27.4 C
Islamabad
جمعرات, مئی 1, 2025
ہومقومی خبریںڈاکٹر مصدق ملک کا جنیوا میں اعلیٰ سطحی وزارتی اجلاس کے دوران...

ڈاکٹر مصدق ملک کا جنیوا میں اعلیٰ سطحی وزارتی اجلاس کے دوران پاکستان کی ماحولیاتی انصاف اور سبز ٹیکنالوجی تک مساوی رسائی یقینی بنانے کا مطالبہ

- Advertisement -

اسلام آباد۔1مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ پاکستان ماحولیاتی انصاف ، مالی معاونت اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کو ایک منصفانہ سبز منتقلی کا بنیادی ستون مانتا ہے اور اسی موقف کے ساتھ عالمی سطح پر اپنی آواز بلند کرتا رہے گا، ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے عالمی اقدامات میں ترقی پذیر ممالک کی شمولیت کو یقینی بنانا ہوگا ۔ یہاں جاری پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے جنیوا میں منعقدہ 2025 بی آر ایس کانفرنس آف پارٹیز (سی او پیز) کے اعلیٰ سطحی سیشن کی وزارتی انٹر ایکٹو پینل ڈسکشن میں شرکت کے موقع پر اپنے خطاب میں کیا۔

پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے ایک بھرپور اور پراثر خطاب میں ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے عالمی اقدامات میں ترقی پذیر ممالک کی شمولیت کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک جن میں سے بیشتر یہاں موجود ہیں، دنیا کی اکثریتی آبادی پر مشتمل ہیں اور انہیں صرف اجلاسوں میں نہیں بلکہ عملی اقدامات میں بھی نمایاں مقام دیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب سبز ترقی چاہتے ہیں، لیکن اگر ہم واقعی ایک عالمی تانے بانے کا حصہ ہیں تو ایک حصے کی مضبوطی دوسرے حصے کی کمزوری سے ممکن نہیں۔

- Advertisement -

انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی سطح پر ایسا جامع نظام قائم کیا جائے جو صرف سخت معیار مقرر نہ کرے بلکہ ترقی پذیر ممالک کے لئے جدید ٹیکنالوجی، تحقیق، تجارتی مواقع، متبادل توانائی، ری سائیکلنگ اور پیداواری صلاحیتوں کی منتقلی بھی یقینی بنائے۔ہمیں ایک مکمل فریم ورک کی ضرورت ہے جو پاکستان جیسے ممالک کو سبز معیشت میں فعال شرکت کے قابل بنا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ محض تقاریر نہیں بلکہ اس ضمن میں عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پاکستان کی اقتصادی صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہم 24 کروڑ لوگوں کا ملک ہیں، لیکن ہماری نجی سبز سرمایہ کاری کا حجم صرف 35 کروڑ ڈالر ہے، یہ صورتحال خود بولتی ہے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں، اگر وسائل نہ ملے تو یہ سب کچھ ممکن نہیں ہو سکے گا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ترقی یافتہ ممالک نے ماحولیاتی معیارات تو مقرر کر دیئے مگر ان کو حاصل کرنے کے وسائل ترقی پذیر اقوام کو نہ دیئے تو یہ نئے صنعتی تحفظات کی شکل اختیار کر لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئیے ہم ایسی سبز رکاوٹیں کھڑی نہ کریں جنہیں صرف امیر ممالک ہی عبور کر سکیں، اگر ہم سب کو ایک ہی منزل کی طرف لے جانا چاہتے ہیں تو سب کے لئے راستے بھی ہموار کرنا ہوں گے، بصورت دیگر ترقی پذیر ممالک صرف عالمی کانفرنسوں کی تصاویر تک محدود رہ جائیں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان خیرات نہیں مانگ رہا بلکہ ماحولیاتی انصاف کا مطالبہ کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی نظام کو شفاف، قابل رسائی اور ترقی پذیر ممالک کی ضروریات سے ہم آہنگ ہونا چاہئے، پاکستان ماحولیاتی انصاف، مالی معاونت اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کو ایک منصفانہ سبز منتقلی کا بنیادی ستون مانتا ہے اور اسی موقف کے ساتھ عالمی سطح پر اپنی آواز بلند کرتا رہے گا۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=590987

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں