کینیا، صومالیہ اور ایتھوپیا میں خشک سالی کے باعث13 ملین افراد کو بھوک کا سامنا ہے، اقوام متحدہ

72
United Nations

نیروبی۔8فروری (اے پی پی):اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ بدترین خشک سالی کے باعث کینیا، صومالیہ اور ایتھوپیا میں ایک اندازے کے مطابق 13 ملین افراد شدید بھوک کا سامنا کر رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا ہے کہ بارشوں کے مسلسل تین موسم خشک رہے جس کی وجہ سے 1981ءکے بعد اس خطے میں سب سے زیادہ خشک سالی کے حالات ریکارڈ کئے گئے ہیں۔

خشک سالی نے فصلوں کو تباہ کر دیا ہے اور مویشیوں کی غیرمعمولی اموات ہوئی ہیں جس سے دیہی خاندان جو گلہ بانی اور کھیتی باڑی پر انحصار کرتے ہیں اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

مشرقی افریقہ میں ڈبلیو ایف پی کے علاقائی ڈائریکٹر مائیکل ڈنفورڈ نے کہا کہ پانی اور چراگاہوں والی زمین کی سپلائی بہت کم ہے اور آنے والے مہینوں میں اوسط سے کم بارشوں کی پیشن گوئیوں سے مزید مسائل کا خطرہ ہے۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ فصلیں برباد ہو رہی ہیں، مویشی مر رہے ہیں اور بھوک بڑھ رہی ہے کیونکہ بار بار ہونے والی خشک سالی افریقہ کو متاثر کرتی ہے۔2011 میں صومالیہ جیسے بحران جب طویل خشک سالی کے دوران 250,000 لوگ بھوک سے مر گئے تھے کی صورتحال سے بچنے کیلئے فوری طور پر انسانی بنیادوں پر کارروائی کی ضرورت ہے ۔

جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈبلیو ایف پی کے ترجمان ٹامسن فیری نے اس منظر کو بیان کیا جو انہوں نے شمال مشرقی کینیا کے حالیہ دورے کے دوران دیکھا۔

انہوں نے کہا کہ کینیا، ایتھوپیا اور صومالیہ کے ان علاقوں میں جہاں غذائی قلت کی شرح زیادہ ہے غذائی امداد تقسیم کی جا رہی ہے، اس سال کی پہلی سہ ماہی میں تقریباً 13 ملین افراد لوگ شدید بھوک کا شکار ہیں۔