہے ہی۔

انہوں نے کہا کہ اس کی تصدیق کہیں سے بھی کی جا سکتی ہے، ایک معاملہ ہے جو ملک کی سکیورٹی سے تعلق رکھتا ہے، خیبرپختونخوا اور دیگر جگہوں پر دہشت گردی کے واقعات میں ہمارے نوجوان شہید ہو رہے ہیں، ان کا خون بہہ رہا ہے، اس معاملے پر میٹنگ کو سیاست کا رنگ دیا جارہا ہے ، بیرسٹر گوہر نے مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ زیادتی کی ہے، قومی سلامتی جیسے اہم اور حساس معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کرنا افسوسناک ہے، قوم کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔