چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب کراچی کی کارکردگی سے متعلق جائزہ اجلاس

116

اسلام آباد۔2مارچ (اے پی پی):نیب کراچی نے فضائیہ ہائوسنگ سکیم کراچی سمیت مختلف متاثرین میں 13.958 ارب روپے واپس کئے ہیں۔ یہ بات منگل کو چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب کراچی کی کارکردگی سے متعلق جائزہ اجلاس میں بتائی گئی۔ ڈائریکٹر جنرل نیب کراچی نے چیئرمین نیب کو بتایا کہ نیب کراچی نے عوام کی شکایات پر معصوم لوگوں سے بڑے پیمانے پر لوٹ مار کرنے پر فضائیہ ہائوسنگ سکیم کے خلاف انویسٹی گیشن کی ۔24 فروری 2021 تک فضائیہ ہائوسنگ سکیم کراچی سمیت دیگر متاثرین کو اب تک 13.958 ارب روپے واپس کئے گئے ہیں۔

شکایات کنندگان نے اپنی شکایات میں الزام لگایا کہ انہوں نے فضائیہ ہائوسنگ سکیم کراچی کی انتظامیہ کو لاکھوں روپے ادا کئے تاہم ابھی تک ان کو بک کئے گئے یونٹس حوالے نہیں کئے گئے اور نہ ہی ان کی سرمایہ کاری کی رقم کو واپس کیا گیا ہے۔ پی اے ایف کے پراجیکٹ ڈائریکٹر (سائوتھ) اے ایچ کیو پراجیکٹ ون کراچی کی جانب سے میسرز میکسم پراپرٹیز اور اس کی شراکت دار فضائیہ ہائوسنگ سکیم کراچی کے خلاف شکایت درج کرائی گئی۔ یہ منصوبہ 16 جنوری 2015 کو کئے گئے معاہدے کے تحت ڈائریکٹوریٹ آف اسٹیٹ پراجیکٹس اور میکسم پراپرٹیز کا مشترکہ منصوبہ تھا، معاہدہ کے تحت میسرز میکسم پراپرٹیز نے دیہہ تائیسرز اور دیہہ اللہ پھیائی میں 402 ایکڑ اراضی پی اے ایف کو منتقل کرنا تھی۔

میسرز میکسم نے سرمایہ فراہم کرنا تھا جبکہ پی اے ایف نے اپنے برانڈ نیم اور لوگو کی اجازت دی اور اس بنیاد پر دونوں 50، 50 فیصد کے شراکت دار تھے۔ دونوں فریقوں نے اتفاق کیا کہ پی اے ایف اپنے کوٹہ کے یونٹس اپنے ملازمین کو فروخت کرے گی جبکہ میکسم پراپرٹیز اپنے حصے کا 50 فیصد کوٹہ پریمیئر پر عوام کو کھلی مارکیٹ میں فروخت کرے گی۔ یہ بھی اتفاق کیا گیا کہ پی اے ایف اپنے یونٹس کی کھلی مارکیٹ میں فروخت کی پیشکش نہیں کرے گی اور نہ ہی فروخت کرے گی بلکہ ایسا میکسم پراپرٹیز کے توسط سے کیا جائے گا۔

ایسی صورت میں مارکیٹ کی قیمت اور پی اے ایف کے ملازمین کیلئے طے کی گئی قیمت کے فرق کو دونوں فریقوں میں مساوی طور پر تقسیم کیا جائے گا۔ حتمی لے آئوٹ پلان کے تحت فضائیہ ہائوسنگ سکیم کی سائٹ پر مختلف کیٹگریز کے 8083 ہائوسنگ یونٹس کی منصوبہ بندی کی گئی۔ عوام سے فنڈز اکٹھے کرنے اور منصوبہ پر ابتدائی اخراجات کیلئے فضائیہ ہائوسنگ سکیم کی انتظامیہ نے حبیب بینک لمیٹڈ اور میزان بینک لمیٹڈ میں اپنے اکائونٹس کھولے۔ میکسم اور پی اے ایف نے دونوں فریقوں کے مجاز دستخط سے مشترکہ اکائونٹس چلائے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ تفتیش کے دوران انکشاف ہوا فضائیہ ہائوسنگ سکیم کی انتظامیہ نے 8083 یونٹس میں سے 5732 ہائوسنگ یونٹس عوام کو فروخت کئے اور متاثرین سے رجسٹریشن، بکنگ اور قسطوں کی مد میں 18.2 ارب روپے اکٹھے کئے۔

فضائیہ ہائوسنگ سکیم کی سائٹ کے جائزہ کے دوران معلوم ہوا کہ چند بنیادی ڈھانچہ کے کام کے علاوہ 2015 سے منصوبہ نامکمل ہے۔ فضائیہ ہائوسنگ سکیم کی انتظامیہ نے عوام کو 2.15 ارب روپے واپس کئے جبکہ میکسم پراپرٹیز کو 2.336 ارب روپے جاری کئے ہیں۔ اس وقت بینک منافع سمیت تقریباً 13.5 ارب روپے فضائیہ ہائوسنگ سکیم کے حبیب بینک لمیٹڈ اور میزان بینک لمیٹڈ کے اکائونٹس میں موجود ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا کہ میکسم پراپرٹیز اور فضائیہ ہائوسنگ سکیم کی پراجیکٹ مینجمنٹ ایگزیکٹو کمیٹی کے دو ملزمان تنویر احمد اور بلال تنویر کو 28 دسمبر 2019 کو گرفتار کیا گیا اور ان کو 11 مارچ 2020 کو احتساب عدالت میں عدالتی تحویل میں دیا۔

ڈائریکٹوریٹ آف اسٹیٹ پراجیکٹ اور میکسم پراپرٹیز کے درمیان تنازعہ کے علاوہ جس زمین پر یہ منصوبہ تعمیر کیا گیا اس میں 193.38 ایکڑ سرکاری زمین پر بھی قبضہ کیا گیا۔ فضائیہ ہائوسنگ سکیم کے متاثرین تک پہنچنے کیلئے نیب کراچی نے ممتاز اخبارات میں پبلک نوٹس شائع کئے، ان نوٹس کے جواب میں متعدد متاثرین نے اپنی درخواستیں /کلیمز جمع کرائے اور اپنی لوٹی گئی رقم واپس کرنے کا مطالبہ کیا۔