اسلام آباد۔15جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق نے کہا ہے کہ ملک میں ڈیجیٹل اکانومی کے فروغ کیلئے ضروری ہے کہ آئی ٹی و ٹیلی کام انڈسٹری کے مسائل حل کرتے ہوئے انھیں زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے، وزیراعظم شہباز شریف بھی آئی ٹی انڈسٹری کے فروغ کیلئے خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔ انھوں نے یہ بات وزیراعظم کی قائم کردہ مشاورتی کونسل برائے آئی ٹی و ڈیجیٹل اکانومی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔
سید امین الحق نے انڈسٹری کے فروغ سے متعلق حتمی سفارشات کی تیاری کیلئے آئی ٹی، پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن اور ٹیلی کام کی 3 مختلف کمیٹیاں قائم کرنے کا اعلان کیا جو ایک ہفتے میں اپنی سفارشات پیش کریں گی جس کے بعد یہ رپورٹس وزیراعظم اور ایڈوائزری کونسل کے چیئرمین میاں محمد شہباز شریف کو پیش کی جائیں گی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل،معاون خصوصی برائے امور نوجوانان شانزے فاطمہ، سینیٹر افنان اللہ خان، سیکریٹری آئی ٹی محسن مشتاق چاندنہ ایڈیشنل سیکریٹری آئی ٹی ،سابق سیکریٹری آئی ٹی شعیب احمد صدیقی، ایف بی آر، سٹیٹ بینک آف پاکستان کے نمائندگان سمیت دیگر اراکین نے شرکت کی۔
ممبر آئی ٹی سید جنید امام نے پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن قانون، ممبر لیگل بابر سہیل اور ممبر ٹیلی کام محمد عمر ملک نے کونسل اراکین کو متعلقہ امور پر بریفنگ دی جبکہ مینیجنگ ڈائریکٹر پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ عثمان ناصر، چیئرمین پاکستان سافٹ ویئر ہائوس ایسوسی ایشن بدر خوشنود اور چیف ایگزیکٹو جاز عامر ابراہیم نے آئی ٹی و ٹیلی کام انڈسٹری کے مسائل اور مستقبل کے لائحہ عمل کے بارے میں کونسل اجلاس کو تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔
اجلاس میں چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور میں آئی ٹی و ٹیلی کام سے متعلق منصوبوں، فری لانسرز، سٹارٹ اپس کے مسائل اور ڈیجیٹل اصلاحات کیلئے نچلی سطح تک براڈ بینڈ سروسز کی فراہمی سے متعلق معاملات پر غور و خوض کیا گیا۔اس موقع پر کونسل اراکین کی جانب سے حکومتی پالیسیوں میں تسلسل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ انڈسٹری اور سرمایہ کار بدلتی صورتحال کی وجہ سے غیر یقینی کا شکار ہوجاتے ہیں، یہ امر ڈیجیٹل اکانومی کے فروغ کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہا ہے جبکہ سٹیٹ بینک اور ایف بی آر کی جانب سے مطلوبہ تعاون حاصل نہیں ہے، حکومتی پالیسیوں میں تسلسل مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کیلئے پرکشش بن سکتا ہے۔
سید امین الحق نے اس امر سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ مشاورتی کونسل کے قیام کا مقصد یہی ہے کہ آئی ٹی و ٹیلی کام انڈسٹری کے مسائل کے حل اور اسے ملکی معیشت میں مزید فعال حیثیت دینے کیلئے قابل عمل تجاویز مرتب کرکے وزیراعظم کو پیش کی جائیں گی تاکہ تمام اداروں کو اس ضمن میں مطلوبہ ہدایات جاری کی جا سکیں، جب تمام ادارے آن بورڈ ہوں اور معاملات کو بروقت حل کیا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ یہ انڈسٹری ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی بنتے ہوئے ملک کو اقتصادی بحران سے باہر نہ نکال سکے۔
کونسل اراکین نے تجویز پیش کی کہ ڈومیسٹک ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن اور برآمدات میں اضافے کیلئے آئی ٹی، فری لانسرز، ای کامرس اور سٹارٹ اپس کیلئے کسی نئے ٹیکس کے نفاذ /یا طریقہ کار کو شامل نہیں کیا جانا چاہیے، بصورت دیگر اس سے لوگوں کی حوصلہ افزائی ہو گی کہ وہ اپنی کمائی کا ایک بڑا حصہ بیرون ملک بینکوں میں محفوظ کریں جس سے ملکی خزانے اور زرمبادلہ کے حصول کی کوششوں کو شدید نقصان ہوگا۔آئی ٹی انڈسٹری پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کیلئے سب سے تیز اور کم ترین سرمایہ کاری کا بہترین ذریعہ ہے، اس لئے ہمیں کاروبار میں آسانی اور پالیسی کے تسلسل کو ہرممکن حد تک یقینی بنانا ہوگا۔