کورونا مثبت کیسز کی شرح بڑھ گئی ، اس صورتحال سے گھبرانا نہیں بلکہ احتیاط کی ضرورت ہے، وفاقی وزیر قومی صحت عبدالقادر پٹیل

پاکستان اور سعودی عرب نے صحت کے شعبہ میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے، وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل

اسلام آباد۔4جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر قومی صحت عبدالقادر پٹیل نے ملک میں کورونا وائرس کے پھیلائو پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں مثبت کیسز کی شرح 4.6 ہو گئی ہے اور ہسپتالوں میں 176 مریضوں کا اضافہ ہوا ہے۔

پیر کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس صورتحال سے گھبرانا نہیں بلکہ احتیاط کی ضرورت ہے۔حکومت نے پہلے ہی کورونا سے بچائو کے ایس او پیز جاری کئے ہوئے ہیں، اس ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں کیسز کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، حکومت سندھ سے اس سلسلے میں بات ہوئی ہے، کیسز کی زیادہ تعداد کراچی سے سامنے آئی ہے۔

انہوں نے ٹیسٹنگ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بوسٹر ڈوز کے عمل کو تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ہم پہلے ہی 10 لاکھ کی تعداد کو چھو رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر این سی او سی کے اجلاس میں کورونا کی صورتحال کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی سہولیات کو تیار رکھیں، ملک میں دو بڑے مذہبی اجتماعات عیدالاضحیٰ اور محرم آ رہے ہیں، چھٹیوں میں تفریحی مقامات پر رش کا رجحان رہتا ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ اس دوران سوشل ڈسٹنسنگ کا خیال رکھیں، ماسک پہنیں اور سینیٹائزر کا استعمال کریں، ہمیں ڈرنے کی بجائے احتیاط سے کام لینا ہے، عوام میں کورونا سے متعلق مزید شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ لوگ اس مرض سے بچ سکیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مثبت کورونا کیسز کی شرح 4.6 ہو گئی ہے جبکہ ہسپتالوں میں 176 نئے مریض داخل ہوئے ہیں جو کہ تشویشناک بات ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم نے بازار بند کرنے کا کبھی نہیں کہا اور ہماری خواہش ہے کہ نہ ہی ایسی نوبت آئے۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں وینٹیلیٹر ضرورت کے مطابق موجود ہیں، این سی او سی کے اجلاس میں اس پر مزید غور کیا جائے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر قومی صحت نے کہا کہ پمز ہسپتال میں انجیکشن سے مریض کے متاثر ہونے کی اطلاع مجھ تک پہنچی ہے، اس پر ذمہ دار افراد صورتحال کو دیکھ رہے ہیں اور آئندہ چار پانچ گھنٹوں میں رپورٹ سامنے آ جائے گی۔