اسلام آباد ۔ 10 مارچ (اے پی پی) ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے کہا ہے کہ گزشتہ سال پانچ اگست کے یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات اورہندو انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف حالیہ تشدد کی لہر نے بھارت کا حقیقی فاشسٹ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔ کشمیر کا معاملہ یورپین یونین، امریکی کانگریس، برطانیہ، فرانس اور سویڈن سمیت مختلف ملکوں کی پارلیمنٹس میں زیر بحث لایا گیا ہے، دنیا نے تسلیم کیا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں۔دنیا بھر کے صف اول کے اخبار اور نیوز چینلز روزانہ ”حیرت انگیزانڈیا “میں اقلیتوں اور کشمیریوں پر بھارتی مظالم بے نقاب کر رہے ہیں۔ منگل کو ”اے پی پی“ ویب ٹی وی کو اپنے خصوصی انٹرویو میںترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر گزشتہ 220 دنوں سے مکمل لاک ڈاﺅن ہے جبکہ بھارتی سیکورٹی فورسز انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بے گناہ کشمیریوں پر مظالم ڈھانے میں مصروف ہیں۔ ترجمان عائشہ فاروقی نے کہا کہ گزشہ سال پانچ اگست کے بعد غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات اور بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر تشدد نے بھارت کا حقیقی چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ یورپین یونین، امریکی کانگریس، برطانیہ، فرانس اور سویڈن سمیت دنیا کی مختلف پارلیمنٹس میں زیر بحث لایا گیا اور دنیا نے تسلیم کیا کہ کشمیر کا مسئلہ بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں۔ ترجمان نے او آئی سی کے خصوصی نمائندے کے حالیہ دورہ پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نہ صرف کشمیر کے تنازعہ کے پر امن حل کے لئے پاکستان کی کوششوں کی خواہش کو تسلیم کیا بلکہ اس بات پر زور دیا کہ کشمیر کا مسئلہ بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلی بار مسلمانوں پر بھارتی مظالم کے خلاف دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے، کشمیر پر بحث میں تقریباً 80 امریکی کانگریس ارکان نے حصہ لیا جبکہ برطانوی پارلیمنٹ میں بھی کشمیر کا مسئلہ متعدد بار زیر بحث لایا گیا اور 55 سال بعد کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں زیر بحث لایا گیا جبکہ او آئی سی کی ہیومن رائٹس کمیشن نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم کے حوالے سے سخت بیانات دیئے اور مذمت کی۔ ترجمان نے کہا کہ مودی کی قیادت میں بی جے پی کی حکومت فاشسٹ آر ایس ایس نظریئے اور ہندتوا ایجنڈے پر عمل پیرا اور ایف اے ٹی ایف سمیت عالمی فورمز پر پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے میں مصروف ہے۔ تاہم موجودہ حکومت کی جانب سے موثر اقدامات کے باعث بھارتی لابی کو پاکستان کو ایف اے ٹی ایف بلیک لسٹ میں شامل کرنے میں ناکامی سے دوچار ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران پاکستان کی مختلف اہم ممالک کے ساتھ تعلقات میں اہم پیش رفت ہوئی، پاکستان کے حوالے سے گلف ممالک کی جانب سے مثبت تبدیلیوں سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ یہ سب کچھ وزیراعظم عمران خان کی کرشماتی شخصیت کا نتیجہ ہے، پاکستان مسلم امہ کا واحد ملک ہے جس کے تمام مسلم ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات ہیں۔ عائشہ فاروقی نے کہا کہ پاکستان گزشتہ چار دہائیوں سے افغانستان میں امن کے لئے کوشاں ہے اور تنازعات کا حل پر امن طریقے سے چاہتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دوحہ امن معاہدہ اور افغان صدر اشرف غنی کے انتخاب سے افغانستان میں انٹرا افغان ڈائیلاگ اور امن کا ہدف حاصل ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ افغان امن عمل میں پاکستان کا سہولت کار کا کردار دنیا بھر میں سراہا گیا۔ افغانستان میں داعش کی جانب سے حالیہ دہشت گرد حملوں کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ تمام فریقین کو امن تباہ کرنے والوں سے ہوشیار رہنا ہو گا، یہ لوگ امن عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ افغان حکومت اور طالبان کے مابین قیدیوں کا تبادلہ جلد شروع ہو گا۔ یہ افغان نمائندوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ انٹرا افغان مذاکرات کی میز پر آئیں۔ خلیج اور مشرق وسطیٰ کے ملکوں کے ساتھ اقتصادی سرمایہ کاری تعلقات کے حوالے سے ترجمان نے پاکستان میں سعودی عرب اور دیرینہ سٹریٹجک شراکت دار یو اے ای 20 ارب ڈالر سرمایہ کاری کی کامیابیوں کو اجاگر کیا۔ ترجمان نے کہا کہ ”انگیج افریقہ“ وژن کے تحت پاکستان افریقی ملکوں کے ساتھ تجارت اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے لئے کوشاں ہے۔ افریقی ملکوں کے ساتھ بہتر سفارتی و سیاسی تعلقات کے باوجود پاکستان کی تجارت انتہائی کم ہے اور ہم اس خطے میں دوطرفہ تجارت کو پانچ ٹریلین ڈالر سالانہ تک پہنچانے کے لئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال جنوری میں نیروبی میں تجارتی کانفرنس اس سمت پہلا قدم تھا، پریس کانفرنس میں کینیا کے صدر سمیت 100 پاکستانی کمپنیوں اور افریقی ملکوں نے شرکت کی۔ چین کے صوبے ہوبی میں پاکستانی طلباءکا حوالہ دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ چینی حکومت ان کی بہتر دیکھ بھال کر رہی ہے۔ دفتر خارجہ نے اپنے دو افسران وہاں بھیجے اور انہوں نے طلباءسے ملاقات کی۔ ترجمان نے کرونا وائرس سے چین میں پاکستانی پی ایچ ڈی سٹوڈنٹ کی ہلاکت سے متعلق سوشل میڈیا رپورٹ کو مسترد کیا اور کہا کہ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ ایران میں پھنسے زائرین کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ ایران سے آنے والے زائرین کیلئےتفتان سرحد پر انتظامات کئے گئے ہیں۔